ملٹی میڈیا

ہانگ کانگ: مظاہروں میں شدت، یونیورسٹی 'میدان جنگ' کا منظر پیش کرنے لگی

احتجاج کے دوران پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس، واٹر کینن کا استعمال کیا۔

ہانگ کانگ میں 5 ماہ سے جاری احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ تھم نہیں سکا اور پولی ٹيکنک يونيورسٹی گزشتہ درميانی شب شروع ہونے والی شديد جھڑپوں کے باعث میدان جنگ کا منظر پیش کرنے لگی۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کی رپورٹ کے مطابق احتجاج کے دوران پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس اور واٹر کینن کا استعمال کیا۔

اس دوران مظاہرین سیکیورٹی اہلکاروں پر پیٹرول بم، اینٹیں برساتے اور اپنے بچاؤ کے لیے مختلف حربے استعمال کرتے ہوئے دکھائی دیے۔

خیال رہے کہ طلبہ کی جانب سے گزشتہ ہفتے سے جامعات میں احتجاج کا آغاز کیا گیا تھا تاہم پولی ٹیکنیک یونیورسٹی میں جاری احتجاج شدت اختیار کرگیا۔

واضح رہے کہ ہانگ کانگ میں مسلسل 25 ہفتوں سے پر تشدد ریلیاں نکالی جارہی ہیں جن کا مقصد چین سے آزادی حاصل کرنا اور جمہوریت لانا ہے۔

خیال رہے کہ 1991 میں برطانیہ نے اس شہر کو چین کے حوالے کیا تھا جس کے بعد سے چین نے یہاں 'ایک ملک، دو نظام' فریم ورک کے تحت حکمرانی کی۔

مظاہرین کا کہنا تھا کہ بیجنگ خطے پر اپنے کنٹرول کو سخت کر رہا ہے جس کی وہ مخالفت کر رہے ہیں جبکہ دوسری جانب بیجنگ نے بھی ہار ماننے سے انکار کردیا ہے اور خبر دار کیا ہے کہ وہ مزید سخت سیکیورٹی اقدامات کرے گا۔