ملک میں فضائی آلودگی کے باعث سالانہ ایک لاکھ 35 ہزار اموات
لاہور: ماحولیات کے سماجی رضا کاروں، ینگ ڈاکٹر ایسوسی ایشن (وائی ڈی اے) سمیت طبی معالجین نے اسموگ کی صورتحال پر مظاہرہ کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ فضائی آلودگی کی سطح کو کم کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات کرے۔
جناح ہسپتال کے باہر صوبائی دارالحکومت میں ہونے والے مظاہرے میں شریک افراد نے حکومت پنجاب سے مطالبہ کیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق لاہور میں ایئر کوالٹی انڈیکس (اے کیو آئی) یا فضائی میعار کی سطح 450 کے قریب ہے، اس سلسلے میں ایک آن لائن پٹیشن بھی گردش کررہی ہے جس میں ڈاکٹروں نے اپنے مطالبات درج کیے تھے۔
مظاہرے کی قیادت کرنے والے ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کا کہنا تھا کہ دی لینسیٹ (صحت سے متعلق جنرل) کی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ پاکستان میں ہر سال فضائی آلودگی کے باعث ایک لاکھ 35 ہزار افراد انتقال کرجاتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان فضائی آلودگی سے زیادہ اموات کے شکار سرفہرست ممالک میں شامل
دوسری جانب ایئر کوالٹی لائف انڈیکس (اے کیو ایل آئی) کی تحقیق میں بتایا کہ لاہور کے رہائشیوں کی اوسط عمر میں 5 سال کی کمی ہونا شروع ہوگئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ زیادہ تر ڈاکٹروں کو صورتحال کی سنگینی کا ادراک نہیں اس وجہ سے انہوں نے ابھی تک اس پر آواز نہیں اٹھائی، انہیں چاہیے کہ اس مہم کو بھی ڈینگی اور تمباکو نوشی کے خلاف مہم کی طرح سنجیدہ لیں۔
ڈاکٹر ذوالفقار مرزا نے وبائی تحقیق کو یہ بات جاننے کے لیے انتہائی اہم قرار دیا کہ اسموگ کا بوجھ سہنے کی صلاحیت کو جانچنے کے لیے ہم کس مقام پر ہیں۔
مزید پڑھیں: فضائی آلودگی صحت کیلئے سب سے بڑا ماحولیاتی خطرہ قرار
اس سلسلے میں ماہر ماحولیات عائشہ راجا نے کہا کہ اس معاملے میں غیر میعاری ایندھن بہت بڑی وجہ ہے، انہوں نے بتایا کہ دنیا میں فضائی اخراج کا میعار یورو 6 ہے جبکہ پنجاب کلین ایئر ایکشن پلان نے اپنی جانب سے یورو 4 مقرر کر رکھا ہے اور اس پر بھی عمل نہیں کیا جاتا۔