معیشت مستحکم ہوگئی، سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھ رہا ہے، وزیراعظم
وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ ہماری معیشت مستحکم ہوگئی ہے اور روپے کی قدر میں کسی سپورٹ کے بغیر اضافہ ہورہا ہے، سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھ رہا ہے۔
اسلام آباد میں ہوا سے 360 میگاواٹ بجلی کی پیداوار کے سپر سکس منصوبے کے معاہدے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہمارا پہلا سال بہت مشکل تھا کیونکہ بہت بڑا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ تھا اور اس سے قبل کسی بھی حکومت کو 20 ارب ڈالر کے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ میری معاشی ٹیم نے بڑی محنت سے اور مشکل وقت نکالا اور اب ہماری معیشت مستحکم ہوگئی ہے اور روپے کی قدر میں کسی سپورٹ کے بغیر اضافہ ہورہا ہے، ہماری اسٹاک مارکیٹ مثبت ہے، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم ہورہا ہے، برآمدات بڑھ رہی ہیں، سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھ رہا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ اب ہماری سمت درست ہے، اب ہم نے یہاں سے آگے بڑھنا ہے اور اپنی معیشت کو چلانا ہے تاکہ لوگوں کو روزگار ملے۔
مزید پڑھیں: پاکستان نے اپنی معیشت مستحکم کرلی، وزیراعظم
اپنی بات جاری رکھتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ جو بھی ہم کریں ہمیں دیکھنا ہے کہ عوام بہتری کیسے کرسکتے ہیں، ہم نے پیسہ بناکر اس پر ٹیکس لگانا اور ٹیکس سے غریب طبقے کو اٹھانا ہے یہ چین کی کامیابی کا راز تھا۔
’ہماری بدقسمتی شارٹ ٹرم منصوبے ہیں‘
انہوں نے کہا کہ ہم جب 3 مرتبہ چین گئے اور ان کے تھنک ٹینک اور وزارت سے ملے، 30 سال میں دنیا میں کبھی بھی کسی ملک میں اتنی تیزی سے ترقی نہیں کی لیکن چین نے اتنی تعداد میں لوگوں کو غربت سے نکالا۔
وزیراعظم عمران خان نے 70 کروڑ لوگوں کو 30 سال میں غربت سے نکالنا یہ ایک معجزہ ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ چین کی کامیابی کی اور بھی بہت سی وجوہات ہیں لیکن اس کی سب سے بڑی وجہ طویل المدتی منصوبہ بندی ہے ہماری بدقسمتی شارٹ ٹرم منصوبے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کے 5 سال ہوتے ہیں، حکومت آتی ہے سوچتی ہے کہ میں کون سا ایسا پروجیکٹ کروں جو الیکشن سے پہلے میں لوگوں کو دکھاؤں گا اور اس کی پبلسٹی پر کروڑوں روپے لگاکر اس پر الیکشن جیتنے کی کوشش کی جاتی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ یہ ہم میں اور چین میں واضح فرق ہے، چین نے طویل پلاننگ کی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں اس وقت مہنگی بجلی کا مسئلہ موجود ہے اس کے پیچھے لازمی کوئی ایسی غلطی ہوگی کہ ہم سستی ترین بجلی سے اب جنوبی ایشیا میں مہنگی ترین بجلی بنارہے ہیں، جس کی وجہ کم مدتی منصوبہ بندی ہے۔
اپنی بات جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کوئی طویل المدتی سوچ نہیں تھی، ہمیں آنے والی نسلوں کی فکر نہیں تھی، ہم نے یہ نہیں سوچا کہ پیسہ کیسے بنائیں گے جب تک صنعتیں نہیں ہوں گی تو پیسہ کہاں سے آئے گا؟ اور پیسہ نہیں ہوگا تو ملک کیسے اوپر آئے گا۔
’آئی ایم ایف، ورلڈ بینک کا شکریہ‘
وزیراعظم نے کہا کہ 'شارٹ ٹرم پلاننگ' کی سب سے بڑی مثال بجلی کی ہے، پاکستان میں ہائیڈرو الیکٹرک سٹی کی صلاحیت موجود تھی لیکن اسے چھوڑ کر ہم نے مہنگے مہنگے درآمدی ایندھن پر مبنی پاور اسٹیشن بنانے شروع کیے۔
یہ بھی پڑھیں: گزشتہ حکومتوں کا 2.1 ارب ڈالر قرض ادا کر دیا، مشیر خزانہ
عمران خان کا کہنا تھا کہ یہ علم بھی تھا کہ بعد میں اس حوالے سے مشکل پیش آئے گی اور ہماری بجلی مہنگی ہوجائے گی۔ جیسے ہی روپے کی قدر گرے گی تو بجلی کی قیمت اوپر چلی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ مجھے اس منصوبے کی خوشی 3 وجہ سے ہے ایک یہ کہ سستی بجلی پیدا ہوگی، دوسری چیز صاف توانائی ہے اور گلوبل وارمنگ آنے والی نسلوں کے بہت بڑا چیلنج ہے اور گلوبل وارمنگ سے متاثر ہونے والے ممالک میں پاکستان کا آٹھواں نمبر ہے کیونکہ پانی کا مسئلہ مستقبل میں مزید بڑھ جائے گا۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اس منصوبے کے تحت یہ درآمدی ایندھن سے نہیں بلکہ ہوا سے بجلی پیدا کی جائے گی اور جب ہماری کرنسی کی قدر کبھی کم بھی ہوئی تو ہمیں مسئلہ نہیں ہوگا۔
عمران خان نے کہا کہ میں ورلڈ بینک اور بین الاقوامی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کا مشکور ہوں۔