اسلام آباد: مونال ریسٹورنٹ کی زمین فوج واپس لینا چاہتی ہے، سی ڈی اے
اسلام آباد: کیپٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے رکن منصوبہ بندی نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کو آگاہ کیا ہے کہ مارگلہ ہلز پر تعمیر کیا گیا مونال ریسٹورنٹ فوج کی زمین پر بنا ہوا ہے جو اب اپنی زمین واپس لینا چاہتی ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ڈاکٹر شاہد محمود نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے ماحولیاتی تبدیلی کو بتایا کہ 15 برس قبل سی ڈی اے نہیں جانتی تھی کہ مونال ریسٹورنٹ فوج کی اراضی پر تعمیر کیا گیا ہے جب تک آرمی نے اس کا دعوی کرنا شروع نہیں کیا۔
قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ 22 ہزار ایکڑ زمین جو اب مارگلہ ہلز نیشنل پارک پر مشتمل ہے دراصل وہ پنجاب حکومت کی ملکیت تھی۔
انہوں نے کہا کہ مذکورہ اراضی میں سے ساڑھے 5 ہزار آرمی کے لیے مختص کیے تھے تاہم یہ زمین فوج کو کس برس میں دی گئی اس حوالے سے کچھ نہیں بتایا گیا اور اب سی ڈی اے کے پاس ساڑھے 16 ہزار ایکڑ زمین موجود ہے۔
سی ڈی اے کی جانب سے کیے گئے حالیہ سروے میں یہ انکشاف کیا گیا کہ آرمی کے لیے مختص کی گئی زمین نیشنل پارک کے وسط میں موجود ہے اور مونال ریسٹورنٹ اسی پر تعمیر کیا گیا ہے۔
ڈاکٹر شاہد محمود نے کہا کہ مونال ریسٹورنٹ 2005 میں تعمیر کیا گیا تھا اور سی ڈی اے کی ملکیت تھا، ریسٹورنٹ کو 10 سال کی مدت کے لیے لیز کیا گیا تھا۔
سی ڈی اے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ مونال ریسٹورنٹ کی جگہ خالی کرکے فوج کے حوالے کی جارہی ہے۔
تاہم کمیٹی کی سربراہ ایم این اے منزہ حسن کی یہ جاننے میں زیادہ دلچسپی تھی کہ کس نے نیشنل پارک کے اندر ایک بڑے ریسٹورنٹ کی تعمیر کی اجازت دی تھی جسے قانون کے ذریعے قدرتی ماحول اور جنگلی حیات کو بچانے کے لیے محفوظ کیا جارہا ہے۔
ڈاکٹر شاہد محمود نے کہا کہ سی ڈی اے بورڈ نے اس وقت ریسٹورنٹ کی تعمیر کی اجازت دی تھی، انہوں نے بورڈ کا فیصلہ قائمہ کمیٹی کو بتانے کی پیشکش بھی کی۔
انہوں نے کہا کہ ریسٹورنٹ کی تعمیر کی اجازت دینے کے لیے عہدیداران کے احتساب کے لیے کئی انکوائریاں ہوئیں لیکن کوئی بھی انکوائری کامیاب نہیں ہوئی۔
قائمہ کمیٹی برائے ماحولیاتی تبدیلی کی چیئر پرسن نے سی ڈی اے سے محفوظ اراضی پر مونال ریسٹورنٹ کی تعمیر سے متعلق معلومات فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔
جوائنٹ سیکریٹری برائے ماحولیاتی تبدیلی سلیمان وڑائچ نے کہا کہ حکومت نجی املاک کے ساتھ موجود سرکاری اراضی کی حد بندی پر الجھن کی وجہ سے ماحولیاتی تحفظ کے قوانین پر عملدرآمد کروانے میں ناکام ہے۔
انہوں نے کہا کہ مارگلہ ہلز نیشنل پارک کا نقشہ آخری مرتبہ 60 کی دہائی میں بنایا گیا تھا۔