خاتون نیم عریاں نہ ہوتی تو اسے جنسی ہراساں نہ کرتا: ملزم کی دلیل
عام طور پر خواتین کے ساتھ چھیڑ خانی کرنے اور انہیں جنسی طور پر ہراساں کرنے والے ملزمان اپنے دفاع میں غیر منطقی دلائل دیتے ہوئے خواتین کو ہی مورد الزام ٹھہراتے ہیں۔
اور یورپی جزیرہ نما ملک آئرلینڈ میں بھی خود سے کم عمر لڑکی کو جنسی طور پر ہراساں کرنے والے شخص نے بھی عدالت میں خود کو بے گناہ قرار دیے جانے کے لیے دلیل دی کہ اگر متاثرہ خاتون نیم عریاں نہ ہوتی تو وہ انہیں جنسی طور پرہراساں نہ کرتے۔
برطانوی اخبار ’دی انڈیپینڈنٹ‘ کے مطابق میڈیکل کی 20 سالہ طالبہ کو راہ چلتے ہوئے جنسی طور پر ہراساں کرنے اور ان کے ساتھ زبردستی کرنے والے ادھیڑ عمر شخص رچرڈ نکین نے عدالت میں دلیل دیا کہ خاتون کے جسم کے نمایاں حصے ظاہر تھے، اس لیے انہوں نے ان کے ساتھ زبردستی کی۔
ملزم رچرڈ نکین نے اپنے غیر منطقی دلائل کو جاری رکھتے ہوئے عدالت میں دعویٰ کیا کہ وہ دراز قد ہونے کے ساتھ ساتھ خوبصورت بھی ہیں اور کئی مرتبہ خواتین نے بھی ان کا اسی طرح پیچھا کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ’خواتین سے جنسی ہراساں ہونے کا ثبوت مانگنا کمزوری ہے‘
رچرڈ نکین نے خود کو بے گناہ قرار دیے جانے کے لیے عدالت کو بتایا کہ چوں کہ خاتون نیم عریاں تھیں، اس لیے انہوں نے ان کے ساتھ زبردستی کی، جب کہ جنسی ہراسانی کا شکار خاتون کو ان کی شکایت ہی نہیں کرنی چاہیے تھی۔
رپورٹ کے مطابق ملزم نے پولیس کو تفتیش کے دوران بتایا تھا کہ خاتون کو جنسی ہراساں کیے جانے میں ان کا کوئی قصور نہیں۔