علی ظفر، میشا شفیع اسکینڈل کے پیچھے چھپی اصل کہانی؟
پاکستانی شوبز انڈسٹری کی دو نامور شخصیات علی ظفر اور میشا شفیع کے درمیان جاری تنازع کو ایک سال سے زائد ہوچکا ہے اور اب تک اس معاملے میں کئی اہم موڑ سامنے آچکے ہیں۔
تاہم آخر کار ان دونوں کے درمیان اس تنازع کا آغاز ہوا کیوں؟ اس حوالے سے گلوکار و اداکارہ علی ظفر نے ایک شو کے دوران کئی اہم انکشافات کردیے۔
علی ظفر حال ہی میں احسن خان کے شو میں جلوہ گر ہوئے جہاں انہوں نے اس کیس سے متعلق بات کی۔
یاد رہے کہ میشا شفیع کی قانونی ٹیم نے جنسی ہراساں کرنے کی شکایت پنجاب کے صوبائی محتسب کے پاس ورک پلیس ایکٹ 2010 کی شق کے تحت خواتین کو ہراساں ہونے سے بچانے سے متعلق دائر کی تھی۔
مزید پڑھیں: میشا شفیع ہراسانی کیس، کام کی جگہ پر ہراسمنٹ کے قانون میں نہیں آتا، عدالت
اس حوالے سے تفصیلی فیصلے میں بتایا گیا کہ خواتین کے کام کی جگہ پر ہراساں کرنے کے قانون کا اطلاق صرف ادارے کے ملازم پر ہوتا ہے۔
اس کیس کے حوالے سے بتایا کہ 'میں وہ کیس جیت چکا ہوں، آگے جو کیس میشا نے درج کیا تھا، وہ خارج کردیا گیا، انہوں نے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی تھی کہ وہ میرے لیے کام کرتی ہیں، جیم روم کا تذکرہ کیا تھا، جہاں موجود 12 افراد نے میرے لیے گواہی دی'۔
انہوں نے مزید کہا کہ 'اب میں اپنا ہتک عزت کا کیس لڑ رہا ہوں، جو نقصان انہوں نے مجھے پہنچایا، اصل میں ایک بہت بڑا ملٹی نیشنل کنٹریکٹ تھا، جس کے تناظر میں یہ سب ہوا اصل میں، جو بھی مجھے نقصان ہوا اب میں انہیں سامنے لارہا ہوں، اب، میں لوگوں کو سکھانا چاہتا ہوں کہ آخر ہتک عزت کیس ہے کیا، مجھے اپنی سچائی ثابت کرنے کی اب ضرورت نہیں ہے، اگلا شخص میرے تقصانات کی بھرپائی کرے گا'۔
علی ظفر کے مطابق 'اخلاقی بات تو یہ ہے کہ جب آپ کسی پر کوئی الزام لگائیں تو اس کو ثابت کرنے کے لیے آپ کے پاس ثبوت ہونے چاہیے، ورنہ کیا اگلا بندہ ساری زندگی خود کو بےقصور ہی ثابت کرتا رہے گا؟'۔
گلوکار نے حال ہی میں کالج پروفیسر کی خودکشی کے واقعے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 'وہ ایک افسوس ناک واقع تھا، میں خود اس کیفیت سے گزر چکا ہوں، ایک وقت آتا ہے جب آپ یہی سوچتے ہیں کہ مجھے کیا ضرورت ہے کہ میں اپنی سچائی ثابت کروں جب میں نے کچھ کیا ہی نہیں؟ کوئی ایک ٹوئٹ سے آپ کی زندگی کی ساری محنت کو ختم کرسکتا ہے'۔