ٹیکس نظام میں بہتری کیلئے عوام میں اعتماد کا فروغ ناگزیر ہے، وزیر اعظم
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ٹیکس نظام میں بہتری کے لیے عوام میں اعتماد کا فروغ ناگزیر ہے، جب تک حکومت پر اعتماد نہیں ہوگا لوگ ٹیکس نہیں دیں گے۔
وفاقی بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے افسران سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستانی قوم نے شوکت خانم ہسپتال کے لیے سب سے زیادہ پیسہ دیا، پاکستانی عوام دنیا کی سب سے زیادہ عطیات دینے والی قوم ہے'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'کیا وجہ ہے کہ پاکستانی قوم خیرات تو دیتی ہے مگر ٹیکس محصولات کم ہیں، اس وقت ہم ملکی تاریخ کے اہم ترین دوراہے پر کھڑے ہیں'۔
انہوں نے کہا کہ 'ہم نے حکومت سنبھالی تو ریکارڈ مالیاتی خسارے کا سامنا تھا، ہمارے پاس بھرپور انسانی وسائل موجود ہیں، نوجوانوں کو تعلیم مل جائے تو ملک اوپر چلا جائے گا، ہمیں ملکی وسائل کی ترقی کے لیے وسائل کی کمی کا سامنا ہے'۔
مزید پڑھیں: پاکستان نے اپنی معیشت مستحکم کرلی، وزیراعظم
وزیراعظم نے کہا کہ 'آدھے ٹیکس محصولات قرضوں کی ادائیگی میں خرچ ہوجاتے ہیں، لوگوں کے پاس پیسہ ہے مگر ہم اسے ٹیکس نظام میں شامل نہیں کر پائے، ہمیں ٹیکس ادائیگی کو قومی فریضہ سمجھنا ہو گا'۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں ایف بی آر افسران کی جانب سے نظام میں بہتری کے لیے تجاویز درکار ہیں، سرمایہ کار فکس ٹیکس کا مطالبہ کرتے ہیں مگر ٹیکس نیٹ میں نہیں آنا چاہتے۔
انہوں نے کہا کہ 'سرمایہ کاروں میں ایف بی آر کے خوف کا خاتمہ کرنا ہوگا، ٹیکس نظام میں بہتری کے لیے عوام میں اعتماد کا فروغ ناگزیر ہے'۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ 'ٹیکس محصولات نہ بڑھائے گئے تو شدید مالی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، جس طرح سے ہم چل رہے ہیں اس طرح ملک آگے نہیں جا سکتا، جب تک حکومت پر اعتماد نہیں ہوگا لوگ ٹیکس نہیں دیں گے'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'عوام میں اعتماد کی بحالی کے لیے حکومت میں آتے ہی سادگی مہم لائے، وزیراعظم ہاؤس کی بجائے اپنے گھر میں رہتا ہوں، دفتر کے اخراجات میں 35 فیصد کمی کی، وفاقی حکومت کے بجٹ میں کفایت شعاری سے 45 ارب روپے کی ریکارڈ کمی لائے، فوج نے دفاعی بجٹ میں کمی کی ہے'۔
انہوں نے کہا کہ سابق حکومت نے مری کے گورنر ہاؤس کی تزئین و آرائش پر 83 کروڑ روپے خرچ کیے، ہم اگلے سال گورنر ہاؤسز کے اخراجات صفر فیصد تک لے جائیں گے اور یقینی بنائیں گے کہ عوام کا پیسہ عوام پر خرچ ہو'۔
واشنگٹن کے دورے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ 'ماضی کے حکمرانوں نے 7 سے 8 لاکھ ڈالر خرچ کیے، میں نے دورہ واشنگٹن پر صرف 65 ہزار ڈالر خرچ کیے'۔
یہ بھی پڑھیں: گزشتہ حکومتوں کا 2.1 ارب ڈالر قرض ادا کر دیا، مشیر خزانہ
ان کا کہنا تھا کہ 'اقوام متحدہ کے دورے پر ماضی میں 12 لاکھ ڈالر خرچ کیے گئے تھے، میں نے دورہ نیویارک میں صرف ایک لاکھ 60 ہزار ڈالر خرچ کیے ہیں'۔
وزیراعظم نے کہاکہ نئی پالیسیوں کی تشکیل میں متعلقہ ماہرین کے تجربات سے استفادہ کیا جائے گا، نظام کو بہتر کرنے کے لیے تجاویز پیش کی جائیں جن پر مشاورت کے بعد عملدرآمد یقینی بنایا جائے گا'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'ہمارے اخراجات میں کفایت شعاری سے جاری خسارے میں کمی آرہی ہے، ہم ایک مشکل وقت سے نکل کر استحکام کی جانب جا رہے ہیں'۔
تارکین وطن پاکستانیوں کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ 'سمندر پار پاکستانی ملک کا سب سے قیمتی اثاثہ ہیں'۔
انہوں نے کہا کہ 'نظام میں بہتری سے ترسیلات زر میں اضافہ ہوگا، سی پیک دوسرے مرحلے میں داخل ہوچکا ہے، اگر اصلاحات کا عمل کامیابی سے ہمکنار ہوگیا تو ملک میں نمایاں بہتری ہوگی'۔