Parenting

موبائل اسکرین کے بچوں کی صحت پر پڑنے والے اثرات اور ان سے بچنے کے طریقے

عام طور پر والدین انتہائی کم عمربچوں کوبھی بہلانے کے لیے موبائل فون اورٹیبلیٹ دے دیتے ہیں جن کے نقصانات سے وہ بے خبرہیں۔

حبیب 5 سال کا ہونے والا تھا لیکن سوائے چند بے معنی الفاظ اور آوازوں کے وہ اب تک ٹھیک طریقے سے بات کرنے کے قابل نہیں ہو سکا تھا، ڈاکٹر کے معائنے سے پتا چلا کہ طبّی طور پر وہ بالکل ٹھیک ہے، اسپیچ تھراپی بھی کرا کے دیکھ لی لیکن کچھ خاص فرق نہیں پڑا، لیکن اصل مسئلہ کچھ اور تھا۔

ہوش سنبھالنے کے بعد سے حبیب کے ہاتھ میں موبائل بہت زیادہ رہتا تھا اور جب موبائل نہ ہو تو ٹی وی اسکرین پر کارٹون لگے ہوتے تھے اور یہی وجہ تھی کہ اس کی کمیونیکیشن کی استعداد دیگر بچوں کے مقابلے کافی کم تھی۔

اگرچہ ڈیوائسز اور اسکرین کے سامنے بہت وقت گزارنے کے چھوٹے بچوں پر پڑنے والے اثرات پر تفصیلی کام ہونے کی ضرورت ہے لیکن حال ہی میں اس حوالے سے ایک دلچسپ تحقیق سامنے آئی ہے۔

امریکا کے سنسناٹی چلڈرن میڈیکل سینٹر کی طرف سے کی گئی اسٹڈی سے شواہد ملے ہیں کہ زیادہ اسکرین ٹائم گزارنے والے بچوں کی ذہنی ساخت میں تبدیلیاں ہو سکتی ہیں، ہسپتال کے ریسرچرز نے 47 پری اسکولنگ کے بچوں کا ایم آر آئی اسکین کیا۔

یہ تمام بچے ایک گھنٹے سے زائد وقت اسکرین کے سامنے گزارتے تھے، اسکین میں دماغ کی زبان و بیان اور لٹریسی (Language & Literacy Development) سے متعلق حصوں میں فرق نوٹ کیا گیا۔

گو کہ تحقیق نے ذہنی کارکردگی کے حوالے سے زیادہ فرق نوٹ نہیں کیا لیکن اسٹڈی نے چند شواہد کی روشنی میں خبردار کیا کہ بچوں کی ذہنی ڈیولپمنٹ کے عرصے(Development Phase) میں زیادہ اسکرین ٹائم کے حوالے سے محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔

اسکرین ٹائم اور بچوں کے ذہن

چائلڈ مائنڈ انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر ڈیوڈ اینڈرسن کا کہنا ہے کہ اس اسٹڈی کی روشنی میں چھوٹے بچوں کو اسکرین ٹائم کے حوالے سے محتاط رہنے کی ضرورت ہے کیونکہ اس دوران بچوں کا ذہن تشکیل پا رہا ہوتا ہے۔

اسٹڈی میں شامل ماہرین کے مطابق اس اسٹیج پر بچوں کو زیادہ سے زیادہ انسانی تعامل (Interaction) کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ وہ اپنے زبان دانی اور سوشل صلاحیتوں کے فطری سنگ میل عبور کر سکیں۔

اسٹڈی ارکان میں شامل ڈاکٹر اینڈرسن کے مطابق اسی فیز کے دوران بچے لوگوں کے احساسات کو سمجھنے، ان کے جذبات کو جاننے اور زندگی کے نشیب و فراز کا مقابلہ کرنے کے لیے ذہنی طور پر تیار ہو رہے ہوتے ہیں۔

اسکرین ٹائم کتنا ہونا چاہیے؟

امریکن اکیڈمی آف پیڈیاٹرکس نے والدین کے لیے بچوں کے اسکرین ٹائم کو صحت مند رکھنے کے حوالے سے ایک گائیڈ لائن بنائی ہے، جس کی تفصیلات درج ذیل ہیں۔

نوزائیدہ بچوں کی گائیڈ لائن ۔

18 ماہ سے کم عمر بچوں کو اسکرین دکھانے سے گریز کرنا چاہیے تاہم ویڈیو چیٹ بچوں کو دکھائی جا سکتی ہے۔

18 سے 24 ماہ کے بچوں کی گائیڈ لائن ۔

اس عمر کے بچوں کو ڈیجیٹل میڈیا کا صحت مندانہ تعارف کروایا جا سکتا ہے اور کوئی تعمیری یا معلوماتی پروگرام دکھانا بہتر ہو سکتا ہے۔

2 سے 5 سال کے بچوں کی گائیڈ لائن ۔

اسکرین ٹائم کو ایک گھنٹے تک محدود ہونا چاہییے اور والدین کو چاہیے کہ بچوں کےساتھ بیٹھ کر مثبت اور معیاری پروگرام دیکھیں۔

6 سال اور اس سے زائد عمر کے بچوں کی گائیڈ لائن ۔

میڈیا اور ڈیوائس کے اوقات محدود ہی ہونے چاہئیں اور ساتھ ہی اس بات کا دھیان رکھنے کی ضرورت ہے کہ اسکرین ٹائم بچوں کی نیند اور جسمانی سرگرمیوں کو متاثر نہ کر رہا ہو۔

والدین کیا کر سکتے ہیں؟

اس حوالے سے والدین کے کرنے کے 2 کام ہیں۔

پہلا ۔ اسکرین ٹائم کو محدود کرنے کے قوانین گھروں میں بنائیں اور ہر ممکن حد تک انہیں نافذ کریں، بچوں کو موٹیویٹ کرنے کے لیے 'انعام اور سزا' کی حکمت عملی اپنائی جا سکتی ہے، اسکرین ٹائم کے اوقات کی پیروی کرنے پر تحفہ اور انعام دیا جاسکتا ہے جبکہ اس شیڈول کی خلاف ورزی پر بطور سزا انہیں ان کی پسندیدہ چیزوں سے دور کیا جاسکتا ہے۔

دوسرا ۔ اسکرین ٹائم کے حوالے سے ایک مخصوص وقت طے کرنے کی ضرورت ہے کہ کب بچے ٹی وی یا ڈیوائس کا استعمال کرسکتے ہیں، رات گئے تک ڈیوائسز کا استعمال نیند کو متاثر کر سکتا ہے۔

آخری اور اہم بات ۔ والدین کا اس بات کی اہمیت کا احساس کرنا بھی ضروری ہے کہ بچوں اور خاندان کے ساتھ وقت گزارنا ان کے ساتھ مسلسل کمیونیکشن کرنا ضروری ہے، اس کے ساتھ یہ بھی یاد رکھا جائے کہ بچوں کو کھیلنے کے لیے باہر لے جانا اور کسی کھیل میں باقاعدہ شامل کروانا بچوں کے اسکرین ٹائم کا متبادل ہو سکتا ہے۔


فرحان ظفر اپلائیڈ سائیکالوجی میں پوسٹ گریجویٹ ڈپلوما ہولڈر ہیں، ساتھ ہی آرگنائزیشن کنسلٹنسی، پرسنل اور پیرنٹس کاؤنسلنگ میں خصوصی دلچسپی رکھتے ہیں۔ان کے ساتھ farhanppi@yahoo.com اور ان کے فیس بک پر ان سے رابطہ کیا جا سکتا ہے۔


ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دیئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔