’ہمیں ڈر ہے کہ آن لائن ویب سائٹس ہمارا کام بند نہ کردیں’
سلیم اقبال کے دن کی شروعات فون کال کے انتظار کے ساتھ ہوتی ہے۔ وہ ہر روز پرانی گاڑی بیچنے کے خواہشمندوں یا پھر سودا پکا کرنے والوں کی فون کالز کے منتظر رہتے ہیں۔
وہ بتاتے ہیں کہ ’چونکہ اکیلے سارا کام سنبھالنا میرے لیے بہت ہی کٹھن ہوگیا تھا اس لیے میں نے چند سال قبل 2 ایجنٹس کے ساتھ شراکت قائم کرلی‘۔ وہ بتاتے ہیں کہ ’دیگر لوگوں کے ساتھ کام کرنے سے آپ زیادہ لوگوں سے رابطے میں آسکتے ہیں، اور زیادہ روابط کا مطلب ہے زیادہ سودے۔ ویسے بھی گاڑیوں کے سودے بڑی بڑی رقوم پر مشتمل ہوتے ہیں، اس لیے گروہ کی شکل میں کاروبار کرنا ہی زیادہ محفوظ ثابت ہوتا ہے‘۔
فون کی گھنٹی بجتی ہے۔ فون پر بات کرنے کے بعد سلیم کے چہرے پر سکون نظر آرہا تھا۔ ان کے شراکت دار ایجنٹ فیصل نے فون پر بتایا کہ ہارون صاحب بالآخر 4 لاکھ میں اپنی 2006 ماڈل کی سوزوکی آلٹو بیچنے پر راضی ہوچکے ہیں۔ یہ سودا 2 روز سے رُکا ہوا تھا۔