مولانا فضل الرحمٰن نے پلان 'بی' کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ 'ہم نے باہمی مشاورت کے ساتھ آگے بڑھنے کے کچھ فیصلے کیے ہیں، یہاں کا اجتماع پلان 'اے' ہے جو باقی رہے گا اور اس کے ہوتے ہوئے ہم پلان 'بی' کی طرف جائیں گے، لیکن جب تک شرکا کو پلان 'بی' کی طرف جانے کا کہا نہ جائے آپ نے یہاں جمے رہنا ہے اور پلان کا اعلان ہوتے ہی قافلے اس طرف چل پڑیں گے۔'
ان کا کہنا تھا کہ 'پلان بی کی تفصیل صوبائی جماعتیں دیں گی، کل سے ہم اس کو شروع کریں گے لیکن کل تک ہم نے اپنی جگہ سے ہلنا نہیں ہے اور اپنی جگہ پر برقرار رہتے ہوئے ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہونا ہے، ہم نے گھروں میں نہیں جانا، گاؤں نہیں جانا، ہم نے میدان میں رہنا ہے اور مارچ کے شرکا کی وساطت سے ان کارکنوں کو ہدایت دینا چاہتا ہوں جو گھروں میں ہیں کہ اپنے گھروں سے نکل آئیں اور یہاں موجود لوگ ان کی مدد کو پہنچیں۔'
انہوں نے کہا کہ 'اب اس تحریک کو اتنی طاقت دی جائے گی کہ پھر حکومت کا سنبھلنا ممکن نہیں ہوگا، لیکن کارکنان نے قانون و آئین کو ہاتھ میں نہیں لینا، تصادم سے خود کو بچانا ہے اور پرامن رہنا ہے۔'
مزید پڑھیں: کسی کا باپ ہم سے اس حکومت کو جائز نہیں منوا سکتا، مولانا فضل الرحمٰن
پلان 'بی' کو حتمی شکل دے دی گئی
قبل ازیں مولانا فضل الرحمٰن کی زیر صدارت پارٹی رہنماؤں کا اہم اجلاس ہوا تھا جس میں پلان 'بی' کو حتمی شکل دی گئی تھی۔
ذرائع نے کہا کہ اجلاس میں جے یو آئی (ایف) کے چاروں صوبائی امیروں نے پلان 'بی' پر اپنی تیاری پر مکمل بریفنگ دی، مولانا فضل الرحمٰن نے چاروں امیروں کی پلان 'بی' پر تیاری پر اطمینان کا اظہار کیا۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ پلان 'بی' کے تحت پہلے مرحلے میں اہم تجارتی شاہراہیں بند کی جائیں گی جبکہ دوسرے مرحلے میں اضلاع کے ہیڈ کوارٹرز بند کیے جائیں گے۔
پلان 'بی' کی کامیابی کے چند روز بعد پشاور موڑ پر جاری آزادی مارچ موخر کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق صوبائی عہدیداران کو پلان 'بی' پر عملدرآمد کرنے کے لیے جے یو آئی (ف) کے اجلاس میں ٹاسک سونپ دیا گیا ہے۔