نواز شریف پاکستان کی پہلی شخصیت ہیں جو 3 مرتبہ وزارت عظمیٰ کے منصب پر براجمان ہوئے۔ تاہم وہ تینوں بار اپنی آئینی مدت پوری نہیں کرسکے۔
2013 میں وزیراعظم منتخب ہونے کے پہلے سال سے ہی انہیں سیاسی میدان میں رکاوٹوں کا سامنا رہا اور 2014 میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا طویل ترین دھرنا ان کے لیے مشکلات کا پیش خیمہ ثابت ہوا۔
نواز شریف حکومت کو دھرنے سے تو کوئی خاطر خواہ نقصان نہ پہنچا مگر 2016 میں پاناما لیکس نے ان کا پیچھا شروع کردیا اور معاملہ سپریم کورٹ تک جا پہنچا جہاں 5 رکنی لارجر بینچ نے 2 مرحلوں میں سنائے گئے فیصلوں میں متفقہ طور پر انہیں قومی اسمبلی کی رکنیت سے نااہل قرار دیا اور نیب کو ریفرنس دائر کرنے کا حکم دے کر سپریم کورٹ کے جج جسٹس اعجازالاحسن کو اس کی نگرانی کے لیے مقرر کردیا۔
نااہلی کے بعد نیب ریفرنسز میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد نواز شریف کو 2 مرتبہ جیل کی سزا سنا کر پہلے راولپنڈی کی اڈیالہ جیل اور دوسری مرتبہ کوٹ لکھپت جیل لاہور بھیج دیا گیا، دوران اسیری انہیں متعدد مرتبہ صحت کے شدید مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔
اس دوران نواز شریف کو اپنی پارٹی کی صدارت سے بھی نااہل قرار دیا گیا، 2016 سے انہیں درپیش سیاسی چیلنجز اور مشکلات کی تفصیلات پیش کی جارہی ہیں:
پاناما انکشاف
پاناما لیکس نے اپریل 2016 میں دنیا بھر میں تہلکہ مچادیا تھا جس کے اثرات پاکستان پر بھی گہرے پڑے اور ملکی سیاست میں ہلچل مچی جب ٹیکس کے حوالے سے کام کرنے والی پاناما کی مشہور لا فرم موزیک فانسیکا کی افشا ہونے والی انتہائی خفیہ دستاویزات میں پاکستان سمیت دنیا کی کئی طاقت ور اور سیاسی شخصیات کے 'آف شور' مالی معاملات عیاں ہو گئے تھے۔