ہم نےحکومت کا غرور خاک میں ملا دیا، مولانا فضل الرحمٰن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا ہے کہ لوگ سمجھ رہے تھے کہ یہ ایسی حکومت ہے جس کی پشت پر بڑی بڑی طاقتیں ہیں، ہم نے ان کا غرور خاک میں ملا دیا ہے اور قوم میں ان کی دو ٹکے کی حیثیت نہیں رہی۔
اسلام آباد میں آزادی مارچ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ 'ہم نے باطل کے خلاف عالمی جہاد بلند کیا ہوا ہے، ہم نے ایک ناجائز اور جبری طور پر مسلط کی ہوئی حکومت کے خلاف علم بغاوت بلند کیا ہوا ہے، برصغیر کی پوری تاریخ ہمارے اکابر کی ان قربانیوں سے بھری پڑی ہے جہاں انہوں نے جبر کے خلاف علم بغاوت بلند کیا اور میں ایک طالب علم کی حیثیت سے کہنا چاہتا ہوں کہ جبری تسلط کافر کا ہو یا مسلمان کا اس کے خلاف آواز اٹھانا امت پر فرض ہوجاتا ہے۔'
انہوں نے کہا کہ 'آزادی کو ہم نے اپنے خون سے سینچا ہوا ہے اور ان حکمرانوں کی حاکمیت کو ہم تسلیم نہیں کرتے، ان کو ہم حق حکمرانی نہیں دے سکتے اور ان کو قوم کے مطالبے کو تسلیم کرنا پڑے گا۔'
ان کا کہنا تھا کہ 'لوگ سمجھ رہے تھے کہ یہ ایسی حکومت ہے جس کی پشت پر بڑی بڑی طاقتیں ہیں، اس کے خلاف بات کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف ہے، ہم نے وہ دبدبے توڑ دیے، ہم نے ان کا غرور خاک میں ملا دیا، آج ان کی قوم میں دو ٹکے کی حیثیت نہیں رہی، اس ذلت و رسوائی کے ساتھ کرسی پر بیٹھے رہو، مکھیاں مارتے رہو لیکن قوم آپ کو حکمران کے طور پر نہیں دیکھتی۔'
مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ ان کی نااہلی کا یہ عالم ہے کہ ہم نے ہمیشہ 9 نومبر کو یوم اقبال منایا ہے، اس حکومت نے پہلی مرتبہ اقبال کے حوالے سے یہ دن محسوس ہی نہیں ہونے دیا اور پہلی مرتبہ اقبال کا دن گرونانک کے نام ہوگیا اور بھارت نے اس کے بدلے میں آپ کو کیا تحفہ دیا کہ بابری مسجد ہندوؤں کے حوالے کردی، جس کے لیے مسلمانوں نے مقدمہ لڑا، قربانیاں دیں، جمنا کو اپنے خون سے سرخ کردیا لیکن آج اُسی دن ہمارا حکمران کہتا ہے کہ آج جب ہم گرونانک کا دن منا رہے تھے تو اس دن تو آپ کو ایسا نہیں کرنا چاہیے تھا۔'
مزید پڑھیں: ہر ادارہ اپنے دائرے میں کام سے کام رکھے تو کوئی جھگڑا نہیں، مولانا فضل الرحمٰن
انہوں نے کہا کہ 'پاکستان کی شناخت اس کا نظریہ، آئین، اسلام اور جمہوریت ہے، ہمیں انہیں زندہ رکھنا ہے اور کسی طالع آزما کو ملک کے نظریے، عقیدے، آئین، جمہوریت اور معیشت سے کھیلنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔'