رحم کے نام پر 'این آر او' دے کر معاشرے کا بیڑا غرق کر دیا گیا، وزیراعظم
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ زندگی کے تجربات میں حضور ﷺ کے اسوہ حسنہ پر عمل کو ہی بہترین پایا اور ریاست مدینہ کی بات کرنا میری ذاتی زندگی کا تجربہ ہے۔
اسلام آباد میں جشن میلاد النبی ﷺ کے سلسلے میں 'بین الاقوامی رحمتہ اللعالمین ﷺ کانفرنس' سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ زندگی میں جتنا مطالعہ کریں گے اسی قدر اندازہ ہوگا کہ جو علم حاصل کیا وہ کم ہے۔
مزید پڑھیں: 'پاکستان کو مدینہ جیسی فلاحی ریاست بناؤں گا'
عمران خان نے اپنی ذاتی زندگی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دوران تعلیم کبھی ایسا نہیں سوچا تھا کہ ہمارا رول ماڈل نبی کریم ﷺ کو ہونا چاہیے لیکن زندگی کے ذاتی تجربے نے اب یہ سیکھایا کہ آپ ﷺ کے اسوہ حسنہ زندگی گزارنے کا بہترین طریقہ ہے۔
اس موقع پر انہوں نے کہا کہ یہ سب میں اپنے ذاتی تجربے کی بنا پر کہہ رہا ہوں.
ان کا کہنا تھا کہ بڑا انسان وہ ہوتا ہے جو اپنے مالی وسائل سے انسانوں کی خدمات کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دنیا میں جتنے بھی صوفیا کرام آئے انہوں نے نبی کریم ﷺ کی سنت پر عمل کیا اور ہمیشہ انسانیت کی خدمات کی۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ حضرت محمد ﷺ نے فتح مکہ کے بعد تمام مخالفین کو معاف کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ جس معاشرے میں جزا اور سزا کا نظام قائم ہوگا وہاں ترقی کے ثمرات کو کوئی نہیں روک سکتا۔
عمران خان نے کہا کہ بنیادی ضروریات زندگی کی فراہمی ریاست کی ذمہ داری ہے، ناانصافی کی وجہ سے میرٹ کا خاتمہ ہوجاتا ہے اور معاشرہ ترقی نہیں کرپاتا، ماضی میں تمام بڑی شخصیات نے انصاف اور تعلیم پر ہی زور دیا۔
مزید پڑھیں: احساس پروگرام پاکستان کو فلاحی ریاست بنائے گا، وزیراعظم
انہوں نے کہا کہ ہمارے سامنے میڈیا اور سیاست میں کرپٹ لوگ موجود ہیں جنہیں شکست دے کر لوگوں کی پوشیدہ صلاحیتوں کو ابھارنا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ رحم کے نام پر این آر او دے کر معاشرے کا بیڑا غرق کردیا، مظلوم خاندانوں اور افراد پر حکم چلایا جاتا ہے، کرپٹ اور ظالم نظام کے خلاف جدوجہد ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ریاست مدینہ کے اصول پاکستان میں لاتا رہوں گا، قوم سے کہوں گا کہ آپ بھی اپنا کردار ادا کریں، ٹیکس ادا کریں اور رشوت سے گریز کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ ریاست مدینہ کی بات الیکشن سے پہلے نہیں بعد میں کیں، میں نہیں چاہتا تھا کہ لوگ کہیں کہ ووٹ کے لیے ریاست مدینہ کی بات کررہا ہوں۔
عمران خان نے کہا کہ میرا ایمان ہے کہ حیات طیبہ ﷺ کو رول ماڈل بنا کر ہی بڑا انسان بنا جا سکتا ہے اور ریاست مدینہ کے سامنے دنیا کی سپر پاورز نے اپنے گھٹنے ٹیکے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم کی ملک کو فلاحی ریاست بنانے کیلئے بل تیار کرنے کی ہدایت
وزیراعظم عمران خان نے جامعات میں ریاست مدینہ پر تحقیق کرانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ رسول کریم ﷺ کی تعلیمات کو عالمگیر حیثیت حاصل ہے۔
انہوں نے کہا کہ جدید ٹیکنالوجی کے دور میں بچوں کو اسلامی تعلیمات سے روشناس کرانا ضروری ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ہم اپنے ملک کو ریاست مدینہ کے اصولوں کے مطابق لا کر رہیں گے، سیاست، بیوروکریسی سمیت ہر جگہ ہمارے سامنے مافیا بیٹھے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک کو کنگال کرنے والوں کو معاف کرنا میرے اختیار میں نہیں ہے، رحم کمزور اور غریب طبقے کے لیے ہے، بڑے ڈاکوں پر رحم نہیں کیا جاتا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ فلاحی معاشرے کے قیام کے لیے علمائے کرام رہنمائی کریں۔
انٹرنیشنل رحمتہ اللعامین کانفرنس سے مصر، تیونس، سوڈان اور ایران کے مذہبی اسکالرز نے خطاب کیا۔
وزیر اعظم عمران خان ریاست مدینہ پر کامل یقین رکھتے ہیں، صدر مملکت
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ماضی میں تحریک انصاف کے رہنماوں پر مشتمل ایک اجلاس سے متعلق بتایا کہ 1997 میں پارٹی کے چند اہم رہنما جمع ہوئے اور تین دن تک 'پاکستان کیسا ہونا چاہیے' پر گفتگو کرتے رہے اور اس دوران عمران خان نے دوٹوک میں واضح کیا کہ پاکستان کا تصور ریاست مدینہ سے شروع ہوتا ہے۔
انہوں نے رحمتہ اللعامین ﷺ کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ 'عمران خان نے اسی وقت واضح کردیا تھا کہ جسے اس تصور سے اختلاف ہےتو پارٹی چھوڑ کر جا سکتا ہے'۔
ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان ریاست مدینہ پر کامل یقین رکھتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ریاست مدینہ کا گردان دراصل ایک خواہش ہے کہ شیطان دور ہوجائے اور ریاست کے اعتبار سے اس منزل کی طرف گامزن رہیں جس کا تصور نبی کریم ﷺ نے پیش کیا۔
صدرمملکت نے کہا کہ بابری مسجد کے فیصلے سمیت متعدد ایسے واقعات ہیں جس کے بعد مسلم ممالک کے مسلمان عمران خان، مہاتیر محمد اور رجب طیب اردوان کی جانب دیکھ رہے ہیں۔
ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ دنیا نے مقبوضہ کشمیر اور بابری مسجد کے فیصلے کو دیکھ لیا، دنیا ئے اسلام آج اپنی قیادت کی طرف دیکھ رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ریاست مدینہ نے خواتین کو تمام حقوق دیے اور اگر آج پاکستان میں خواتین کے حقوق کی فراہمی میں کسر ہے تو یہ میری اور آپ کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔
انہوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ نے صحت اور صفائی کی خصوصی تعلیم دی۔
پاکستان کا نظریہ اور عقیدہ مکمل طورپر محفوظ ہے، طاہر اشرفی
علما کونسل پاکستان کے چیئرمین علامہ حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان میں عقیدہ ختم نبوت ﷺ اور ناموس رسالت کو کوئی خطرہ نہیں ہے، پاکستان کا نظریہ اور عقیدہ مکمل طورپر محفوظ ہے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز پوری دنیا نے دیکھ لیا کہ نفرت اور محبت کے فروغ میں کس ملک نے کون سا قدم اٹھایا، پاکستان نے کرتارپور راہداری کھول کر سکھ برادری سے اپنے محبت کا اظہار کرکے ملک کے بسنے والے اقلیتوں کے دل جیت لیے جبکہ بھارت نے مسلمانوں سے ان کی مسجد چھین لی۔
ان کا کہنا تھا کہ نبی کریم ﷺ نے غیرمسلموں کو اقلیتوں کو بھی حقوق دیے اور پاکستان میں اقلیتوں کو ملنے والا تحفظ ریاست مدینہ کی جانب ایک قدم ہے۔
اللہ تعالیٰ نے نبی کریم ﷺ کے ذکر کی ذمہ داری خود لی، نور الحق قادری
اس سے قبل کانفرنس کی افتتاحی تقریب میں وفاقی وزیر مذہبی امور پیر نورالحق قادری نے کہا کہ 'نبی کریم ﷺ نے ظلم، تعصب، نفرتوں اور ناانصافی کا خاتمہ کیا'۔
انہوں نے کہا کہ 'اللہ تعالیٰ نے نبی کریم ﷺ کے ذکر کی ذمہ داری خود لی اور جو شخص حضرت محمد ﷺ کے ذکر سے منسلک ہوگیا، اللہ اپنے فضل سے اس کو بلندی عطا فرمائے گا'۔
پیر نور الحق قادری نے کہا کہ حضرت محمد ﷺ کے ذکر کو اللہ ہمیشہ بلند رکھے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ پوری امت مسلمہ عید میلاد النبی ﷺ منارہی ہے، اگرچہ نبی ﷺ کے شایان شان تو کچھ ہو ہی نہیں سکتا لیکن ہم اپنی شایان شان کے مطابق یہ دن منانے جارہے ہیں'۔
علاوہ ازیں وفاقی مذہبی امور نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان ریاست مدینہ اور ناموس رسالت ﷺ کے تحفظ کے وژن پر قائم ہیں۔
حضور ﷺ کے اسوہ حسنہ مسلمانوں کے لیے مشعل راہ ہیں، مصر کے مذہبی اسکالر
اس موقع پر مصر کے مذہبی اسکالر ڈاکٹر محمد عبدالصمد موہنہ نے رحمتہ اللعالمین کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بڑی عجیب بات لگتی ہے کہ دنیا یورپ کے نظام پر نظریں جمع بیٹھی ہے اور یہاں وزیر اعظم عمران خان ریاست مدینہ کا تصور لیے پاکستان کو فلاحی ریاست کے سانچے میں ڈھالنا چاہتے ہیں۔
ڈاکٹر محمد عبدالصمد نے کہا کہ کانفرنس کا انعقاد حکومت پاکستان کا بڑا اقدام ہے لیکن واضح رہے کہ مدینہ کی ریاست سیاست، تہذیب اور فنون لطیفہ پر ہی قائم نہیں تھی بلکہ مدینہ کی ریاست میں انسان کی صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کے لیے بہترین مواقعے فراہم کرنا تھا، یہ اس کا اولین مقصد تھا۔
انہوں نے کہا کہ حضرت محمد ﷺ نے ایک بہترین معاشرہ تشکیل دیا، ہر ایک کو آزادی دی اور آزادی کے ساتھ انہیں ان کی صلاحیتوں کے مطابق کام کرنے کا موقع فراہم کیا۔
مصر کے مذہبی اسکالر نے کہا کہ مقاصد شریعت کے اندر ضروریات پہلے آتی ہیں، انسانی ضرورتوں کو پورا کیا جائے، اس کے بعد وہ چیزیں ہیں جن سے انسانی صلاحیتوں کو نشو نما ملتی ہے۔