پاکستان

ہر ادارہ اپنے دائرے میں کام سے کام رکھے تو کوئی جھگڑا نہیں، مولانا فضل الرحمٰن

آئین جس قومی زندگی کے طور اطوار کا تعین کرتا ہے اس کی طرف واپس لوٹنا ہوگاہم آئین سے بہت دور چلے گئے، سربراہ جے یوآئی

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے آزادی مارچ کے دوران سیرت طیبہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں آئین اور قانون کے دائرے میں رہنے دو اور ہر ادارے اپنے دائرے کار میں رہ اپنا کام کرے تو کوئی جھگڑا نہیں ہے۔

اسلام آباد میں آزاد مارچ کے دسویں روز 12 ربیع الاول کی مناسبت سے منعقدہ سیرت طیبہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ پاکستان کو امریکا اور مغرب کا غلام بنا دیا گیا ہے لیکن ہمیں یہ غلامی قبول نہیں۔

سیرت طیبہ کانفرنس سے مولانا فضل الرحمٰن کے علاوہ دیگر علمائے کرام نے بھی خطاب کیا اور کانفرنس میں لوگوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ‘ہم نے گزشتہ برس نومبر میں پہلا ملین مارچ کراچی میں کیا تھا جب ایک سبب ناموس رسالت کی توہین کی مرتکب کی رہائی تھی جس کے پیچھے بدنیتی نظر آرہی تھی اور بین الاقوامی دباؤ نظر آرہا تھا’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘آج قوم کا یہ ردعمل ہے کہ ہر شخص اس بات کو نوٹ کرلے کہ پاکستان کے عوام ایسے عناصر، ایسی قوتوں، ایسے افراد اور ایسے اداروں کو ناموس رسالت سے کھیلنے کی اجازت نہیں دے سکتے’۔

یہ بھی پڑھیں:ہمارے پاس آؤ تو استعفیٰ لے کر آؤ خالی ہاتھ نہ آیا کرو، مولانا فضل الرحمٰن

مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ ‘پاکستان کو کالونی بنادیا گیا ہے، نام ہم آزادی کا دیتے ہیں اور ہرسال ہم یوم آزادی مناتےہیں لیکن عملی طور پر پاکستان کو امریکا اور مغرب کی کالونی بنادیا گیا ہے اور ہماری اجتماعی زندگی کو مغرب کی گروی بنا کر رکھ دیا گیا ہے’۔

انہوں نے کہا کہ ‘پاکستان کو جس عظیم المرتبت مقاصد کے لیے حاصل کیا گیا تھا اور جہاں لاکھوں مسلمانوں نے اس ملک کے لیے قربانیاں دی تھیں ہزارون خواتین کی عزتیں قربان ہوئی تھیں، خاندان دربدر ہوئے تھے اسلام کے لیے اور 70 برس بعد دیکھیں تو کیا اس مقصد کی کچھ مماثلت نظر آتی ہے، ملک کو غلام بنا دیا گیا ہے’۔

سربراہ جے یو آئی (ف) نے کہا کہ ’ہم نے آج یہ عہد کرنا ہے کہ ہم نے آج کے بعد پاکستان میں کسی مائی کے لعل کو رسول اللہ کی توہین کی اجازت نہیں دیں گے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘انقلاب کی طرف جانا ہوگا، آئین پاکستان جس قومی زندگی کے طور اطوار کا تعین کرتا ہے اس کی طرف واپس لوٹنا ہوگا ہم آئین سے بہت دور چلے گئے، ہر ادارہ اپنے دائرہ کار میں آکر اپنے کام سے کام رکھے کوئی جھگڑا نہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ ‘ہم اپنے نظریات کی خدمت آئین اور قانون کی روشنی میں جاری رکھنا چاہتے ہیں، خدا کے لیے ہمیں قانون میں رہنے دو، خدا کے لیے ہمیں آئین کے دائرے میں رہنے دو جہاں آئین سبوتاژ ہوا ہے پھر وہ ملک کے لیے نہیں’۔

وزیراعظم عمران خان کی جانب سے کرتارپور راہداری کے افتتاح کا حوالہ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ‘ہم نے آج کرتار پور کا افتتاح کیا ، ٹھیک ہے اس کے پیچھے آپ کے مقاصد کیا تھے لیکن ہندوستان نے آج کیا کیا، آج ہی بابری مسجد کا فیصلہ مسلمانوں کے خلاف دے دیا، یہ ہیں ہمارے عقل مند اور سوچ والے لوگ جن کی نظریں ناک سے آگے نہیں جاتیں’۔

مزید پڑھیں:بابری مسجد، لاہور گردوارا: مقدمہ ایک جیسا، بھارت کا فیصلہ اور پاکستان کا اور

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ‘انگھوٹھا چھاپ اسمبلیاں خود وجود میں لا کر سمجھتے ہیں کہ ہر فیصلہ ہم کریں گے ، ہم انگھوٹھا چھاپ اور ربڑ اسٹمپ اسمبلیوں کو تسلیم نہیں کرتے، ہم ایسی حکومت کو تسلیم نہین کریں گے، ہم ملک میں ایک باوقار، جائز ، جمہوری اور آئینی حکومت برپا کرنا چاہتے ہیں تاکہ قوم عزت و آبرو اور آزادی کی زندگی بسر کر سکے’۔

انہوں نے کہا کہ ‘ہم دنیا اور خطے میں میں دوست بڑھانا چاہتے ہیں ہم کرہ ارض کے مسلمانوں کو ایک پلیٹ فارم پر دیکھنا چاہتے ہیں’۔

‘ہم نے ایک آواز بننا ہے پاکستان کے مستقبل ٹھیک، روشن طاقت ور کرنا ہے یہ ملک ہمارا ہے یہ ملک کسی کی جاگیر نہیں، ہم اس ملک میں غلام بن کر زندگی نہیں گزاریں گے، ہاں دوستی کرتے ہو تو آؤ ہم امریکا اور یورپ سے بھی دوستی کرنے کو تیار ہیں لیکن غلامی قبول کرنے کو تیار نہیں اور اور ہمیں غلام رکھنا چاہتے ہیں اور ہم غلامی سے انکار کرتے ہیں’۔

بابری مسجد، لاہور گوردوارا: مقدمہ ایک جیسا، فیصلے الگ الگ

بابری مسجد فیصلہ، نظر ثانی درخواست دائر نہ کی جائے، امام جامع مسجد دہلی

کراچی: انسپکٹر کے قتل میں ملوث ڈکیت کو سزائے موت