تو بھئی بنِ سلمان اور بنتِ لوہان میں کوئی پیمان ہو بھی جائے تو حیرت کیسی اور مذمت کیسی؟ خوب گزرے گی جو مل بیٹھیں گے دیوانے دو۔
مگر دونوں کے پاس مل بیٹھنے کا وقت کہاں، چنانچہ ٹیکسٹ میسجز ہی کے توسط سے باہم رابطہ رکھا جاتا ہے۔ ظاہر ہے وہ سعودی ولی عہد اور وہ ہولی وڈ کی اداکارہ ہیں، اس لیے ان کے موضوعات بھی مختلف ہی ہوں گے۔ ہمارے خیال میں ان کے ٹیکسٹ میسج کچھ ایسے ہوتے ہوں گے:
لنزے لوہان: ’ہائے شہزادے’
محمد بن سلمان: ’اہلاً سہلاً مرحبا’
لنزے لوہان: ’میں مہاجرین کی مدد کے لیے گئی تھی، وہاں کوئی ملا ہی نہیں’
محمد بن سلمان: ‘پریشان کیوں ہوتی ہو، میں مہاجرین کی نئی کھیپ تیار کردیتا ہوں’
لنزے لوہان: ‘اوہ واقعی؟ تم کتنے سوئٹ ہو’
محمد بن سلمان: ’شُکراً! اچھا یہ بتاؤ کہ میرا تحفہ کیسا لگا؟ یہ اصلی عقیقِ یمنی ہے’
لنزے لوہان: ’ہاں مل گیا، بہت سُرخ ہے’
محمد بن سلمان: ’یہ ہمارا کارنامہ ہے، جب سے ہم نے یمن پر دھاوا بولا ہے یمنی عقیق زیادہ سُرخ ہوگئے ہیں’
لنزے لوہان: ’اس کی کوئی خاصیت؟’
محمد بن سلمان: ’یہ ہر بلا سے محفوظ رکھتا ہے’
لنزے لوہان: ’اچھا، تم نے تجربہ کیا ہے؟’
محمد بن سلمان: ’ہاں، جمال خاشقجی کے قتل کے بعد سے میں یمنی عقیق پہنا ہوا ہوں اور ہر بلا سے محفوظ ہوں’
لنزے لوہان: ’تمہارے جیسے شریف آدمی پر بلاوجہ اس قتل کا الزام آیا، خدا جمال خاشقجی کے قاتلوں کو غارت کرے۔’
لنزے لوہان: ’ایم بی ایس!’
لنزے لوہان: ’پرنس!’
لنزے لوہان: ’کہاں گئے؟’
محمد بن سلمان: ’سوری، یمنی عقیق والی انگوٹھی انگلی میں ڈھیلی لگ رہی تھی، دھاگا باندھ کر اس کی گرفت مضبوط کر رہا تھا’
لنزے لوہان: ’ہاں تو ہم کیا بات کر رہے تھے؟’
محمد بن سلمان: ’تم اپنی کسی نئی فلم کا تذکرہ کر رہی تھیں’
لنزے لوہان: ’ہممم’
محمد بن سلمان: ’یہ تو بتاؤ کہ تمہاری نئی فلم کب آرہی ہے؟’
لنزے لوہان: ’بہت جلد۔ تم فلموں کے شوقین ہو؟’
محمد بن سلمان: ’فلموں سے زیادہ میں ’شوٹنگ’ کا دل دادہ ہوں’
لنزے لوہان: ’واﺅ، میں آرٹ لورز کی بہت عزت کرتی ہوں’
محمد بن سلمان: ’میں تو آرٹ کا دیوانہ ہوں خاص طور پر مارشل آرٹ کا’
لنزے لوہان: ’تمہیں موسیقی کیسی پسند ہے’
محمد بن سلمان: ’پاپ میوزک اور جنگی ترانے’
لنزے لوہان: ’تمہارا مطلب ہے پوپ میوزک؟ کوئی پسندیدہ گانا’
محمد بن سلمان: ’کئی گانے ہیں جو بار بار سنتا ہوں۔ جیسے، چاہے کوئی مجھے جنگلی کہے، کہنے دو جی کہتا رہے۔ یا پھر ’شام‘ ہے دھواں دھواں ٹِن ٹُنو ٹُن ٹُن ٹِن ٹُنو ٹُنو ٹُن ٹُن ٹِن ٹُنو ٹُن جسم کا رواں رواں کہہ رہا ہے آرزو کی داستاں من تو پے واروں یمن تو پے واروں’
لنزے لوہان: ’ڈیئر! گانے کے صحیح بول ہیں من تو پے واروں تن توپے واروں’
محمد بن سلمان: ’ارے میری بھولی، یمن میں وار ہو تو تن ہی تو وارے جائیں گے’
لنزے لوہان: ’ایک بات کہوں، بُرا تو نہیں مانو گے’
محمد بن سلمان: ’بُرا کیسے مان سکتا ہوں، تم امریکی ہو’
لنزے لوہان: ’تم نے اتنی اصلاحات کی ہیں اپنے ملک میں جمہوریت بھی لے آﺅ’
محمد بن سلمان: ’ہمارے ہاں پہلے ہی اتنی ریت ہے، ہر طرف ریت ہی ریت ہے تو پھر ہم جمہوریت کیوں لائیں؟’
لنزے لوہان: ’ارے میں سعودی عرب میں ڈیموکریسی لانے کی بات کر رہی ہوں’
محمد بن سلمان: ’یہ کیا چیز ہے؟’
لنزے لوہان: ’ارے تمہیں ڈیموکریسی کا نہیں پتا؟ پتا کرو کہ یہ کیا ہوتی ہے’
محمد بن سلمان: ’مجھے پتا کرنے کا تجربہ نہیں، لاپتا کرنا ہو تو کہو’
لنزے لوہان: ’میں سمجھی نہیں’
محمد بن سلمان: ’جانے دو، اچھا میں بعد میں بات کرتا ہوں، مودی انکل آگئے ہیں۔’