فیس بک فیچرز کے حوالے سے مستند اطلاعات فراہم کرنے والی ایپ محقق جین مینچون وونگ نے اس فیچر کو دریافت کیا۔
انہوں نے ٹوئیٹ پر اس فیچر کی انیمیٹڈ فوٹو اور اسکرین شاٹس شیئر کیے۔
ان اسکرین شاٹس سے معلوم ہوتا ہے کہ اس فیچر میں مختصر سیلفی ویڈیو میں چہرے کی ہر سائیڈ کو دکھایا جاتا ہے، یعنی ایک دائرے میں مختلف سمتوں میں دیکھنے کا کہا جاتا ہے اور کمپنی کی جانب سے کہا جتا ہے کہ یہ ویڈیوز 30 دن کے اندر شناخت کی تصدیق کے بعد ڈیلیٹ کردی جائیں گی۔
فیس بک کے ایک ترجمان نے ٹیکنالوجی سائٹ میش ایبل کو تصدیق کی کہ کمپنی کی جانب سے نئے ویڈیو ویری فکیشن فیچر پر کام کیا جارہا ہے تاہم اس کا کہنا تھا کہ یہ چہرے کی شناخت کو استعمال نہیں کرتا۔
ترجمان نے بتایا کہ یہ فیچر ان اقدامات میں سے ایک ہے جن کے ذریعے ہم تعین کرتے ہیں کہ ایک حقیقی فرد ایک اکاﺅنٹ کو چلا رہا ہے کوئی روبوٹ نہیں، اس میں فیشل ریکگنیشن کو استعمال نہیں کیا گیا بلکہ یہ حرکت اور چہرے کو ڈیٹیکٹ کرتا ہے۔
فیس بک کی جانب سے رواں سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران 2 ارب سے زائد جعلی اکاﺅنٹس جبکہ 2018 کی آخری سہ ماہی کے دوران ایک ارب 20 کروڑ اکاﺅنٹس ڈیلیٹ کرنے کا دعویٰ کیا گیا تھا مگر ماہرین کے خیال میں یہ مسئلہ اس سے زیادہ بڑا ہے۔
یہ اعدادوشمار اس لیے بھی حیران کن ہیں کیونکہ اس کمپنی کے اپنے اعدادوشمار کے مطابق اس کے ماہانہ صارفین کی تعداد 2 ارب 45 کروڑ سے زائد ہے۔