لائف اسٹائل

سعودی عرب میں ڈبلیو ڈبلیو ای ریسلرز کو 'یرغمال' بنایا گیا، رپورٹ

200 کے قریب اسٹارز کو ادائیگی کے تنازع پر سعودی عرب میں امریکا جانے والی پروازوں میں سوار ہونے سے روکا گیا۔

ڈبلیو ڈبلیو ای کے 200 کے قریب اسٹارز کو ادائگی کے تنازع پر سعودی عرب میں 'یرغمال' بنا کر امریکا جانے والی پروازوں میں سوار ہونے سے روکا گیا۔

یہ دعویٰ مختلف رپورٹس میں سامنے آیا ہے اور برطانوی روزنامے ٹیلیگراف کے مطابق 200 کے قریب اسمیک ڈاﺅن برانڈ کے ریسلر اور ان کے وفد کو ریاض انٹرنیشنل ائیرپورٹ پر مبینہ طور پر سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے حکم پر طیاروں کی پارکنگ کے مقام پر 6 گھنٹے کے لیے روکا گیا۔

رپورٹ کے مطابق سعودی ولی عہد ڈبلیو ڈبلیو ای کے چیئرمین ونس میکموہن کی جانب سے گزشتہ ہفتے سعودی عرب میں ہونے والے ایونٹ کراﺅن جیول کی لائیو فیڈ منسوخ کیے جانے کے اقدام پر برہم تھے۔

ڈبلیو ڈبلیو ای نے ایونٹ کی لائیو فیڈ 40 منٹ تک روکے رکھی تھی جس کی وجہ گزشتہ سال سعودی عرب میں ہونے والے 2 شوز کے 50 کروڑ کے واجبات نہ ملنا بتایا جارہا ہے۔

ایونٹ کے بعد ریسلر اگلے دن نیویارک میں ہونے والے اسمیک ڈاﺅن شو کے لیے ریاض سے بوئنگ 747 طیارے پر روزانہ ہونا چاہتے تھے مگر اسے 'تکنیکی مسئلے' کے باعث روک دیا گیا اور وہ شو میں شرکت نہیں کرسکے۔

امریکی اسپورٹس صحافی ڈیو میلٹزر نے جمعے کو ٹوئٹ میں بتایا 'اس بارے میں کوئی کچھ کہہ نہیں رہا مگر ڈبلیو ڈبلیو ای کو سعودی عرب میں مسئلے کا سامنا ہوا'۔

انہوں نے لکھا 'ریسلرز کو پرواز سے جانے کی اجازت نہیں ملی اور بیشتر تاحال ریاض میں ہیں، 20 افراد وہاں سے امریکا روزانہ ہوگئے مگر بیشتر افراد وہیں موجود ہیں'۔

ان کچھ افراد میں ونس میکموہن اور ہلک ہوگن اور ٹائسن فیوری جیسے اسٹارز شامل تھے جو اپنے نجی طیاروں پر سعودی عرب سے روانہ ہوئے۔

بعد ازاں ڈیوڈ میلٹزر نے ریڈیو اسٹیشن ریسلنگ آبزرور کو بتایا کہ تناﺅ میں اس وقت اضافہ ہوا جب ملٹری پولیس کو ریاض کے دارالحکومت بھیجا گیا۔

ان کا کہنا تھا 'ریسلرز کو یرغمال بننے کا احساس ہوا، کوئی نقصان تو نہیں ہوا مگر یہ تناﺅ جیسی صورتحال تھی'۔

سابق ڈبلیو ڈبلیو ای اناﺅنسر ہیوگو Savinovich نے فیس بک پر ایک ویڈیو میں بتایا کہ پرواز کی تاخیر کی وجہ ڈبلیو ڈبلیو ای کی جانب سے کراﺅن جیول کی لائیو فیڈ کو روکے جانے پر سعودی ردعمل تھا۔

ڈبلیو ڈبلیو ای کی جانب سے اس حوالے سے کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا تاہم جمعے کو یہ تصدیق کی گئی تھی کہ ریسلرز کو 6 گھنٹے تک ریاض ائیرپورٹ میں طیاروں کے کھڑے ہونے کے مقام پر انتظار کرنا پڑا اور اس تاخیر کی وجہ تکنیکی مسئلہ تھا۔

طیارے کی مالک کمپنی اٹلس ایئر نے بھی اس سے ملتا جلتا بیان جاری کرتے ہوئے بتایا 'مرمت اور جانچ پڑتال کے بعد ہی کسی طیارے کو پرواز کی اجازت دی جاتی ہے'۔

بس صرف ایک غلطی مشرق وسطیٰ میں نئی جنگ چھیڑ سکتی ہے!

’شرم کرو عثمان ڈار‘ کا ہیش ٹیگ کیوں ٹرینڈ کررہا ہے؟

لڑکیوں کی بغیر اجازت ویڈیو، یوٹیوب شیف تنازع کی زد میں