عراق میں یہ سب کیا ہورہا ہے؟
بیروت سے دمشق اور بغداد سے صنعا تک معاملات کو قابو کرنے کی کوشش اور خواہش کی قیمت ایران کو اپنے پڑوس میں چکانا پڑرہی ہے۔
عراق میں حکومت مخالف مظاہروں کے نتیجے میں اب تک درجنوں افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوچکے ہیں۔ اچانک شروع ہونے والے ان مظاہروں نے عراقی حکومت کو حیران کردیا ہے کیونکہ وہ ایسے مظاہروں کی ہرگز توقع نہیں کر رہے تھے۔ ایک غور طلب بات یہ ہے کہ یہ احتجاجی مظاہرے سنّی اکثریتی علاقوں کے بجائے شیعہ اکثریتی علاقوں میں ہورہے ہیں جو عراق کی حکومت کا سپورٹ بیس ہے۔
مظاہروں کی ابتدا ہوئی تو یورپی خبر رساں اداروں نے رپورٹس دیں کہ داعش کو شکست کے 2 سال بعد بھی تیل کی دولت سے مالا مال حکومتی خزانہ عوام کی تقدیر نہ بدل سکا۔ 4 کروڑ ملکی باشندے بدترین حالات میں زندگی بسر کر رہے ہیں۔ عوام کو بجلی، صاف پانی، صحت اور روزگار میسر نہیں، عراقی نوجوان کرپٹ رہنماوں سے تنگ ہیں اس لیے سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔