وزیراعظم سے متعلق فضل الرحمٰن کا بیان، حکومتی کمیٹی کا عدالت جانے کا اعلان
حکومتی مذاکراتی کمیٹی نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ کی جانب سے وزیراعظم عمران خان کی مجمع کے ہاتھوں گرفتاری سے متعلق دیے گئے بیان پر عدالت جانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم کے استعفیٰ پر کوئی بات نہیں ہوگی، اس بارے میں کوئی سوچیں بھی نہیں۔
اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کور کمیٹی کے اجلاس کے بعد حکومتی مذکراتی ٹیم کے اراکین نے پریس کانفرنس کی۔
اس موقع پر وزیردفاع اور حکومتی مذاکراتی ٹیم کے سربراہ پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ آج کے اجلاس میں بہت سے امور پر متفقہ بات چیت ہوئی، ہم ابھی بھی مذاکرات کے لیے تیار ہیں لیکن یہ افراتفری پھیلانا چاہتے ہیں، جس کے پیچھے ان کے مقاصد ہے، جیسے آج کل مسئلہ کشمیر بہت گھمبیر تھا لیکن وہ پیچھے چلا گیا، اس کا فائدہ تو بھارت کو پہنچ سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ رہبر کمیٹی کی خواہش کے مطابق ایچ نائن میں انہیں جگہ دی گئی اور رہبر کمیٹی کے ساتھ جو معاہدہ ہوا اس کی مولانا فضل الرحمٰن نے توثیق کی جبکہ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ’حکومت اپنے الفاظ پر قائم ہے اور معاہدے پر پیچھے نہیں ہٹے گی‘۔
دوران گفتگو انہوں نے بتایا کہ رہبر کمیٹی کے رکن اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما اکرم درانی سے رابطے میں ہیں اور مذاکرات کے دروازے کھلے ہیں۔
تاہم انہوں نے کہا کہ اگر ملک یا کسی چیز کو نقصان پہنچا تو یہ ذمہ داری اپوزیشن پر آئے گی کیونکہ انہوں نے معاہدہ کیا ہے، عمران خان نے انہیں کھلے دل سے آنے کی اجازت دی لیکن اگر اپوزیشن والے دھونس دھمکی دیتے ہیں اور اپنی بات پر پورا نہیں اترتے تو مطلب ہے کہ یہ زبان کے کچے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:پیپلزپارٹی، مسلم لیگ(ن) کا جے یو آئی (ف) کے دھرنے میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ
وزیر دفاع پرویز خٹک نے خبردار کیا ہے کہ اگر اپوزیشن نے پشاور موڑ پر طے پانے والے معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے وزیراعظم ہاؤس کی طرف مارچ کیا تو ذمہ دار رہبر کمیٹی ہوگی۔
بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر یہ معاہدہ نہ کرتے تو پھر آزاد ہوتے لیکن اگر کچھ ہوگا تو یہ ان کے گلے پڑے گا، اگر ہم سے کوئی غلطی ہوتی تو آپ لوگ سوال کرسکتے ہیں لیکن اگر معاہدہ وہ توڑتے ہیں تو آپ کو بتانا پڑے گا۔
حکومتی مذاکراتی ٹیم کے اراکین کی پریس میں انہوں نے کہا کہ کل جو تقریری ہوئی اس پر بہت افسوس ہوا جس میں اپوزیشن نے حکومت پر تنقید کی۔