بے ہوش لڑکی کے ’ریپ‘ پر اسپین کی عدالت کا انوکھا فیصلہ
یورپی ملک اسپین کی ایک عدالت کی جانب سے کم عمر بے ہوش لڑکی کا ’ریپ‘ کرنے والے 5 ملزمان پر ’ریپ‘ کے الزامات کے بجائے معمولی جنسی ہراسانی کے تحت فیصلہ سنائے جانے پر انسانی و خواتین کے حقوق سے متعلق کام کرنے والی تنظیموں نے سخت مایوسی کا اظہار کیا ہے۔
اسپین کے شہر بارسلونا کی عدالت نے 2016 میں ایک پارٹی کے بعد 14 سالہ لڑکی کا ’ریپ‘ کرنے والے 5 ملزمان کو ’ریپ‘ کی سزاؤں کے بجائے معمولی جنسی ہراسانی کے قوانین کے تحت قدرے کم سزائیں سنائیں۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق عدالت نے اسپین، ارجنٹینا اور کیوبا سے تعلق رکھنے والے 5 مرد ملزمان کو ’ریپ‘ کا مرتکب قرار دینے کے بجائے انہیں معمولی جنسی ہراسانی کا مرتکب قرار دیا۔
رپورٹ کے مطابق عدالت کی جانب سے ملزمان کو معمولی جنسی ہراسانی کے الزامات کے تحت 10 سے 12 سال کی سزا سنائی گئی ہے، تاہم یہ واضح نہیں ہوسکا کہ ملزمان کو کتنے سال قید کی سزا ہوگی۔