دنیا

نفرت انگیز تقریر: الطاف حسین کی ضمانت میں پھر توسیع

نفرت انگیز تقاریر کیس میں ابتدائی سماعت 20 مارچ 2020 کو ہوگی اور ٹرائل کا آغاز یکم جون سے ہوگا۔
|

لندن: برطانوی عدالت نے مبینہ طور پر نفرت انگیز تقاریر سے متعلق کیس میں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے بانی الطاف حسین کی ضمانت میں ایک مرتبہ پھر توسیع کردی۔

واضح رہے کہ بانی ایم کیو ایم الطاف حسین لندن سینٹرل کرمنل کورٹ سے ویڈیو لنک کے ذریعے جج کے سامنے پیش ہوئے۔

مزید پڑھیں: لندن: بانی ایم کیو ایم الطاف حسین ضمانت پر رہا

ان کے ٹرائل کے لیے آج کی تاریخ مقرر تھی، تاہم اس معاملے کی ابتدائی سماعت 20 مارچ 2020 کو ہوگی جبکہ ٹرائل یکم جون سے شروع ہوگا۔

10 اکتوبر کو کیس کے ٹرائل کے لیے پاس ہونے کے بعد آج الطاف حسین اولڈ بیلے کے نام سے مشہور کراؤن کورٹ میں ویڈیو لنک کے ذریعے جسٹس سوینی کے سامنے پیش ہوئے، اس طرح ویڈیو لنک کے ذریعے سماعت غیرمعمولی نہیں کیونکہ برطانیہ میں عدالتیں اخراجات بچانے، سیکیورٹی اقدامات یا وکیل کی درخواست پر پرزنر ویڈیو لنک (پی وی ایل) کی سماعت کرسکتی ہیں۔

واضح رہے کہ 11 اکتوبر کو کراؤن پراسیکیوشن سروس نے الطاف حسین کے خلاف اگست 2016 میں اپنی تقریر کے دوران دہشت گردی کی حوصلہ افزائی پر انسداد دہشت گردی ایکٹ 2006 کی دفعہ 1 (دو) کے تحت فرد جرم عائد کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: 22 اگست 2016 کے بعد ایم کیو ایم کہاں کھڑی ہے؟

اگر الطاف حسین پر جرم ثابت ہوا تو ان پر جرمانے کے ساتھ ساتھ انہیں 15 سال قید کی سزا کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ ماہ برطانیہ کی پولیس نے مبینہ طور پر نفرت انگیز تقاریر سے متعلق کیس میں ایم کیو ایم کے بانی الطاف حسین کی ضمانت میں توسیع کردی تھی۔

ضمانت میں توسیع کی اس سماعت کے بعد پولیس اسٹیشن کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے الطاف حسین نے کہا تھا کہ 'مجھے برطانوی قانون پر بھروسہ ہے، میں نے کچھ غلط نہیں کیا اور مجھے کسی چیز کا ڈر یا خوف نہیں'۔

خیال رہے کہ جب تک الطاف حسین ضمانت پر ہیں ان پر گھر سے باہر نہ نکلنے کی شرائط لاگو رہیں گی۔

اس سے قبل رواں سال جون میں بانی ایم کیو ایم الطاف حسین کو مبینہ طور پر نفرت انگیز تقاریر سے متعلق تفتیش کے سلسلے میں لندن میں ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: بانی ایم کیو ایم الطاف حسین لندن میں گرفتار

تاہم بعد ازاں تفتیش سے متعلق الزامات عائد کیے بغیر ہی برطانوی حکام نے انہیں ضمانت پر رہا کردیا تھا۔

واضح رہے کہ لندن میں رہنے والے ایم کیو ایم کے بانی الطاف حسین 27 سالہ خود ساختہ جلاوطنی کے دوران مختلف انکوائریز کا سامنا کر رہے ہیں اور انہیں پہلی مرتبہ 3 جون 2014 کو منی لانڈرنگ سے متعلق تفتیش کے دوران گرفتار کیا گیا تھا لیکن بعد ازاں انہیں ضمانت پر رہا کردیا گیا تھا۔

2016 میں برطانوی حکام نے منی لانڈرنگ کی تحقیقات ختم کردی تھیں اور انہیں وہ رقم واپس کردی تھی جو 2014 کے دوران الطاف حسین کے گھر اور دفتر پر مارے گئے چھاپوں کے دوران برآمد کی گئی تھیں۔

یہی نہیں بلکہ الطاف حسین کو ایم کیو ایم کے رہنما ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل کی تفتیش کے دوران بھی سوالات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

واضح رہے کہ عدالت کی جانب سے الطاف حسین کی میڈیا کوریج پر پابندی عائد کرنے کے علاوہ 22 اگست کو کراچی پریس کلب پر کی گئی اشتعال انگیز تقریر کے بعد پاکستان میں ان کی پارٹی کو ان سے لاتعلقی کا اعلان کرنا پڑا تھا۔