کیا فرانس امریکا سے پہلے ہی چاند پر پہنچ گیا تھا؟
قصہ کچھ یوں ہے کہ فرانس امریکا سے کئی برس قبل، 1902ء ہی میں چاند پر پہنچ گیا تھا۔
دنیا بھر کی نصابی کتب میں تو یہی درج ہے کہ 16 جولائی 1969ء کو امریکی، اپنے حریف سوویت یونین کو خلائی جنگ میں شکست دیتے ہوئے چاند پر اپنے خلابازوں کو اتارنے میں کامیاب رہا اور اپالو 11 سے باہر قدم رکھنے کے بعد نیل آرمسٹرنگ نے امریکی پرچم لہرا کر اشتراکیت پر سرمایہ داریت کی جیت کا اعلان کردیا۔
البتہ دلچسپ امر یہ ہے کہ ہماری درسگاہوں کے طلبا کی ایک بڑی تعداد آج بھی اس تاریخی واقعے کو گھڑنت اور جھوٹ قرار دینے پر مصر ہے، بلکہ یہاں تک کہتے ہیں کہ 1969ء میں تو چھوڑیے، آج تک کوئی انسان کبھی چاند پر گیا ہی نہیں۔
چلیں، یہ سازشی تھیوری تو پھر بھی ہضم ہوسکتی ہے کہ میزائل سازی میں سوویت یونین کی برتری سے پریشان امریکا نے خلائی میدان میں اسے شکست دینے کی ٹھانی، اور روس کیوں کہ 1957ء میں مصنوعی سیارہ خلا میں بھیجنے، یہاں تک کہ چند برس بعد بنا انسان کے خلائی جہاز چاند پر اترنے کا دعویٰ کرچکا تھا، اس لیے امریکی پریشانی فطری تھی۔
امریکی سرکار کو تیزی سے حرکت میں آنا پڑا۔ امریکی صدر کینیڈی نے 1962ء میں چاند کی تسخیر کے اٹل ارادے کا اعلان کر ڈالا، جس کا نتیجہ 16 جولائی 1969ء کو نیل آرمسٹرانگ کی چاند پر چہل قدمی اور انہی کے کہے گئے اس جملے کی صورت میں سامنے آیا کہ ’انسان کا یہ چھوٹا سا قدم، نوع انسانی کے لیے ایک بڑی جست ہے۔‘
امریکی خلابازوں کی چاند پر چہل قدمی اور مدار میں گردش کی دستیاب فوٹیج کی حیران کن کوالٹی اور چاند پر ہونے والی اس تاریخ ساز سرگرمی کو عام، عوامی ٹی وی سیٹ پر نشر کرنے کی کوشش نے بھی اسے تھوڑا مشکوک بنا دیا۔ یہ تھیوری مشہور ہوگئی کہ ممتاز ہدایت کار اسٹینلے کوبریک نے اسے امریکی سرکار کے فراہم کردہ ایک جدید ترین کیمرے سے لندن کے ایک اسٹوڈیو میں شوٹ کیا تھا۔
جہاں 16 جولائی 1969ء کے واقعے کی بابت اتنے اعتراضات، اتنے سازشی نظریات، وہیں 1902ء میں فرانسیسیوں کی چاند تک رسائی، وہاں سے بحفاظت واپس آنے کے معاملے پر خاموشی کیوں؟ حالانکہ اس واقعے کی لگ بھگ 14 منٹ کی فلم بھی موجود ہے۔
جی ہاں، یہی اصل نکتہ ہے، یہاں دراصل ایک فرانسیسی فلم Le voyage dans la lune ‘چاند کا ایک سفر’ کا تذکرہ کیا جا رہا ہے، اور اہم بات یہ ہے کہ جس طرح نیل آرمسٹرانگ نے چاند تک رسائی کو انسانیت کی جست قرار دیا تھا ٹھیک ویسے ہی یہ فلم بھی سنیما کی دنیا میں بامِ عروج کو پہنچی۔