وزیراعظم عمران خان نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمٰن کے ہوتے ہوئے یہودیوں کو کسی سازش کی کیا ضرورت ہے؟
گلگت میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ آج ہم یہاں گلگت بلتستان کے یومِ آزادی کا جشن منارہے ہیں اور ایک آزادی مارچ اسلام آباد میں ہورہا ہے، اب دیکھنا یہ ہے کہ وہ اسلام آباد میں کس سے آزادی لینے آرہے ہیں۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ وہاں بڑی تعداد میں لوگ جمع ہیں، میں چاہتا ہوں کہ پاکستان کا میڈیا جاکر وہاں لوگوں سے پوچھے تو سہی کہ وہ کس سے آزادی لینے آئے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ اگر آپ پیپلزپارٹی والوں سے پوچھیں گے تو وہ کوئی اور بات شروع کردیں گے کہ مہنگائی ہوگئی، مسلم لیگ (ن) والوں سے پوچھیں گے تو انہیں پتہ ہی نہیں ہوگا کہ وہ اس مارچ میں کیوں ہیں؟
بات کو جاری رکھتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اگر جے یو آئی (ف) والوں سے پوچھیں گے تو وہ کہیں کہ یہودی اسلام آباد پر قبضہ کرنے لگے ہیں، میں ان سب کو کہنا چاہتا ہوں کہ فضل الرحمٰن کے ہوتے ہوئے یہودیوں کو سازش کی ضرورت کیا ہے؟
انہوں نے کہا کہ فضل الرحمٰن کے مارچ سے پاکستان کے دشمن خوش ہورہے ہیں، صرف بھارت کا میڈیا دیکھ لیں جو فضل الرحمٰن کو دکھا دکھا کر خوش ہورہا ہے ایسا لگ رہا ہے کہ جیسے وہ بھارتی شہری ہیں اور بھارت کے لیے کوئی ملک آزاد کرنے آرہے ہیں۔
دوران خطاب عمران خان کا کہنا تھا کہ جس طرح ووٹ لینے اور پیسے بنانے کے کے لیے اسلام کو استعمال کیا جاتا ہے، اس سے اسلام کو نقصان پہنچتا ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستانی قوم اب یہ چیز سمجھ گئی ہے لوگوں کو ان کے بیانات پتہ ہیں، یہ سوشل میڈیا کا زمانہ ہے جب 5 سال پہلے تحریک انصاف نے دھرنا دیا تو لوگوں کو پتہ تھا کہ مولانا فضل الرحمٰن، مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی کیا کہتی تھیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ سوشل میڈیا کا زمانہ ہے چیزیں چھپتی نہیں ہیں، لوگوں کو پتہ ہے کہ اصل مقصد کیا ہے۔
اپنی بات جاری رکھتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی بھی بلوچستان سے اسلام آباد پہنچ گئے ہیں، کوئی ان سے پوچھے کہ ' آپ یہاں کیا کرنے آئے ہیں؟ آپ تو ہر وقت جے یو آئی کی مخالفت کرتے تھے؟'
وزیراعظم نے کہا کہ بلاول بھٹو جو اپنے آپ کو لبرل کہتے ہیں، وہ ایک ہی طرح سے لبرل ہیں کہ لبرلی کرپٹ باقی لبرل ان کے آس پاس سے نہیں گزرے کیونکہ وہ بھی آزادی مارچ میں آگئے ہیں۔
اپنے خطاب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ وہ دن چلے گئے جب یہ اقتدار لینے کے لیے مذہب کو استعمال کرتے تھے یہ نیا پاکستان بن چکا ہے اس لیے اب سب بے روزگار اکٹھے ہوگئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آپ نے جتنی دیر بیٹھنا ہے بے شک بیٹھیں لیکن میں ایک چیز کہنا چاہتا ہوں کہ آپ کو این آر او نہیں دوں گا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ یہ لوگوں کو اصل بات بتائیں کہ سب کیوں جمع ہوئے ہیں اصل بات یہ ہے کہ ان کے کرپشن کے کیسز ہمارے سامنے آچکے ہیں، اس ملک میں جس سطح کی کرپشن ہوئی سب کو ڈر لگا ہوا کہ سب کی باری آجانی ہے۔
اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ جس جس نے اس ملک پر 10برس میں 4 گنا زیادہ قرضہ چڑھایا ہے ان سب کی باری آئے گی۔
گلگت بلتستان والے جنگ نہ لڑتے تو نریندر مودی کے ظلم کا شکار ہوتے، وزیراعظم
قبل ازیں وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ اگر گلگت بلتستان والے جنگ نہ لڑتے تو آج ایک نریندر مودی کے ظلم کا شکار ہوتے۔