ٹرین میں سوار مسافروں کے سامان سے ملنے والے سلنڈر—تصویر: عدنان شیخ
پاک فوج کے شعبہ تعلقات آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان کے مطابق جائے حادثہ پر ریسکیو اور ریلیف فراہم کرنے کے لیے سول انتظامیہ کی معاونت کے لیے پاک فوج کے دستے، ڈاکٹرز اور طبی عملے کو روانہ کیا گیا۔
آئی ایس پی آر نے بتایا کہ شدید زخمیوں کومنتقل کرنے کے لیے ملتان سے آرمی ایوی ایشن کا ہیلی کاپٹر بھی روانہ کیا گیا۔
سانحے کی تحقیقات کا حکم
وزیراعظم عمران خان نے ٹوئٹر پر پیغام دیتے ہوئے سانحہ تیزگام پر انتہائی دکھ کا اظہار کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ میری تمام ہمدردیاں غم میں ڈوبے خاندانوں کے ساتھ ہیں اور میں زخمیوں کی جلد شفایابی کے لیے دعاگو ہوں۔
وزیراعظم نے بتایا کہ حادثے کی فوری تحقیقات ہنگامی بنیادوں پر مکمل کرنے کے احکامات صادر کیے جاچکے ہیں۔
اس سے قبل سانحہ تیز گام کے حوالے سے صدر مملکت عارف علوی اور وزیراعظم عمران خان نے علیحدہ علیحدہ بیان جاری کرتے ہوئے تیزگام ایکسپریس حادثے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر سخت رنج و غم کا اظہار کیا۔
انہوں نے جاں بحق افراد کے لواحقین سے تعزیت کی اور متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ زخمیوں کو علاج معالجے کی بہترین سہولیات فراہم کی جائیں۔
مقدمہ درج
پاکستان ریلوے پولیس نے سانحہ تیز گام کی ابتدائی تحقیقات مکمل کر لی ہے جس میں واقعے کی بنیادی وجہ گیس سلنڈر کا پھٹنا قرار دی گئی ہے۔
وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد کی ہدایات پر آئی جی ریلوے پولیس واجد ضیا نے تحقیقات کو جلد از جلد مکمل کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔
دوسری جانب واقعے کا مقدمہ ٹرین گارڈ محمد سعید کی مدعیت میں نامعلوم افراد کے خلاف درج کر لیا گیا ہے۔
مقدمہ نمبر 19/46 کا اندراج تھانہ ریلوے پولیس خان پور ملتان ڈویژن میں کیا گیا۔
مقدمہ ریلوے ایکٹ کی دفعہ 126 اور تعزیرات پاکستان کی دفعات 427 اور 436 کے تحت کیا گیا ہے۔
حالیہ عرصے میں ہونے والے ریلوے حادثات
واضح رہے کہ گزشتہ ایک سال کے عرصے میں ٹرینوں کے تصادم اور پٹڑی سے اترنے کے ساتھ مختلف حادثات میں واضح اضافہ سامنے آیا ہے۔
اس سے قبل 11 جولائی کو صوبہ پنجاب کے شہر صادق آباد میں ولہار اسٹیشن پر اکبر ایکسپریس اور مال گاڑی آپس میں ٹکرا گئی تھیں جس کی نتیجے میں 23 افراد جاں بحق اور 85 زخمی ہوگئے تھے۔
اس سے قبل 20 جون 2019 کو حیدرآباد میں جناح ایکسپریس ٹریک پر کھڑی مال گاڑی سے ٹکراگئی تھی جس کی وجہ سے ڈرائیور، اسسٹنٹ ڈرائیور اور گارڈ جاں بحق ہوگئے تھے۔
17 مئی کو سندھ کے ضلع نوشہرہ فیروز کے علاقے پڈعیدن کے قریب لاہور سے کراچی آنے والی مال گاڑی کے حادثے کے باعث کراچی سے ٹرینوں کی آمدورفت متاثر ہوگئی۔
یکم اپریل کو رحیم یار خان میں مال بردار ریل گاڑی 'پی کے اے-34' کی 13 بوگیاں پٹڑی سے اتر گئی تھیں جس سے محکمہ ریلوے کو نہ صرف لاکھوں روپے کا نقصان اٹھانا پڑا تھا بلکہ ملک بھر میں مسافر ریلوں کا نظام بھی درہم برہم ہو کر رہ گیا تھا۔
24 دسمبر 2018 کو فیصل آباد میں شالیمار ایکسپریس کو پیچھے سے آنے والی ملت ایکسپریس نے ٹکر ماردی تھی، حادثے میں ایک مسافر جاں بحق اور 5 زخمی ہوئے تھے۔
27 ستمبر 2018 کو دادو میں سن کے قریب ٹرین کی گیارہ بوگیاں پٹڑی سے اترگئی تھیں جس کے نتیجے میں 5 مسافر زخمی ہوگئے تھے۔
16 جون 2018 کو میانوالی میں خوشحال خان ایکسپریس کی سات بوگیاں پٹڑی سے اترگئی تھیں، حادثے میں بچوں اور خواتین سمیت 20 مسافر زخمی ہوئے تھے۔