پاکستان

پنجاب میں خطرناک فضائی آلودگی پر ایمنسٹی انٹرنیشنل کا اظہار تشویش

لاہور میں فضائی آلودگی کا انڈیکس 484 پر پہنچ گیا جو انسانی صحت اور زندگی کے لیے انتہائی مہلک ہے، انسانی حقوق کی تنظیم

انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے صوبہ پنجاب میں خراب آب و ہوا اور خطرناک فضائی آلوگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے ساتھ ساتھ صحت اور زندگی کے لیے خطرناک قرار دیا ہے۔

ایک بیان میں ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا کہ آج صبح 10بجے لاہور شہر میں فضائی آلودگی کا انڈیکس 484 پر پہنچ گیا تھا جو انتہائی حد تک نقصان دہ ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان فضائی آلودگی سے زیادہ اموات کے شکار سرفہرست ممالک میں شامل

فضائی آلودگی کے انڈیکس میں بدترین معیار کی فضا کی حد 300 ہے جس میں شہریوں کو گھر سے باہر نکل کر کسی بھی قسم کی جسمانی سرگرمی سے پرہیز کرنے کی ہدایت کی جاتی ہے۔

انسانی حقوق کے گروپ نے کہا کہ اکتوبر سے جنوری کے درمیان اسموگ کے سیزن میں فضائی انتہائی حد تک خطرناک ہو جاتی ہے جس کا لاہور کے امریکی قونصلیٹ میں نصب آلات سمیت متعدد آزادانہ بنیادوں پر جائزہ لیا جا چکا ہے۔

رواں سال مارچ میں جاری کردہ تحقیق کے مطابق فیصل آباد اور لاہور 2018 میں دنیا کے 10آلودہ ترین شہروں میں سے ایک تھے جبکہ اس فہرست میں بھارت واضح طور پر نمایاں تھا اور ابتدائی 30آلودہ ترین شہروں میں سے 22 پڑوسی ملک کے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی دارالحکومت میں متعدد اقدامات کے باوجود فضا کا معیار ابتر

ایمنسٹی انٹرنیشنل میں جنوبی ایشیا کے ماہر ریمل محی الدین نے اسموگ کا بڑھنا کوئی نیا مسئلہ نہیں جس کے بارے میں ہم نے پہلے خبردار نہ کیا ہو، حکومت پاکستان کو عوام کی جان کو خطرات سے دوچار کرنے والے اس طرح کے مسائل کے حل کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کرنے چاہئیں۔

محی الدین نے کہا کہ فضائی آلودگی اور موسمی تبدیلی آپس میں ایک دوسرے سے منسلک ہیں، اگر حکام اس طرح کے مسائل کو حل کرنے سے منہ موڑتے رہیں گے تو یہ انسانی جان کے لیے مزید خطرہ بنتی رہے گی۔