پاکستان

حکومت سے مذاکرات کامیاب، تاجروں کا ہڑتال ختم کرنے کا اعلان

تاجروں نے ملک بھر میں چھوٹے بڑے تجارتی مراکز بند رکھے تھے اور طالبات منظور نہ ہونے پر احتجاج جاری رکھنےکا عندیہ دیا تھا۔

حکومت کی معاشی پالیسیوں کے خلاف ملک بھر میں شٹرڈاؤن کرنے والے تاجروں نے دوسرے روز حکومتی وفد سے مذاکرات کے بعد ہڑتال ختم کرنے کا اعلان کردیا۔

واضح رہے کہ تاجروں نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت کی معاشی پالیسیوں کو 'کاروبار مخالف' کہتے ہوئے 29 اور 30 اکتوبر کو ملک بھر میں شٹرڈاؤن ہڑتال کا اعلان کیا تھا۔

اس سلسلے میں گزشتہ روز اور آج ملک گیر کہیں مکمل تو کہیں جزوی ہڑتال کی گئی تھی، تاہم منگل کو حکومت کے ساتھ مذاکرات ناکام ہوگئے تھے، تاجروں کا مطالبہ تھا کہ 50 ہزار کے لین دین پر قومی شناختی کارڈ کی شرط ختم کی جائے اس حوالے سے وزارت خزانہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ 50 ہزار کی شرط کو بڑھا کر 75 ہزار یا ایک لاکھ تک بڑھایا جاسکتا ہے۔

بعد ازاں آج تاجروں کے مطالبے پر مشیرخزانہ عبدالحفیظ شیخ کی سربراہی میں حکومتی وفد اور تاجر برادری میں مذاکرات ہوئے، جس میں دونوں فریقین کے درمیان 11 رکنی معائدہ طے پاگیا۔

تاجروں کی ہڑتال

قبل ازیں آل پاکستان انجمن تاجران (اے پی اے ٹی) اور مرکزی تنظیم تاجران پاکستان (ایم ٹی ٹی پی) کی ہڑتال کی کال پر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سمیت کراچی، لاہور، کوئٹہ، پشاور اور ملک کے دیگر حصوں میں تاجر تنظیموں نے حمایت کرتے ہوئے دوسرے روز بھی کاروبار بند رکھا تھا۔

تاجروں نے یہ مطالبہ بھی کیا تھا کہ حکومت اضافی ٹیکسز کے ساتھ ساتھ 50 ہزار روپے کی لین دین پر شناختی کارڈ کی شرط کو ختم کرے۔

اسلام آباد

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں دوسرے روز بھی شٹرڈاؤن ہڑتال کی گئی، جہاں تاجر اپنی دکانیں بند کرکے حکومت کی پالیسیوں کے خلاف احتجاج کیا۔

شٹرڈاؤن ہڑتال دوسرے روز میں داخل ہونے پر تاجروں نے مطالبات منظور نہ ہونے کی صورت میں ہڑتال کا دورانیہ بڑھانے کا عندیہ بھی دیا تھا۔

پنجاب

دوسری جانب صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور سمیت دیگر شہروں راولپنڈی، ملتان، فیصل آباد، سیالکوٹ میں تاجروں نے دوسرے روز بھی شٹر ڈاؤن ہڑتال کی۔

صوبائی دارالحکومت لاہور میں دوسرے روز بھی تاجر برادری سراپا احتجاج رہی اور ہال روڈ، مال روڈ، نیلا گنبد، دھرم پورہ، گلبرگ حفیظ سینٹر سمیت شہر کی تمام بڑی اور اہم مارکیٹیں بند رہیں۔

علاوہ ازیں شہر میں کچھ مارکیٹوں میں آج جزوی ہڑتال بھی رہی جبکہ شٹر ڈاؤن ہڑتال کی وجہ سے یومیہ اجرت پر کام کرنے والے مزدوروں کو کافی نقصان ہوا۔

یہ بھی پڑھیں: حکومتی پالیسیوں کے خلاف ملک بھر میں تاجروں کی ہڑتال

لاہور میں احتجاج کرنے والے تاجروں کا موقف تھا کہ حکومت ان کے جائز مطالبات پورے کرے تاکہ ملکی ترقی کا پہیہ چل سکے۔

راولپنڈی میں دوسرے روز بھی تمام چھوٹے بڑے بازار، تجارتی مراکز بند رہے، ساتھ ہی راجا بازار، گندم منڈی، فروٹ منڈی، مرغی منڈی، مچھلی منڈی میں بھی مکمل شٹر ڈاؤن کیا گیا۔

علاوہ ازیں ہڑتال کے دوسرے روز مری روڈ، مال روڈ، بینک روڈ، ٹینچ بازار اور کمرشل مارکیٹ میں بھی تمام دکانیں اور پلازے بند رہے جبکہ تاجروں کی کال پر راولپنڈی بھر میں تمام فارمیسی بھی شام 4 بجے تک بند رکھی گئی۔

مسلسل دوسرے روز ہڑتال سے تازہ سبزی، پھل اور مچھلی کی قلت پیدا ہورہی ہے اور صارفین کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔

سندھ

ادھر ملک کے سب سے بڑے شہر اور تجارتی حب کراچی سمیت سندھ بھر کے مختلف اضلاع میں احتجاج کے دوسرے روز کہیں جزوی اور کہیں مکمل ہڑتال رہی۔

کراچی میں آج بھی ایم اے جناح روڈ اور اطراف میں واقع مختلف تجارتی مراکز جوڑیا بازار، بولٹن مارکیٹ، تبت سینٹر، صدر، الیکٹرانکس اور موبائل مارکیٹس میں بھی مکمل ہڑتال کی گئی۔

مزید پڑھیں: حکومت کی 'کاروبار مخالف' پالیسیوں کے خلاف ملک گیر شٹرڈاؤن ہڑتال

تاجروں کی جانب سے آج بھی دھرنا دیا گیا اور مطالبہ کیا کہ جب تک ایف بی آر کی جانب سے شرائط میں نرمی اور ان سے مذاکرات کے بعد تحریری ضمانت نہ ملنے تک احتجاج جاری رہے گا۔

بلوچستان

علاوہ ازیں انجمن تاجران کی کال پر صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ سمیت تمام چھوٹے بڑے اضلاع میں دوسرے روز بھی مکمل شٹرڈاؤن ہڑتال کی گئی۔

تاجروں کا مطالبہ تھا کہ ٹیکسز میں اضافے کو جلد از جلد ختم کیا جائے تاکہ تاجروں کو ریلیف مل سکے اور عندیہ دیا ہے کہ مطالبات پورا نہ ہونے کی صورت میں احتجاج میں مزید شدت لائیں گے۔

خیبرپختونخوا

حکومت کی معاشی پالیسیوں کے خلاف دوسرے روز بھی پشاور میں تاجر برادری کے احتجاج کے باعث شٹرڈاؤن ہڑتال جاری رہی۔

پشاور سمیت صوبے کے دیگر اضلاع میں بھی شٹر ڈاؤن کی گئی اور صوبے کے تمام بڑے تجارتی مراکز بند ہیں اور تاجروں نے یادگار چوک میں احتجاجی کیمپ لگایا۔

بازاروں کی بندش کے باعث اشیائے خور و نوش خریدنے میں شہریوں کو مشکلات کا سامنا رہا۔

گلگت بلتستان

ملک کے چاروں صوبوں کے برعکس گلگت بلتستان میں ہڑتال کے اعلان کے باوجود بیشتر دوکانیں، مارکیٹیں اور کاروباری مراکز کھلے رہے۔

تاہم گلگت شہر میں چند دکانیں بند رہیں شہر میں صبح 10 بجے تک اکثر دکانیں اور مارکیٹیں بند رہنے کے بعد مصروف تجارتی سینٹرز دوبارہ کھول دیے گئے۔

جس کے بعد تمام چھوٹے بڑے تجارتی مراکز ایک سے دو گھنٹوں میں کھول دیے گئے لیکن تجارتی تنظیموں کے عہدیداران نے اپنے کاروبار کو بند رکھا۔

اسی طرح اسکردو، ہنزہ، نگر، استور، دیامر اور غذر سمیت گلگت بلتستان کے تمام اضلاع میں تمام کاروباری مراکز کھلیں رہیں۔

ہنزہ میں گزشتہ روز بھی دکانیں کھلی تھیں جبکہ غذر میں ایک روز کی شٹر ڈاؤن ہڑتال میں میڈیکل اسٹور بند تھے۔

گلگت بلتستان سے موصول اطلاعات کے مطابق علاقے میں 98 فیصد سے زائد کاروباری مراکز کھلے رہے۔

انجمن تاجران گلگت بلتستان کے جنرل سیکریٹری مسعود احمد کا کہنا تھا کہ آج (30 اکتوبر کو) ہڑتال صرف 11 بجے تک جاری رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان کے عوام یکم نومبر کو جشن آزادی منا رہے ہیں اس لیے تیاریوں کے لیے کاروباری مراکز 11 بجے کے بعد کھولنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

اضافی رپورٹنگ: طاہر نصیر، تلقین زبیری، عدنان شیخ، عارف حیات، امتیاز علی تاج،غالب نہاد، طاہر شیرانی