چھروں سے بینائی کھونے والے کشمیری بچوں کی تصاویر نے دنیا کو دنگ کردیا
واشنگٹن: اننت ناگ سے تعلق رکھنے والے 5ویں جماعت کے طالبعلم 9 سالہ آصف احمد شیخ کہتے ہیں کہ 'ٹی وی پر کارٹون دیکھنا، گلیوں میں دوسرے کے ساتھ کھیلنا، گھنٹوں تک کتابیں پڑھنا—بس اب یہی خواب دیکھتا ہوں میں'۔
بارامولا سے تعلق رکھنے والے دہم جماعت کے طالبعلم 17 سالہ الفت حمید کہتے ہیں کہ 'میں اپنے گاؤں کی لڑکیوں کو سلائی اور ٹیلرنگ سکھاتا تھا لیکن میرے زخموں کی وجہ سے اب ایسا ممکن نہیں ہے، میں اپنی دسویں جماعت کے بورڈ امتحان میں لکھ تک نہیں سکا'۔
ایسی ہی کچھ کہانی بارامولا کے ایک اور 17 سالہ طالبعلم بلال احمد بھٹ کی بھی ہے جو کہتے ہیں کہ 'جب میں سری نگر کے ہسپتال میں گیا تو وہاں بہت لوگ تھے اور ڈاکٹرز نے مجھے یہ کہہ کر واپس بھیج دیا کہ ان کے پاس بستر موجود نہیں'۔
مزید پڑھیں: کیا پیلٹ گنز سے متاثر کشمیریوں کی بینائی لوٹ سکے گی؟
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق یہ صرف ان 3 بچوں کی کہانی نہیں بلکہ یہ ان ہزاروں کشمیریوں میں شامل ہیں جنہیں مقبوضہ کشمیر میں پیلٹ سے اندھا کیا گیا جبکہ درجنوں نے اپنی جانیں گنوادیں۔
ان کی تصاویر ان 109 صفحات پر مشتمل کتاب میں شامل ہیں جو ایمنسٹی انٹرنیشنل کی جانب سے بین الاقوام برادری کی توجہ ظالمانہ طرز عمل کی طرف مبذول کروانے کے لیے شائع کی گئی۔