پاکستان

ای سی پی اراکین کا معاملہ: صادق سنجرانی، اسد قیصر کا اپوزیشن سے رابطے کا فیصلہ

چیئرمین سینیٹ، اسپیکر قومی اسمبلی نےحکومت کی قانونی ٹیم اور آئینی ماہرین کے ساتھ بات چیت کے بعد یہ فیصلہ کیا۔

اسلام آباد: سینیٹ کے چیئرمین صادق سنجرانی اور قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر نے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کے اراکین کے تقرر کا معاملہ حل کرنے کے لیے اپوزیشن جماعتوں سے مشاورت کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پارلیمان کے دونوں ایوانوں کے سربراہان نے حکومت کی قانونی ٹیم اور آئینی ماہرین کے ساتھ ایک اجلاس کے دوران اس معاملے پر بات چیت کے بعد اپوزیشن سے رابطے کا فیصلہ کیا۔

اجلاس میں وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم، وزیر پارلیمانی امور اعظم سواتی اور اٹارنی جنرل انور منصور خان نے چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر اسمبلی کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے 14 اکتوبر کے فیصلے کے قانونی اور آئینی پہلوؤں کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں: ای سی پی اراکین کی تعیناتی کا معاملہ اسلام آباد ہائی کورٹ کو ارسال

اس حوالے سے ذارئع کا کہنا تھا کہ اجلاس کے شرکا کا نقطہ نظر یہ تھا کہ اس معاملے کو ایک ہی دفعہ ہمیشہ کے لیے حل کرلیا جائے، چاہے اس کے لیے آئین میں ترمیم یا قانون سازی ہی کیوں نہ کرنی پڑے۔

تاہم اس صورت میں حکومت کو اپوزیشن جماعتوں کی حمایت بھی درکار ہوگی بالخصوص سینیٹ میں جہاں حکومتی اراکین کی تعداد مطلوبہ تعداد سے کم ہے۔

مذکورہ اجلاس صدر مملکت عارف علوی کی جانب سے یکطرفہ طور پر سندھ اور بلوچستان سے ای سی پی اراکین کی متنازع تقرر پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے دیے گئے فیصلے کے تناظر میں منعقد ہوا تھا، جس میں وزیر قانون اور اٹارنی جنرل سے مذکورہ معاملہ حل کرنے کے لیے تجاویز طلب کی گئیں۔

مزید پڑھیں: صدر مملکت نے خلاف ضابطہ 2 اراکین کا تقرر کیا، الیکشن کمیشن کا عدالت میں جواب

یاد رہے کہ سندھ کے عبدالغفار سومرو اور بلوچستان کے جسٹس (ر) شکیل بلوچ جنوری میں الیکشن کمیشن اراکین کے عہدوں سے سبکدوش ہوئے تھے اور قانون کے مطابق 45 روز کے اندر ان کی جگہ دوسرا رکن تعینات ہوجانا چاہیے۔

خیال رہے کہ آئین کے تحت ای سی پی اراکین اور چیف الیکشن کمشنر کے تقرر کے لیے وزیراعظم اور قائد حزب اختلاف کے مابین مشاورت ضروری ہے۔

چنانچہ وزیراعظم عمران خان اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف کے مابین ای سی پی اراکین کے ناموں پر اتفاق نہ ہونے کے بعد یہ معاملہ پارلیمانی کمیٹی کو بھجوادیا گیا تھا تاہم وہاں بھی اس پر اتفاق نہ ہوسکا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: 2 اراکین کی ریٹائرمنٹ کے باعث الیکشن کمیشن کا کام متاثر

جس کے بعد صدر مملکت علوی نے 22 اگست کو اپنا ’صوابدیدی اختیار‘ استعمال کرتے ہوئے الیکشن کمیشن میں دونوں صوبوں کی خالی نشستوں پر سندھ سے خالد محمود صدیقی اور بلوچستان نے منیر احمد کاکڑ کو رکن الیکشن کمیشن مقرر کردیا تھا، جس کے خلاف اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے سخت احتجاج کیا گیا تھا۔

تاہم یہ معاملہ اس وقت مزید سنگین ہوگیا تھا جب چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر) سردار محمد رضا نے نو تعینات شدہ اراکین کے تقرر کو آئین کی خلاف ورزی ٹھہراتے ہوئے ان اراکین سے حلف لینے سے انکار کردیا تھا۔

جس کے بعد اپوزیشن جماعت مسلم لیگ (ن) کے 2 اراکین اسمبلی نثار احمد چیمہ اور مرتضیٰ جاوید عباسی نے یہ معاملہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن کے 2 نئے اراکین کی تعیناتی کا معاملہ پارلیمنٹ بھیجنے کا حکم

بعدازاں 14 اکتوبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے اس معاملے کا فیصلہ کرنے کے لیے اسے پارلیمان میں بھیجنے کا حکم دیا تھا اور حکومت کو باور کروایا تھا کہ صدارتی حکم آئینی شقوں کو ختم نہیں کرسکتا جبکہ آئین کی خلاف ورزی غداری کے زمرے میں آتی ہے۔

وزیراعظم نے فردوس عاشق اعوان کی شکایت پر وزرا کی سر زنش کردی

اثاثوں میں ہتھیار ظاہر کرنے میں اراکین سندھ اسمبلی سب سے آگے

خود پرست افراد میں ڈپریشن کا خطرہ کم ہوتا ہے، تحقیق