دنیا

لبنان کے وزیر اعظم شدید مظاہروں کے بعد مستعفی

عہدے آتے جاتے رہتے ہیں لیکن عزت اور ملک کا تحفظ اہم ہے، وقت آگیا ہے کہ ہم اس بحران کے اثرات کا سامنا کریں، سعد الحریری

لبنان کے وزیر اعظم سعد الحریری نے ملک میں حکومت کے خلاف شدید احتجاج کے بعد عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کی رپورٹ کے مطابق سعدد الحریری نے ٹی وی پر نشر ہونے والے اپنے خطاب میں کہا کہ 'عہدے آتے جاتے رہتے ہیں لیکن عزت اور ملک کا تحفظ اہم ہے۔'

انہوں نے کہا کہ '13 روز سے لبنان کے عوام معاشی بحران کو روکنے کے لیے فیصلوں کی منتظر ہیں اور میں نے اس عرصے کے دوران راستہ تلاش کرنے کی کوشش کی ہے جس کے ذریعے عوام کی آواز سنی جاسکے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'اب وقت آگیا ہے کہ ہم اس بحران کے اثرات کا سامنا کریں، میں اس وقت اپنا استعفیٰ دینے کے لیے صدارتی محل میں ہوں'۔

مزید پڑھیں: طویل سیاسی تنازع کے بعد لبنان میں حکومت کی تشکیل

انہوں نے اپنی سیاسی زندگی کے شراکت داروں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ 'اب ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم کیسے لبنان کی حفاظت کریں اور اس کی معیشت کو بحال کریں'۔

خیال رہے کہ بیروت میں حکومت مخالف مظاہروں کے احتجاجی کیمپ کو گزشتہ روز حزب اللہ اور امل تنظیموں کے گروہ نے حملہ کرکے تباہ کردیا تھا۔

ڈنڈوں اور پائپ ہاتھوں میں لیے افراد نے ملک میں جاری ریلیوں کے مرکز کو تباہ کیا۔

حزب اللہ کی جانب سے طاقت کا استعمال ایسے وقت میں سامنے آیا جب گزشتہ ہفتے تنظیم کے رہنما سید حسن نصراللہ نے مظاہرین سے سڑکوں کو کھولنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ مظاہرین کو غیر ملکی دشمن اپنا ایجنڈا نافذ کرنے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: لبنان میں حکومت مخالف احتجاجی مظاہرے شدت اختیار کر گئے

واضح رہے کہ قرضوں میں ڈوبے ملک لبنان کے شہری ٹیکس میں اضافے اور خراب ترین معاشی صورتحال کی وجہ سے شدید پریشانی کا شکار ہیں۔

وزارت خزانہ کے مطابق لبنان کا عوامی قرضہ 86 ارب ڈالر سے زائد ہے جو اُس کی کل شرح نمو کا 150 فیصد ہے۔

حال ہی میں ہونے والے ٹیکس اضافے میں پیغام رساں ایپلی کیشن واٹس ایپ پر کی جانے والی کالز پر بھی 0.2 ڈالر تک ٹیکس عائد کرنے کی تجویز دی گئی تھی، حالانکہ اس طرح کی کالز لبنان میں رابطے کا اہم ذریعہ ہیں۔

حکومت کی مسائل کے حل نکالنے میں ناکامی کی وجہ سے لبنان میں 17 اکتوبر سے احتجاجی مظاہروں کا آغاز ہوا تھا۔

حکومت کی جانب سے ان ٹیکسز کو واپس لینے کے اعلان کے باوجود مظاہرے شدت اختیار کرتے جارہے ہیں۔