کربلا: مظاہرین پر پولیس کی فائرنگ، 13 ہلاک، 865 زخمی
عراق کے مقدس شہر کربلا میں سیکیورٹی فورسز کی مظاہرین پر فائرنگ سے 14 افراد ہلاک اور 865 زخمی ہوگئے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق میڈیکل اور سیکیورٹی ذرائع نے ہلاکتوں کی تصدیق کی۔
میڈیکل ذرائع کا کہنا تھا کہ 'قبل ازیں 3 مظاہرین شہر کے جنوبی حصے ناصریہ میں ہونے والے احتجاج کے دوران زخمی ہونے کے بعد ہلاک ہوئے تھے'۔
مزید پڑھیں: عراق: حکومت مخالف مظاہرے جاری، ہلاکتوں کی تعداد 200 سے تجاوز کر گئی
واضح رہے کہ عراق میں مہنگائی اور بے روزگاری کے اضافے پر حکومت کے خلاف شروع ہونے والا پرتشدد احتجاج کا آغاز یکم اکتوبر سے ہوا تھا۔
4 روز سے احتجاج کا دوسرا مرحلہ جاری ہے جہاں عوام سڑکوں پر نکل آئی اور عراقی وزیر اعظم عادل عبدالمہدی اور کرپٹ عہدیداران کے خلاف احتجاج کیا۔
عراق یکم اکتوبر سے ہونے والے مظاہروں میں اب تک تقریباً 250 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
معاشی مسائل اور کرپشن کے خلاف احتجاج نے عراق میں 2 سال سے مستحکم سیکیورٹی صورتحال خراب کردی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عراق میں پھر مظاہرے، جھڑپوں میں 2 افراد ہلاک، متعدد زخمی
خیال رہے کہ 2003 سے 2017 تک عراق میں غیر ملکی قوتوں کا قبضہ، خانہ جنگی اور داعش کی بغاوت جاری تھی۔
گزشتہ روز عراقی وزیر اعظم عادل عبدالمہدی نے ان کی حکومت کے خلاف مظاہرے کرنے والوں کو وارننگ دی تھی۔
سیکیورٹی فورسز نے وزیر اعظم کی وارننگ پر عمل نہ کرنے والے اسکول اور یونیورسٹی کے طالب علموں پر بھی آنسو گیس کے شیل فائر کیے۔
دوسری جانب عادل عبدالمہدی کو اتحاد کے ذریعے اقتدار میں لانے میں معاونت فراہم کرنے والے عراق کے معروف مذہبی رہنما مقتدا الصدر نے بھی بغداد میں کرفیو لگائے جانے کے بعد انتخابات کا مطالبہ کردیا۔