خیوا، وسطی ایشیا کے ماتھے کا جھومر
خیوا، وسطی ایشیا کے ماتھے کا جھومر
’آپ بھلے ہی ازبکستان کے نام اور جغرافیہ سے مانوس نہ ہوں، لیکن آپ ضرور کسی نہ کسی بہانے روزانہ اس ملک کے مختلف حصوں سے مناسبت رکھنے والی شخصیات، علوم، تاریخ اور ایجادات کو یاد کرتے ہوں گے، ویلکم ٹو ازبکستان!‘
یہ وہ اولین الفاظ تھے جو لندن سے تاشقند ساڑھے 7 گھنٹے طویل فلائٹ اور امیگریشن افسر کے ساتھ کچھ دیر سر کھپانے کے بعد، ہمارے استقبال کے لیے آنے والے میزبان سے سننے کو ملے۔
طویل القامت اور ہر وقت مسکرانے والے فرہاد، ازبکستان کی وزارتِ سیاحت کے ساتھ منسلک ہیں اور انہی کی وزارت کی دعوت پر لندن سے ہم کچھ دوست یہاں پہنچے تھے۔
ائیرپورٹ سے اپنا سامان وصول کرکے سیدھا ہوٹل پہنچ کر آرام کرنے کا فیصلہ ہوا تاکہ تازہ دم ہوکر شہر کا نظارہ کیا جاسکے۔ اسی اثنا میں میزبانوں کی جانب سے یہ اطلاع دی گئی کہ پروگرام کے مطابق ہمیں کل صبح کی فلائٹ سے ’خیوا‘ کے لیے روانہ ہونا ہے اور ازبکستان کے باقاعدہ ’دورے‘ کا آغاز بھی وہیں سے ہوگا۔ چنانچہ باقی کا دن ہم نے آرام کیا، ازبک کھانوں پر ہاتھ صاف کیا اور جو وقت بچ گیا وہ ہوٹل کے قریب ہی چہل قدمی کرتے گزار دیا۔
پھر اگلے دن علی الصبح، خیوا کے لیے روانہ ہوگئے۔
تاشقند سے خیوا کا فاصلہ تقریباً 800 کلومیٹر کا ہے۔ حال ہی میں شروع کی جانے والی ’فاسٹ‘ ٹرین کے ذریعے یہ فاصلہ تقریباً 15 گھنٹوں میں طے کیا جاسکتا ہے جبکہ بذریعہ ہوائی جہاز جانے کے لیے پہلے ازبکستان کے ’خوارزم‘ ریجن کے صدر مقام ’اڑگنچ‘ تک ڈیڑھ گھنٹے کی فلائٹ لینا پڑتی ہے اور پھر تقریباً ایک گھنٹہ زمینی سفر طے کرکے وہاں پہنچا جاسکتا ہے۔