دنیا

امریکا کو چین کی میزبانی میں بین الافغان مذاکرات قبول

بیجنگ میں ہونے والے مذاکرات میں افغان حکام، رہنما اور طالبان کے نمائندے شامل ہوں گے، رپورٹ

امریکا نے افغان حکام اور طالبان کے مابین نئے مذاکرات شروع کرنے سے متعلق چین کی پیشکش قبول کرلی۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز افغان امن عمل کے لیے امریکا کے نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے افغانستان کے صدر اشرف غنی اور دیگر اعلیٰ حکام سے ملاقات کرنے کے بعد پاکستان میں وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی تھی۔

مزید پڑھیں: 'افغان طالبان کا وفد آج اسلام آباد کا دورہ کرے گا'

زلمے خلیل زاد کی افغان حکام سے ملاقات کو نئی سیاسی تبدیلی کے تناظر میں دیکھا جارہا ہے کیونکہ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ ماہ طالبان کے ساتھ مذاکرات منسوخ کردیے تھے۔

واضح رہے کہ افغان امن عمل میں امریکا اور طالبان کے وفود کے مابین متعدد ملاقاتوں کے بعد معاہدے کے نکات کو حتمی شکل دی جاچکی تھی لیکن محض معاہدے پر دستخط سے پہلے افغانستان میں ایک امریکی فوجی کی ہلاکت کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے طالبان سے تمام مذاکرات کو منسوخ کرنے کا اعلان کردیا تھا۔

اس سلسلے میں امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد کی افغان صدر اور وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کے بعد قیاس آرائیوں کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا کہ امریکی صدر ایک مرتبہ پھر منسوخ کیے گئے مذاکرات کا عمل شروع کرنے میں دلچسپی لے رہے ہیں۔

گزشتہ ہفتے ماسکو میں زلمے خلیل زاد نے چین، روس اور پاکستان کے نمائندوں سے ملاقات کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: افغان امن عمل منسوخ ہونے کے بعد اب تک کیا ہوا؟

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق مذکورہ ملاقات کے بعد اب امریکا کی جانب سے اعلامیے میں کہا گیا کہ چاروں ممالک نے بیجنگ میں اگلے انٹرا افغان اجلاس پر چینی تجویز کی حمایت کی۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ انٹرا افغان اجلاس میں متعدد سیاسی رہنما شریک ہوں گے جن میں افغان حکومت کے حکام، رہنما اور طالبان شامل ہیں‘۔

تاہم اس بارے میں نہیں بتایا گیا کہ انٹرا افغان مذاکرات کب شروع ہوں گے۔

گزشتہ ہفتے طالبان نے کہا تھا کہ کانفرنس اکتوبر 30-29 کو ہوگی تاہم طالبان ترجمان نے اس کی تردید کی۔

واضح رہے کہ طالبان افغان حکومت سے باقاعدہ مذاکرات کے لیے آمادہ نہیں لیکن بیجنگ اور دوحہ میں ہونے والی ملاقاتوں کے تناظر میں دونوں فریقین کے مابین مذاکرات کا امکان بڑھ چکا ہے۔

افغان امن عمل پر نئی پیش رفت

واضح رہے کہ 26 اکتوبر کو افغان امن کانفرنس کے دوران پاکستان، روس اور چین نے مذاکرات کو افغانستان تنازع کا واحد حل تسلیم کرتے ہوئے مذاکراتی عمل کی جلد بحالی پر زور دیا تھا۔

ماسکو میں منعقدہ افغان امن کانفرنس میں پاکستان، چین، روس اور امریکا کے وفود نے حصہ لیا تھا۔

کانفرنس کے بعد جاری مشترکہ اعلامیے میں بتایا گیا تھا کہ 4 ملکی مشاورت کے دوسرے دور میں افغانستان میں دیرپا امن کے قیام کے لیے اقدامات کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔

مزید پڑھیں: پاکستان اور طالبان کا افغان مفاہمتی عمل کی جلد بحالی پر اتفاق

چاروں ممالک نے تسلیم کیا تھا کہ افغان مسئلے کا واحد حل سیاسی مذاکرات میں ہی ہے جبکہ پاکستان، روس اور چین نے مذاکراتی عمل کی جلد بحالی پر زور دیا تھا۔

واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ ماہ 8 ستمبر کو ایک ایسے وقت میں طالبان کے ساتھ مذاکرات معطل کرنے کا اعلان کیا تھا جب دونوں فریقین طویل عرصے تک گفت و شنید کے بعد کئی نکات پر متفق ہوچکے تھے اور حتمی معاہدے کا عندیہ دیا جا چکا تھا۔

ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مذاکرات کی معطلی کے اچانک اعلان کے بعد افغان طالبان نے اپنے ردعمل میں کہا تھا کہ مذاکرات کی بحالی کے امکانات موجود ہیں لیکن یہ امریکا کی ضرورت ہے۔