ترک سرحد سے کرد فورسز کا انخلا شروع
کردش فورسز نے کہا ہے کہ ترکی اور روس کے مابین معاہدے کی پاسداری کرتے ہوئے شام کے شمالی سرحد سے فورسز کا انخلا جاری ہے۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق ترکی اور روس کے مابین شامی کرد فورسز (پی وائے جی) کو ترک سرحد سے 30 کلو میٹر دور رکھنے کا معاہدہ طے پایا تھا۔
مزید پڑھیں: شام: جنگجوؤں اور شامی فورسز کی جھڑپیں، 24 گھنٹوں میں 83 ہلاک
معاہدے کے تحت دونوں ممالک کی فورسز 'سیف زون' میں مشترکہ پیٹرولنگ کریں گی۔
شامی کرد فورسز کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ شامی کرد فورسز کو ترکی اور شامی سرحد سے کسی نئی پوزیشن پر متنقل کیا جارہا ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ مرکزی حکومت کے تعلق رکھنے والی سیرین بارڈر گارڈ ترکی کے ساتھ منسلک سرحد پر تعینات کی جائیں گی۔
دوسری جانب برطانیہ سے تعلق رکھنے والی انسانی حقوق کی تنظیم سیرین آبزرویٹری نے کہا کہ کردش ایس ڈی ایف فورسز کے انخلا کا عمل شروع ہوگیا۔
یہ بھی پڑھیں: ترکی، روس کے مابین شام کے شمالی حصے سے کرد فورسز کی بے دخلی کا معاہدہ
ایس ڈی ایف کے ترجمان نے کہا کہ کرد جنگجوؤں کو سرحد سے پیچھے کیا جارہا ہے۔
علاوہ ازیں شمالی شام میں کردش جنگجوؤں کی فائرنگ سے ایک ترک سپاہی ہلاک اور 5 زخمی ہوگئے۔
ترک آرمی کے مطابق سرحد پر عسکری آپریشن شروع ہونے سے اب تک 11 ترک سپاہی ہلاک ہوچکے ہیں۔
واضح رہے کہ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مذکورہ علاقے سے امریکی فوجیوں کے انخلا کے فیصلے پر ترکی نے شام کی شمالی سرحد کے قریب علاقے پر کردش جنگجوؤں کے خلاف 9 اکتوبر کو چڑھائی کی۔
مزید پڑھیں: شمالی شام میں جنگ بندی کے باوجود کرد دہشت گردوں نے حملہ کیا، ترکی
ترک ملٹری نے بتایا کہ سرحدی علاقے راس الیان میں ترک فوجی ہلاک ہوا جب یہاں فوجی اہلکار خطے کی نگرانی کررہے تھے۔
واضح رہے کہ مذکورہ علاقہ سیف زون پر مشتمل 30 کلومیٹر کے اندر موجود ہے۔
رجب طیب اردوان نے مغربی ریاستوں پر تنقید کرتے ہوئے شام میں کرد جنگجوؤں کے خلاف ترکی کے آپریشن میں تعاون نہ کرنے پر ان پر دہشت گردوں کا ساتھ دینے کا الزام عائد کیا تھا۔
انقرہ کا ماننا ہے کہ وائے پی جی کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) کی ذیلی 'دہشت گرد' تنظیم ہے جو ترکی میں 1984 سے بغاوت کی کوششیں کر رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ترکی کا شام میں مقاصد کے حصول تک آپریشن جاری رکھنے کا اعلان
انقرہ، امریکا اور یورپی یونین کی جانب سے 'پی کے کے' کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا تھا۔
انقرہ کی کرد فورسز کے خلاف فوجی کارروائی پر بین الاقوامی سطح پر تنقید سامنے آئی ہے اور نیٹو ممالک نے نئے اسلحے کی فروخت معطل کردی ہے۔
نیٹو کے سیکریٹری جنرل جینس اسٹولٹین برگ نے 9 اکتوبر سے شامی کرد فورسز کو سرحد کے پیچھے دھکیلنے کے لیے شروع ہونے والے آپریشن پر بارہا 'گہری تشویش' کا اظہار کیا تھا۔