ایک ہزار سال بعد شادی شدہ مرد حضرات کو ’پادری‘ بنانے کی تجویز
جنوبی امریکا کے متعدد ممالک کے کیتھولک مسیحی فرقے سے تعلق رکھنے والے بشپس نے ویٹی کن کو تجویز دی ہے کہ ’شادی شدہ‘ مرد حضرات کو ’پادری‘ مقرر کرنے کی قانونی اجازت دی جائے۔
کیتھولک مسیحی فرقے میں کسی بھی شادی شدہ یا جنسی طور پر متحرک رہنے والے مرد کو ’پادری‘ بننے کی اجازت نہیں ہوتی اور نہ ہی بعض مذہبی عہدے رکھنے والی خواتین کو شادی اور جنسی طور پر متحرک رہنے کی اجازت ہوتی ہے۔
مسیحیت میں کم سے کم ایک ہزار سال قبل ’پادری‘ اور ’راہبہ‘ سمیت دیگر مذہبی عہدے رکھنے والے افراد کے غیر شادی شدہ ہونے اور ان کے جنسی طور پر غیر متحرک ہونے کو لازمی قرار دیا گیا تھا۔
اگرچہ مسیحیت شادی اور جنسیت کے خلاف نہیں، تاہم مذہبی عہدہ رکھنے والے افراد کو اس طرح کے تعلقات اور رشتوں کی ممانعت ہوتی ہے۔
غیر شادی شدہ افراد کو ہی ’پادری‘ مقرر کیے جانے کی وجہ سے ایمیزون خطے میں موجود کم سے کم 9 جنوبی امریکا کے ممالک کے ہزاروں دور دراز علاقوں میں پادری مذہبی رہنماؤں کی قلت ہوگئی ہے۔
جنوبی امریکا کے مذکورہ ممالک کے ہزاروں گاؤں ایسے ہیں جہاں کے چرچز میں کوئی پادری مقرر نہیں، اس وجہ سے وہاں کے مسیحی پیروکاروں کو ہفتہ وار عبادتوں سمیت دیگر عبادتوں میں دشواری کا سامنا ہے۔