امریکا: حجاب پہننے پر مسلمان ایتھلیٹ کو ریس سے باہر کردیا گیا
امریکی ریاست اوہایو میں ایک مسلمان ایتھلیٹ کو اس وقت ریس سے باہر کردیا گیا جب وہ مقابلے میں حجاب پہن کر اپنے کیریئر کی بہترین دوڑ مکمل کرچکی تھیں۔
برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) کی رپورٹ کے مطابق 16 سالہ نور ابو کرام کا کہنا تھا کہ ریس مکمل کرنے کے بعد ہی مجھے بتایا گیا کہ آپ کا لباس قواعد کے خلاف ہے۔
اوہایو ہائی اسکول ایتھلیٹ ایسوسی ایشن کا کہنا تھا کہ وہ اگلے سیزن میں مذہبی حوالے سے قوانین میں چھوٹ کے لیے تبدیلی کر رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق نوجوان مسلمان ایتھلیٹ کے ساتھ پیش آنے والے واقعے کے بعد قومی سطح پر لباس اور تعصب کے حوالے سے بحث چھڑ گئی ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر اپنے پیغام میں نور ابوکرام نے کہا کہ ‘میں نے اس ریس میں گزشتہ ہفتے کے اپنے ہی ریکارڈ کو توڑتے ہوئے بہترین دوڑ لگائی تھی لیکن میں نااہل قرار پائی’۔
انہوں نے لکھا کہ ‘ان تمام افراد کا شکریہ جنہوں نے میری حوصلہ افزائی کی’۔
نور ابو کرام اپنے اسکول سیلوانیا نارتھ ویو کی ٹیم کی پورے سیزن میں نمائندگی کررہی تھیں اور اس سے قبل ان کے حجاب پر کوئی اعتراض نہیں کیا گیا تھا تاہم ضلعی سطح پر ہونے والی ریس میں پہلی مرتبہ اعتراض کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ میں نے اپنے کوچ کو عہدیداروں کے ساتھ کچھ باتیں کرتے ہوئے دیکھا تھا۔
نور ابو کرام نے 5 کلومیٹر دوڑ کے مقابلے میں اپنے کیریئر کی بہترین پوزیشن حاصل کی تھی لیکن اسکور بورڈ پر ان کا نام شامل نہیں کیا گیا تھا جس پر ان کی ساتھیوں نے آگاہ کیا کہ انہیں حجاب کی وجہ سے ریس سے باہر کر دیا گیا ہے۔
ریس سے باہر کرنے کو دھچکا قرار دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ‘مجھے ایسا محسوس ہوا کہ ایک ٹرک نے ٹکر ماری ہو اور شدید چوٹ لگادی ہو’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘یہ اس لیے نہیں ہوا کہ وہ میرے تحفظ یا مجھے فائدہ پہنچنے کے حوالے سے دیکھ رہے تھے جبکہ مجھے اس سے کوئی فائدہ نہیں ہورہا تھا’۔
نور ابوکرام نے کہا کہ ‘میں سمجھتی ہوکہ یہ میرے مذہب کے خلاف تعصب ہے’۔
انہوں نے کہا کہ ‘ریس کے بعد اس طرح کے فیصلے کو میں بے عزتی محسوس کررہی ہوں کیونکہ انتظامیہ نے پہلے اس حوالے سے کچھ نہیں کہا تھا’۔
مسلمان ایتھلیٹ کا کہنا تھا کہ ‘مجھے یہ ریس ایک مسخرہ لگی اور میں نے صرف ان عہدیداروں کے لیے دوڑ لگائی’۔
نور کے کوچ ریس سے قبل مذہبی لباس کے حوالے سے چھوٹ حاصل نہیں کرپائے تھے تاہم ریس کے بعد انہوں نے باقاعدہ درخواست دی جس کو اوہایو اسکول ایتھلیٹ ایسوسی ایشن نے منظور کرلی۔