پاکستان

مدارس کو قومی دھارے میں شامل کرنے کیلئے ڈائریکٹوریٹ قائم

ڈی جی آر ای کا ہیڈ آفس اسلام آباد میں واقع ہے جبکہ ملک بھر میں اس کے 16 ذیلی دفاتر قائم کیے گئے ہیں، نوٹیفکیشن

اسلام آباد: مدارس کو قومی دھارے میں شامل کرنے کی جانب پہلے اقدام کے تحت ملک بھر کے مدارس کی رجسٹریشن اور انہیں سہولیات کی فراہمی کے لیے حکومت نے ڈائریکٹوریٹ قائم کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزارت وفاقی تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت نے ڈائریکٹوریٹ جنرل مذہبی تعلیم (ڈی جی آر ای) کے قیام کا نوٹی فکیشن جاری کردیا۔

خیال رہے کہ وزارت وفاقی تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت ملک کے تمام اسکولوں اور مدارس کے لیے یکساں نصاب کی تیاری پر بھی کام کررہی ہے۔

نوٹی فکیشن کے مطابق نئے ڈائریکٹوریٹ کا ہیڈ آفس اسلام آباد کے جی-8 سیکٹر میں واقع ہے جبکہ ملک بھر میں اس کے 16 ذیلی دفاتر قائم کیے گئے ہیں۔

اس میں کہا گیا کہ وزارت وفاقی تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت نے ان دفاتر میں افسران کو بطور ڈائریکٹر تعینات بھی کردیا ہے۔

بیسک ایجوکیشن کمیونٹی اسکولز (بی ای سی ایس) اور نیشنل کمیشن آف ہیومں ڈیولمپنٹ (این سی ایچ ڈی ) کے درجنوں ملازمین کو ڈائریکٹوریٹ اور اس کے ریجنل دفاتر میں تعینات کیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: مدارس کو ’ڈائریکٹریٹ‘ کے ماتحت لانے کیلئے تمام امور کو حتمی شکل دے دی گئی

نوٹی فکیشن میں کہا گیا کہ ’بی ای سی ایس اور این سی ایچ ڈی کے افسران کی تقرریاں اور تبادلے اسلام آباد میں ڈی جی آر ای کے ہیڈ آفس اور دیگر 16 ریجنل آفسز کو فعال بنانے کے لیے کیے گئے ہیں‘۔

وفاقی حکومت نو تشکیل کردہ ڈائریکٹوریٹ کا سربراہ تعینات کرے گی، اس حوالے سے قومی نصاب کونسل کے مشترکہ تعلیمی مشیر رفیق طاہر کو ڈی جی آر ای کے معاملات بھی دیکھنے کے احکامات دیے جانے کا امکان ہے۔

وزارت تعلیم نے این سی ایچ ڈی اور بی ای سی ایس کے 50 سے زائد افسران کو ڈی جی آر ای میں تعینات کرنے کا نوٹی فکیشن بھی جاری کردیا ہے جبکہ ریجنل دفاتر کی سربراہی ڈائریکٹرز کریں گے۔

ڈی جی آر ای کے علاقائی دفاتر راولپنڈی، لاہور، ملتان، کراچی، حیدرآباد، سکھر، پشاور، ڈیرہ اسمٰعیل خان، سوات، کوئٹہ، خضدار، لورالائی، مظفرآباد، میرپورِ گلگت اور اسکردو میں قائم کیے گئے ہیں۔

اس حوالے سے چند روز قبل وزیر تعلیم شفقت محمود نے کہا تھا کہ ڈی جی آر ای کا قیام موجودہ حکومت کی اہم ترین کامیابی ہوگا۔

ساتھ ہی انہوں نے ڈان کو بتایا تھا کہ ’یہ ڈائریکٹریٹ، مدارس کی رجسٹریشن سمیت ان کے لیے سہولت سینٹر کی طرح کام کرے گا‘۔

شفقت محمود نے بتایا تھا کہ مدارس کے طلبا و طالبات کو عصرِ حاضر کی جدید تعلیم بھی دی جائے گی اور وفاقی بورڈ کے تحت ان کے امتحانات ہوں گے۔

وزارت تعلیم کے عہدیدارن کے ساتھ مختلف اجلاسوں کے بعد اتحاد تنظیمات مدارس کے نمائندوں نے اپنے الحاق شدہ تمام مدارس کو وزارت تعلیم سے رجسٹرڈ کروانے پر اتفاق کیا ہے۔

اس حوالے سے منعقد اجلاسوں میں شرکت کرنے والے مختلف مکاتب فکر کے مذہبی علما میں مفتی محمد رفیع عثمانی (مفتی اعظم پاکستان اور نائب صدر وفاق المدارس العربیہ)، مفتی منیب الرحمٰن (صدر تنظیم المدارس اہلِ سنت)، مولانا حنیف جالندھری (ناظم اعلی وفاق المدارس العربیہ)، مولانا محمد یسین ظفر (جنرل سیکریٹری وفاق المدارس السلفیہ)، علامہ سید قاضی نیاز حسن نقوی (نائب صدر وفاق المدارس الشیعہ)، ڈاکٹر عطا الرحمٰن (جنرل سیکریٹری رباط المدرسہ الاسلامیہ) اور مولانا افضل حیدری (جنرل سیکریٹری وفاق المدارس الشیعہ پاکستان) شامل تھے۔

تاہم جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے فریق بننے سے گریز کیا اور کسی اجلاس میں شرکت نہیں کی۔

واضح رہے کہ ملک بھر میں جے یو آئی (ف) کے تحت متعدد مدارس فعال ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ملک میں 30 ہزار رجسٹرڈ مدارس میں سائنس، انگریزی بھی پڑھانے کا فیصلہ

اسی طرح ڈاکٹر طاہر القادری کی تنظیم منہاج القرآن سے الحاق شدہ مدارس اور مزاروں کے کچھ متولیوں کے زیر نگرانی چلنے والے مدارس نے بھی اب تک اس حوالے سے کسی اجلاس میں شرکت نہیں کی۔

وزارت تعلیم کے عہدیداران کے مطابق حکومت عنقریب مدارس کو ڈی جی آر ای سے رجسٹر کروانے کے لیے ڈیڈلائن کا اعلان کرے اور مہلت ختم ہونے کے بعدتمام غیر رجسٹرڈ مدارس کو غیر فعال کردیا جائے گا۔

ایک اور عہدیدار نے کہا کہ ’ہم ملک کے تمام مدارس کو رجسٹر کریں گے اور انہیں سہولیات بھی فراہم کریں گے‘۔

ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ منافرت اور فرقہ ورانہ تعصب پسندی کو فروغ دینے والے مدارس چلنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

عہدیدار نے کہا کہ وزارت تعلیم مدارس کے طلبا کو فیڈرل بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اور سیکنڈری ایجوکیشن اسلام آباد کے تحت لازمی مضامین کا امتحان دینے میں مدد کرے گی تاکہ انہیں دیگر اسکولوں اور کالجوں کے طلبا کا مقابلہ کرنے کا موقع مل سکے۔