پاکستان

آزادی مارچ کی تاریخ میں ردوبدل کی گنجائش نہیں، مولانا فضل الرحمٰن

انتخابات کے بعد الیکشن ٹربیول نہ جانے کا فیصلہ تمام سیاسی جماعتوں کا متفقہ تھا، جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے جیل سے اپنے بھائی شہباز شریف کو خط لکھ کر اقرار کیا کہ استعفوں سے متعلق جے یو آئی (ف) کے موقف کی تائید پہلے کرنی چاہیے تھی لیکن اب آزادی مارچ کی ہر ممکن حمایت جاری رہے گی۔

سکھر میں جامعہ حمادیہ منزل گاہ میں مرکزی شوریٰ کے اجلاس کے بعد مولانا فضل الرحمٰن نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ایم آر ڈی کی تحریک میں بھی قیادت کو پابند سلاسل کردیا گیا تھا لیکن تحریک جاری رہی اور آخر کار حکمرانوں کو عوام کی بات مانی پڑی۔

مزید پڑھیں: ریاست مخالف تقریر کا الزام: مولانا فضل الرحمٰن کے خلاف دائر درخواست خارج

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی سمیت دیگر اپوزیشن جماعتوں کا موقف ایک ہی ہے، اس لیے جو جتنا ساتھ دے گا، اتنا بہتر ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ آزادی مارچ کی تاریخ میں ردوبدل کی کوئی گنجائش نہیں اور موجودہ حکومت کے پاس حکمرانی کا کوئی حق نہیں۔

مولانا فضل الرحمٰن نے شکوہ کیا کہ پارلیمانی کمیٹی نے ٹی او آرز تک نہیں بنائے۔

ان کا کہنا تھا کہ انتخابات کے بعد الیکشن ٹربیونل نہ جانے کا فیصلہ تمام سیاسی جماعتوں کا متفقہ تھا۔

خیال رہے کہ مولانا فضل الرحمٰن نے 27 اکتوبر کو حکومت کے خلاف اسلام آباد میں لانگ مارچ کا اعلان کیا تھا تاہم 27 اکتوبر کو مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کے خلاف حکومت کی جانب سے یوم سیاہ منائے جانے کے پیش نظر انہوں نے تاریخ کو تبدیل کرتے ہوئے 31 اکتوبر کو لانگ مارچ کا اعلان کیا۔

مزید پڑھیں: حکومت نے تشدد کا راستہ اپنایا تو بدلہ لینے کی صلاحیت رکھتے ہیں، مولانا فضل الرحمٰن

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا تھا کہ ’ہم ریاستی اداروں سے تصادم نہیں چاہتے لیکن اگر حکومت نے آزادی مارچ میں تشدد کا راستہ اختیار کیا، آج نہیں تو کل، کل نہیں تو پرسوں بدلہ لینے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں‘۔

مولانا فضل الرحمٰن نے حکومت کی جانب سے مذاکرات کے لیے کمیٹی کی تشکیل کے حوالے سے کہا تھا کہ استعفے سے پہلے کوئی مذاکرات نہیں ہوسکتے۔

واضح رہے کہ چند روز قبل جے یو آئی (ف) کی فورس 'انصار الاسلام' کے دستے کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں پارٹی کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن محافظ دستے سے سلامی لیتے نظر آئے تھے۔

ویڈیو وائرل ہونے کے بعد خیبر پختونخوا حکومت نے بھی جمعیت علمائے اسلام (ف) کی ملیشیا فورس کے خلاف کارروائی کا اعلان کیا تھا۔

علاوہ ازیں وزارت داخلہ نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کی ملیشیا فورس 'انصار الاسلام' کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا اور کارروائی کے لیے وفاقی کابینہ سے منظوری بھی لی تھی۔

دھرنے والوں کو انہی کی زبان میں جواب دینا چاہیے، فواد چوہدری

حقیقی اور جعلی تاجر کمیونٹی کے فرق کو سمجھنا ہوگا، نیب چیئرمین

سانحہ ساہیوال پہلا مشکوک مقابلہ نہیں، ذمہ داروں کو سزا دینا ہوگی