دنیا بھارت: جنگلی جانوروں کے ’تولیدی اعضا‘ کھانے والا شکاری گرفتار شکاری گزشتہ کئی برس سے ریچھ، چیتے اور موروں کو ہلاک کرکے ان کے اعضا کھاتا اور انہیں امیر افراد کو فروخت کرتا رہا، پولیس ویب ڈیسک پولیس کے مطابق یارلن نے ریچھ کو مارکر اس کے جنسی اعضا کھانے کا اعتراف کرلیا —فوٹو: ٹائمز آف انڈیا بھارت کی ریاست مدھیا پردیش کے محکمہ جنگلی حیات نے 5 سال کی تگ و دو کے بعد ’ریچھ، چیتا اور مور‘ سمیت دیگر جنگلی جانوروں اور پردوں کو مار کر ان کے ’تولیدی اعضا‘ سمیت دیگر اعضا نکالنے والے شکاری کو گرفتار کرلیا۔گرفتار کیے گئے 31 سالہ شکاری پر الزام ہے کہ انہوں نے درجنوں جنگلی جانوروں کو مار کر ان کے ’عضو تناسل‘ کو نکال کر نہ صرف خود کھایا بلکہ انہوں نے جانوروں کے کئی اعضا امیر لوگوں کو بھی پیش کیے۔ ٹائمز آف انڈیا کے مطابق مدھیا پردیش کے محکمہ جنگلی حیات نے 31 سالہ یارلن نامی شکاری کو ریاست گجرات کے شہر وڈودرا کے قریب گزشتہ ہفتے گرفتار کیا اور انہوں نے دوران تفتیش ریچھ، چیتا اور موروں کو ہلاک کرنے کا اعتراف بھی کرلیا۔رپورٹ کے مطابق یارلن نے اعتراف کیا کہ انہوں نے پہلی مرتبہ محض 15 برس کی عمر میں ریچھ کو ہلاک کیا۔یارلن پر گزشتہ کئی برس سے بھارت میں جنگلی حیات قوانین کے تحت انتہائی محفوظ سمجھے جانے والے ریچھوں کو ہلاک کرکے ان کے ’عضو تناسل‘ نکال کر کھانے سمیت ان کے ’پِتے‘ کو نکال کر اسمگل کرنے جیسے الزامات ہیں۔یارلن نے اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ وہ ’ریچھ‘ کے ’تولیدی اعضا‘ نکال کر کھاتے رہے ہیں، کیوں کہ ان کے خیال میں ایسا کرنے سے مرد کی جنسی قوت بڑھتی ہے۔ گرفتار شکاری نے انکشاف کیا کہ وہ ’ریچھ‘ کو ہلاک کرنے کے بعد ان کے ’پِتے‘ کو اسمگل کرتے رہے ہیں اور انہوں نے جانوروں کے اعضا بھارت کے کئی امیر و کاروباری شخصیات کو بھی فراہم کیے۔گرفتار شکاری سے تفتیش کرنے والی پولیس کے مطابق یارلن مارے جانے والے ’ریچھ‘ اور ’چیتا‘ کے ’پِتے‘ کو عالمی مارکیٹ میں بلیک میں فروخت کرنے والی عالمی گینگ کا حصہ بھی ہیں، تاہم وہ خود بیرون ملک رہنے والے اسمگلرز سے رابطے میں نہیں۔پولیس کا کہنا تھا کہ یارلن کی رسائی دہلی میں بیٹھے کچھ اسمگلرز تک رہی ہے۔پولیس نے شکاری کو گرفتار کرنے کے بعد ان سے جعلی پاسپورٹ سمیت دیگر دستاویزات بھی برآمد کرلیے۔پولیس اور محکمہ جنگلی حیات کا کہنا تھا کہ ابتدائی طور پر یارلن کو 2013 کے آخر میں بھی ’ریچھوں‘ کو قتل کرکے ان کے ’عضو تناسل‘ نکال کر کھانے کے جرم میں گرفتار کیا تھا۔تاہم 2014 کے آغاز میں یارلن عدالت میں لائے جانے کے وقت پولیس تحویل سے فرار ہوگئے تھے، جس کے بعد ریاست مدھیا پردیش کے محکمہ جنگلات اور پولیس نے ان کی گرفتاری کے لیے خصوصی ٹیم تشکیل دی جو 5 سال بعد انہیں گرفتار کرنے میں کامیاب ہوگئی۔اب یارلن کو عدالت میں پیش کیا جائے گا اور ان کے خلاف مقدمے کا باقاعدہ آغاز کیا جائے گا، خیال کیا جا رہا ہے کہ شکاری کے انکشافات پر بعض امیر اور کاروباری افراد کی گرفتاریاں بھی ہوں گی۔