آپ کچھوا ہیں یا خرگوش؟
صاحبو،
- سیلف ہیلپ لٹریچر آپ کو نفسیاتی مریض بنا رہا ہے،
- موٹیویشنل اسپیکرز ہمیں بے وقوف بناتے ہیں،
- کارپوریٹ ٹریننگ کے نام پر آپ کو لوٹا جارہا ہے۔
ممکن ہے یہ نعرے آپ نے شہر کی دیواروں پر نہ دیکھے ہوں کہ ادھر ’محبوب آپ کے قدموں میں‘ اور ‘پوشیدہ امراض کا شرطیہ علاج‘ والے اشتہارات کی بھرمار ہے، مگر اب ہمارے قلم کار، بلاگر، ولاگر، دانشور اپنی فیس بک والز پر ایسے نعرے اکثر ٹانگنے لگے ہیں، یار بیلی ویڈیوز بناتے ہیں، کتابیں لکھ کر بھولے بھالے عوام کو سمجھاتے ہیں کہ پگلو، ان سیلف ہیلپ کتب سے دُور رہنا، گھن چکر بنا دیں گی۔
بات کچھ ایسی غلط بھی نہیں، کامیابی کی خواہش اور تلاش شدت اختیار کرجائے تو یہ ایک دلدل کی شکل اختیار کر جاتی ہے۔ سیلف ہیلپ لٹریچر میں آپ دھنستے جائیں گے، ایک کے بعد دوسری، دوسری کے بعد تیسری کتاب۔ پہلے ایک موٹیویشنل اسپیکر کی ویڈیو دیکھیں گے، پھر دوسرے کی۔ جو بھا جائے گا، اس کے لیکچرز بار بار سنیں گے اور پھر جھنجھلا کر خود سے سوال کریں گے، ’اتنا بہت سا وقت، پیسہ اس لٹریچر پر خرچ کرنے کے باوجود میں اب تک ناکام کیوں ہوں؟ نہ تو میرے پاس بنگلا، نہ ہی گاڑی، کیریئر کے میدان میں بھی میں اناڑی۔ بیوی بچے مجھ سے نالاں، ساس سسر بھی شاکی۔ چکر کیا ہے بھائی؟‘