پاکستان

علما کونسل کا 'آزادی مارچ' سے دور رہنے کا فیصلہ

مدارس کے طلبا ایسے مقامات سے دور رہیں جہاں قانون نافذ کرنے والے اداروں سے تصادم کا خدشہ ہو، چیئرمین حافظ طاہر اشرفی

پاکستان علما کونسل کے چیئرمین علامہ حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے اعلان کیا ہے کہ ملک کے تمام مدارس نے سیاسی سرگرمیوں بشمول جمعیت علمائے اسلام (ف) کی 'آزادی مارچ' میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ تمام مدارس کے طلبا ایسے مقامات سے دور رہیں جہاں قانون نافذ کرنے والے اداروں سے تصادم کا خدشہ ہو۔

مزیدپڑھیں: ریاست مخالف تقریر کا الزام: مولانا فضل الرحمٰن کے خلاف دائر درخواست خارج

نیشنل پریس کلب میں پریس کانفرنس کے دوران طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ دھرنا یا مظاہرے ملک میں عوام کے مسائل میں اضافے کا باعث بنیں گے۔

طاہر اشرفی نے کہا کہ 'مذہبی تنظیموں کی جانب سے اپنے مفاد کے لیے مدارس کو سیاست میں گھسیٹنا مناسب نہیں'۔

پاکستان علما کونسل کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ 'ہمارا موقف بالکل واضح ہے اور تمام مدارس کی انتطامیہ بھی اتفاق رکھتی ہیں کہ آزادی مارچ کے دنوں میں کوئی تعطل نہیں کی جائے گی'۔

انہوں نے کہا کہ 'سیاست میں مذہبی اداروں کو گھسیٹنے سے ماحول مزید خراب ہوگا'۔

مزیدپڑھیں: حکومت نے تشدد کا راستہ اپنایا تو بدلہ لینے کی صلاحیت رکھتے ہیں، مولانا فضل الرحمٰن

علاوہ ازیں حافظ طاہر اشرفی نے بتایا کہ 'اس کے علاوہ بھی حکومت کو اس طرح ختم نہیں کیا جاسکتا، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے 126 دن کے دھرنے کے باوجود مسلم لیگ (ن) کی حکومت قائم رہی تھی، بالکل اسی طرح عمران خان کی حکومت طاقت کے ذریعے ختم نہیں کی جاسکتی'۔

انہوں نے مزید کہا کہ 'اس طرح صرف مذہبی اداروں کی تضحیک ہوگی'۔

نام لیے بغیر ان کا کہنا تھا کہ 'بعض عناصر ملک میں انتشار کے خواہش مند ہیں اور فوج سمیت ریاستی اداروں کے خلاف پروپیگنڈا کررہے ہیں کہ وہ بھارت اور اسرائیل کے مفادات کے خواہاں ہیں'۔

طاہر اشرفی نے کہا کہ 'حکومت کو ایسے عناصر پر نظر رکھنی چاہیے'۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 'حکومت اور اپوزیشن مل کر اپنے اختلافات دوستانہ ماحول میں دور کریں'۔

یہ بھی پڑھیں: اپوزیشن کے اسمبلیوں سے مستعفی ہونے کی تجویز زیر غور ہے، فضل الرحمٰن

انہوں نے اعلان کیا کہ مقبوضہ کشمیر پر بھارتی تسلط اور لاک ڈاون کے خلاف ملک بھر میں یوم سیاہ منایا جائےگا۔

پاکستان علما کونسل کے چیئرمین نے اعلان کیا کہ ربیع الاول اور ربیع الثانی کے مہینوں کو ' رحمت اللعالمین' کے طور پر منایا جائے گا۔

خیال رہے کہ مولانا فضل الرحمٰن نے 27 اکتوبر کو حکومت کے خلاف اسلام آباد میں لانگ مارچ کا اعلان کیا تھا تاہم 27 اکتوبر کو مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کے خلاف حکومت کی جانب سے یوم سیاہ منائے جانے کے پیش نظر انہوں نے تاریخ کو تبدیل کرتے ہوئے 31 اکتوبر کو لانگ مارچ کا اعلان کیا۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا تھا کہ ’ہم ریاستی اداروں سے تصادم نہیں چاہتے لیکن اگر حکومت نے ’آزادی مارچ‘ میں تشدد کا راستہ اختیار کیا، آج نہیں تو کل، کل نہیں تو پرسوں بدلہ لینے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں‘۔

مزیدپڑھیں: وزیراعظم کی مولانا فضل الرحمٰن کے ساتھ مذاکرات کا راستہ کھلا رکھنے کی ہدایت

مولانا فضل الرحمٰن نے حکومت کی جانب سے مذاکرات کے لیے کمیٹی کی تشکیل کے حوالے سے کہا تھا کہ استعفے سے پہلے کوئی مذاکرات نہیں ہوسکتے۔

واضح رہے کہ چند روز قبل جے یو آئی (ف) کی فورس 'انصار الاسلام' کے دستے کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں پارٹی کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن محافظ دستے سے سلامی لیتے نظر آئے تھے۔

ویڈیو وائرل ہونے کے بعد خیبر پختونخوا حکومت نے بھی جمعیت علمائے اسلام (ف) کی ملیشیا فورس کے خلاف کارروائی کا اعلان کیا تھا۔

علاوہ ازیں وزارت داخلہ نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کی ملیشیا فورس 'انصار الاسلام' کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا اور کارروائی کے لیے وفاقی کابینہ سے منظوری بھی لی تھی۔

’ آزادی مارچ‘ کے پیشِ نظر پولیس کی انسداد فسادات مشقیں

’ آزادی مارچ‘ کے پیشِ نظر پولیس کی انسداد فسادات مشقیں

اپوزیشن جماعتوں نے پی ایم ڈی سی کا نیا آرڈیننس مسترد کردیا