پاکستان

تحریک انصاف کو کسی وصیت سے مینڈیٹ نہیں ملا، اعظم سواتی

مخلوط حکومت کی وجہ سے اپنے منشور کے مطابق چیزیں کرنے میں قدرے مشکلات کا سامنا ہے، وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور

وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور اعظم سواتی نے کہا کہ پاکستان سٹیزن پورٹل کے ذریعے عوام کی مجموعی طور پر 13 لاکھ 60 شکایات موصول ہوچکی ہیں جس میں سے 12 لاکھ شکایات کا ازالہ ہوچکا۔

وزیر مملکت علی محمد خان کے ہمراہ پریس کانفرنس میں اعظم سواتی نے بتایا کہ دیگر شکایات کو دور کرنے کا عمل بھی جاری ہے۔

مزیدپڑھیں: پاکستان سٹیزن پورٹل سے 5 لاکھ سے زائد شکایات کا ازالہ

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کو جو مینڈیٹ ملا وہ کسی وصیت یا جنرل جیلانی کی صورت میں نہیں ملا، جس وجہ سے مجبوراً ہمیں مخلوط حکومت بنانی پڑی۔

انہوں نے کہا کہ مخلوط حکومت کے نقصانات یہ ہیں کہ ہم اپنے منشور کے مطابق جو چیزیں کرنا چاہتے ہیں اسے کرنے میں ہمیں مشکلات کا سامنا ہے۔

ساتھ ہی اعظم سواتی کا کہنا تھا کہ ’انہوں نے اپنے سیاسی سفر میں آج تک ایسا وزیراعظم نہیں دیکھا جو زبردست اصلاحات کا قائل ہو‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان سٹیزن پورٹل کی طرح پارلیمانی امور کی وزارت کے پاس بھی ایک شکایتی پورٹل ہے، جس کی نگرانی علی محمد خان کرتے ہیں'۔

دوران گفتگو اعظم سواتی نے کہا کہ دور دراز علاقوں میں عوام کی شکایت دور کرنے کے لیے حکومتی نمائندے جائیں گے تاکہ مقامی سطح پر ان کے مسائل حل ہوسکیں۔

بات کو آگے بڑھاتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان نے وزرا کو اس بات کا پابند کردیا گیا کہ اپنی وزارت کے علاوہ کابینہ میں ایسے اقدام کے بارے میں بتانا ہوگا کہ جس سے عوام کی فلاح و بہبود بہتر ہوسکے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان سٹیزنز پورٹل عالمی سطح پر دوسری بہترین سرکاری ایپلی کیشن قرار

پارلیمانی امور کے وفاقی وزیر نے کہا کہ مہنگائی بہت بڑھ چکی ہے اور اس دوران مڈل مین کا کردار ادا کرنے والا شخص اور کمپنی 300 فیصد زائد منافع کمارہی ہیں۔

اعظم سواتی کا کہنا تھا کہ ’حکومت ایک ایسی ایپلیکیشن بنا رہی ہے جس کے بعد صارفین مناسب قیمت پر اشائے خورونوش اپنے گھر کی دہلیز پر منگوا سکیں گے اور اس میں شرح منافع 5 فیصد ہوگا'۔

اس موقع پر اپنی گفتگو میں ہی وفاقی وزیر نے آئندہ سینیٹ انتخابات میں تحریک انصاف کی کامیابی کا عندیہ دے دیا۔

مزیدپڑھیں: ’ملکی تاریخ میں پہلی بار حکومت کا احتساب ہوگا‘

علاوہ ازیں وزیر مملکت علی محمد خان نے کہا کہ وزیراعظم کا شکایتی سیل گزشتہ کئی برسوں سے قائم تھا لیکن اسے جدید خطوط پر استوار نہیں کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ’سب سے زیادہ خوشی کوئٹہ پہنچ کر ہوئی جب ایک عام شخص کی شکایت کے ازالے کے لیے حکومتی حکام وہاں پہنچے اور اس شخص نے شدت جذبات میں تعریفی کلمات کہے‘۔

علی محمد خان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم شکایات سیل میں ہر قسم کے مسائل کا شکار افراد رابطہ کر رہے ہیں۔

بات کو آگے بڑھاتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ اصل کامیابی یہ ہے کہ وفاق کی سطح پر عوامی شکایت کا ازالہ ہو اور صوبائی سطح پر متعلقہ حکام عوام کے مسائل پر جواب دیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’عوام کے مسائل ان کے حلقے میں حل ہونے چاہئیں‘

یہ بھی پڑھیں: پاکستان سٹیزن پورٹل: کسٹمز حکام پر اہلکاروں سے گھروں پر ذاتی کام کروانے کا الزام

علی محمد خان نے کہا کہ ’جب تک نچلی سطح پر عوام کے مسائل کا ازالہ نہیں ہوگا تب تک اس کے ثمرات نظر نہیں آئیں گے‘۔

علاوہ ازیں انہوں نے یہ بھی بتایا کہ بلوچستان میں شکایات کے حل کا تناسب 44 سے بڑھ کر 74 فیصد ہوچکا ہے۔

ریاست مخالف تقریر کا الزام: مولانا فضل الرحمٰن کے خلاف دائر درخواست خارج

ٹک ٹاک اسٹار کی دفترخارجہ میں موجودگی پر تحقیقات کا آغاز

'آغا علی نے اخلاقیات کی ہر حد کو پار کرتے ہوئے میرا دل دکھایا'