پاکستان

عوام کو لوٹنے والی ہاؤسنگ سوسائیٹیز، بلڈرز بچ نہیں سکتے، چیئرمین نیب

اگر ثابت ہوجائے کہ نیب کا ادارہ یا چیئرمین کسی سیاست میں ملوث ہے تو ہر سزا بھگتنے کے لیے تیار ہوں، جسٹس(ر) جاوید اقبال

قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال کا کہنا ہے کہ عوام کو لوٹنے والی ہاؤسنگ سوسائیٹیز اور بلڈرز نیب سے نہیں بچ سکتے۔

کراچی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین نیب نے کہا کہ وہ مافیا جو لوگوں کی بربادی کا سبب ہیں اب ان کا اختتام ہے اور اب اسے لوگوں کی لوٹی ہوئی رقم واپس کرنی ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ اب بھی وقت ہے وہ مافیاز لوگوں کی لُوٹی ہوئی رقوم واپس کردیں، جن میں پنشنرز، بیوائیں اور یتیم بھی شامل ہیں۔

چیئرمین نیب نے کہا کہ عوام کو لوٹنے والی ہاؤسنگ سوسائیٹیز اور بلڈرز قومی احتساب بیورو سے نہیں بچ سکتے۔

مزید پڑھیں: اختیارات دیں تو 3 ہفتوں میں لوٹی ہوئی دولت واپس لے آؤں گا، چیئرمین نیب

جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا کہ کفن میں جیب نہیں ہوتی ہم جب یہاں سے جائیں گے تو خالی ہاتھ جائیں گے۔

چیئرمین نیب نے کہا کہ کسی کے لیے کوئی رعایت نہیں غریب کی لوٹی ہوئی رقم نیب نے واپس کروانی ہے، اس میں خواہ کوئی رکاوٹ ہو ہم نے اسے عبور کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مجھ پر جو بھی الزام لگایا جائے گا اس پر میں کچھ نہیں کہتا لیکن نیب پر کوئی انگلی اٹھے گی یا الزام لگے گا تو ادارے کے سربراہ کی حیثیت سے میرے فرائض میں شامل ہے میں اپنے ادارے کا مکمل دفاع کروں گا۔

چیئرمین نیب نے کہا کہ ماضی میں جن لوگوں کی جانب دیکھنا بھی ممکن نہیں تھا، یہ تصور نہیں کیا جاسکتا تھا کہ ان سے پوچھا جائے گا کہ انہوں نے کیا کیا؟ آج وہ نیب کی گرفت میں ہیں اور اپنے کیے کی سزا بھگت رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: چیئرمین نیب کی بلا امتیاز احتساب کرنے کی یقین دہانی

جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا کہ یہ نعرہ صرف سیاسی ہے کہ نیب سیاسی انتقام لے رہی ہے، نیب کا سیاست سے کیا تعلق ہے؟

انہوں نے کہا کہ میں نے کسی سینیٹر، ایم این اے، ایم پی اے سے کبھی اس موضوع پر ملاقات نہیں کی کہ یہ الزام لگ سکے کہ نیب سیاسی انتقام کی جانب مائل ہے، ہمارا سیاست سے کوئی کام نہیں، اگر یہ ثابت ہوجائے کہ نیب کا ادارہ یا چیئرمین کسی بھی قسم کی سیاست میں ملوث ہے تو میں ہر سزا بھگتنے کے لیے تیار ہوں۔

چیئرمین نیب نے کہا کہ ہمارا کسی سے کوئی سیاسی تنازع نہیں لیکن جو کرے گا وہ بھرے گا، اس سے پوچھنا تو ہے نا کہ ایسا کیوں کیا۔

جسٹس(ر) جاوید اقبال نے کہا کہ ’ملک کے ہر حصے میں کرپشن پوری آب و تاب سے نمایاں ہے، ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ کسی صوبے میں زیادہ اور کسی میں کم ہے، اس میں سب صوبے بھائی بھائی ہیں، جہاں زیادہ وسائل تھے انہیں زیادہ بے دردی سے لوٹا گیا جہاں کم وسائل تھے انہیں بھی لوٹا گیا‘۔

انہوں نے کہا کہ نیب کی موجودگی میں آپ سب کے تعاون سے حالات پہلے سے بہت بہتر ہیں اور وہ وقت جلد آئے گا جب پاکستان میں کرپشن نہ ہونے کے برابر رہ جائے گی۔

مزید پڑھیں: چیئرمین نیب سمیت متعدد افراد کو 'بلیک میل کرنے والے گروہ' کے خلاف ریفرنس دائر

چیئرمین نیب نے کہا کہ کیا پاکستان کے غریب عوام کا یہ حق نہیں کہ انہیں 2 وقت کا باعزت کھانا اور بہتر رہائش میسر ہو، وہ بھی عزت سے زندگی گزار سکیں، ہم بھی ترقی یافتہ ممالک کی صف میں کھڑے ہوسکیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ملک پر 100 ارب سے زائد ڈالر کا قرض ہے جو 95 ارب ڈالر تھا اور ڈالر کی قیمت بڑھنے سے اس میں 5 ارب کا اضافہ ہوگیا، کیا نیب کا حق نہیں کہ وہ پوچھے کہ یہ 100 ارب ڈالر کہاں خرچ ہوئے سندھ، بلوچستان، پنجاب اور خیبرپختونخوا میں نظر نہیں آرہے۔

چیئرمین نیب نے کہا کہ ہمارا حکومت سے کسی قسم کا سروکار نہیں حکومتیں آتی جاتی رہتی ہیں۔