دنیا

جسٹن ٹروڈو دوسری مدت کیلئے کینیڈا کے وزیراعظم منتخب

کامیابی کے باوجود اکثریت سے محروم ہونے کے باعث لبرل پارٹی کو قانون سازی کے لیے ایک اپوزیشن جماعت پر انحصار کرنا پڑے گا۔

کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو حالیہ انتخابات میں مسلسل دوسری مرتبہ کامیابی کے بعد اقتدار حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے تاہم توقع کے برخلاف بہترین نتائج دینے کے باوجود وہ پہلے جیسی اکثریت سے محروم ہوگئے ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں اداروں کی رپورٹس کے مطابق جسٹس ٹروڈو کی لبرل پارٹی نے پارلیمنٹ میں سب سے زیادہ نشستیں حاصل کی ہیں جس کے بعد اب حکومت بنانے کا بہترین موقع بھی اسی جماعت کے پاس ہے۔

البتہ اکثریت اراکین سے محروم ہونے کے بعد اب اسے کسی بھی قانون سازی کی منظوری کے لیے پارلیمنٹ میں ایک اپوزیشن جماعت پر انحصار کرنا پڑے گا۔

یہ بھی پڑھیں: کینیڈا کے صوبے کیوبک میں مذہبی علامات پر پابندی کا بل منظور

کینیڈا کے حالیہ انتخابات میں انتہائی سخت مقابلہ دیکھنے میں آیا اور منگل کی صبح تک موصول ہونے والے نتائج کے مطابق لبرل پارٹی 157 نشستیں حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی جبکہ 338 نشستوں کے ایوان میں اکثریت حاصل کرنے کے لیے 170 نشستیں درکار ہوتی ہیں۔

انتخابی نتائج پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے سیاسیات کے ایک پروفیسر کا کہنا تھا کہ ’یہ نتائج جسٹس ٹروڈو کے لیے بہت بڑی کامیابی ہیں کیوں کہ انتخابات سے پہلے انہیں ماضی کی کچھ تصاویر کے باعث تنازعات کا سامنا کرنا پڑا تھا اور کسی کو بھی ان کو اکثریت ملنے کی توقع نہیں تھی‘۔

مذکورہ کامیابی پر بیان دیتے ہوئے جسٹن ٹروڈو کا کہنا تھا کہ ’آج کی رات کینیڈا نے نفاق اور منفی چیزوں کو مسترد کردیا، انہوں نے کٹوتیوں اور درشتی کو مسترد کردیا، انہوں نے ترقی پسند ایجنڈے اور موسمیاتی تبدیلیوں پر کام کو منتخب کیا'۔

اپنی تقریر میں ان کا مزید کہنا تھا کہ ’وہ لوگ جنہوں نے ہمیں ووٹ نہیں دیا جان لیں کہ ہم آپ کے لیے ہر روز کام کریں گے ہم ہر ایک کے لیے حکومت کریں گے'۔

مزید پڑھیں: 'سیاہ چہرے' میں تصویر سامنے آنے پر جسٹن ٹروڈو کی معذرت

تاہم دوسری جانب ان کے حریف اینڈریو شیر کا کہنا تھا کہ ’جسٹن ٹروڈو کی پوزیشن 2015 کے انتخابات کے مقابلے میں کمزور ہوگئی ہے اور آج کنزرویٹو پارٹی نے جسٹن ٹروڈو کو ایک نوٹس بھیج دیا ہے کہ جسٹن ٹروڈو جب آپ کی حکومت گرے گی قدامت پسند تیار ہوں گے اور کامیاب ہوں گے'۔

47 سالہ کینیڈین وزیراعظم کو انتخابی مہم کے آخری لمحات میں سابق امریکی صدر باراک اوباما کی مکمل حمایت حاصل تھی جن کی نظر میں وہ دنیا کی بڑی جمہوریتوں کے کچھ آخری ترقی پسند رہنماؤں میں سے ہیں۔

انتخابات سے قبل سیاسی مبصرین کینیڈین وزیراعظم کے ایک اور دورِ اقتدار کی پیش گوئی کررہے تھے لیکن اسی دوران ان کی انتخابی مہم کو ان کی سیاہ چہرے والی تصویر سے سخت دھچکا پہنچا تھا جبکہ ایک بڑی تعمیراتی کمپنی سے منسلک بدعوانی کے معاملے کے حوالے سے بھی ان پر تنقید کی جارہی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: کینیڈا میں ایک صدی بعد بھنگ کی پیدوار اور خریدو فروخت کی اجازت

یاد رہے کہ جسٹن ٹروڈو لبرل پارٹی سے ہی تعلق رکھنے والے آنجہانی اور سابق کینیڈین وزیراعظم پیرے ٹروڈو کے بیٹے ہیں۔

خیال رہے کہ کینیڈا کی کل آبادی میں ووٹرز کی تعداد 2 کروڑ 74 لاکھ ہے جبکہ رواں انتخابات میں ٹرن آؤٹ 65 فیصد رہا جو اب تک کا سب سے بہتر ٹرن آؤٹ ہے۔

حالیہ انتخابات میں خواتین نے ریکارڈ 97 نشستوں پر کامیابی حاصل کی ہے جس میں کینیڈا کی پہلی مقامی اٹارنی جنرل جڈی ولسن بھی شامل ہیں۔