بلاول بھٹو کو سمجھ نہیں آرہی لاڑکانہ میں بھٹو کیسے مر گیا، فردوس عاشق
وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کا کہنا ہے کہ پاکستان اور عمران خان لازم و ملزوم ہیں، ان کے استعفے کا مطالبہ کرنے والے ملک کو عدم استحکام کا شکار کرنا چاہتے ہیں جبکہ بلاول بھٹو کو اس وقت سمجھ نہیں آرہی کہ لاڑکانہ میں بھٹو کیسے مر گیا۔
لاہور میں پریس کانفرنس کے دوران فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ بھارت کی طرف سے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کی خلاف ورزی پر پاک فوج کی بروقت اور بھرپور کارروائی سے ثابت ہو گیا کہ ہم دفاع سے غافل نہیں، افواج پاکستان نے ایک دفعہ پھر جھوٹے اور بے بنیاد پروپیگنڈے کو ملیا میٹ کر دیا اور اس جھوٹے بیانیے پر مہر ثبت کر دی جو بھارتی میڈیا پروپیگنڈا اور کشمیر کے اندر کیمپوں کو تباہ کرنے کی صورت میں کر رہا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے آپس میں اختلافات سیاسی بیانیے پر ہو سکتے ہیں لیکن قومی بیانیے پر ہم اکٹھے ہیں اور بھارتی جارحیت کا بھرپور جوا ب دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو کو اس وقت سمجھ نہیں آرہی کہ لاڑکانہ میں بھٹو کیسے مر گیا، جس بھٹو کو زندہ رکھتے ہوئے وہاں کے عوام اور بچے بھوک سے دم توڑ رہے ہوں اور وہاں غربت ناچ رہی ہے، امن و امان کی بدترین صورتحال ہے، بیڈ گورنس کی داستانیں ہر ایک کی زبان پر ہیں لیکن بلاول بھٹو اپنی کوتاہیوں، ناکامیوں اور بدانتظامیوں کو جانچنے کی بجائے وفاقی حکومت پر چڑھائی کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: لاڑکانہ میں شکست، بلاول بھٹو کا انتخابی نتائج چیلنج کرنے کا اعلان
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کے ساتھ بغض پر مبنی ان کا بیانیہ اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ ان کے پاس عدالتوں میں اپنی بے گناہی ثابت کرنے کے لیے کوئی دستاویز موجود نہیں اور جب وہ قانونی دفاع نہیں کر سکتے تو میڈیا میں عدالت لگا کر وزیراعظم کی کردار کشی اور نازیبا الفاظ استعمال کرتے ہیں۔
معاون خصوصی نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کسی وقت وفاق کی پارٹی ہوتی تھی وہ آج کرپشن کی بدولت مولانا فضل الرحمٰن کے تانگے کے پائیدان کے ساتھ لٹکی نظر آ رہی ہے اور معصوم بچوں کو تانگے پر بٹھا کر ملک کا امن خراب کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے لیکن ہم اس سے غافل نہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور عمران خان لازم و ملزوم ہیں، ان کے استعفے کا مطالبہ کرنے والے ملک کو عدم استحکام کا شکار کرنا چاہتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ احتجاج کرنا مولانا فضل الرحمٰن کا آئینی و جمہوری حق ہے تاہم حکومت عوام کو یرغمال نہیں بننے دے گی اور عوام کے جان و مال کے تحفظ میں کوئی کسر نہیں چھوڑے گی، مخالفین کی گھر کو گھر کے ہی چراغ سے آگ لگانے کی خواہش پوری نہیں ہوگی اور انہیں مایوسی ہوگی۔
مزید پڑھیں: استعفے سے پہلے مذاکرات نہیں ہوسکتے، مولانا فضل الرحمٰن
فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ حکومت سمجھتی ہے کہ اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کو خود رہبری کی ضرورت ہے اور کمیٹی میں بیٹھے سیاستدانوں کی ڈوریاں کہیں اور سے جیل میں بیٹھے سزا یافتہ قیدی ہلا رہے ہیں، جن کے بچے اپنے اوپر لگے الزامات کا مقابلہ کرنے کے لیے پاکستان آنے کو تیار نہیں وہ قوم کے بچوں کو اپنی ذاتی خواہشات کا ایندھن بنانا چاہتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ 27 اکتوبر یوم سیاہ ہے، اس دن مظلوم کشمیریوں کے بیانیے کو تقویت دینے کے لیے پوری قوم پرعزم ہے اور اپوزیشن جب جب پاکستان کو عدم استحکام کی طرف لے جانے کی طرف قدم بڑھائے گی وزیراعظم اور زیادہ معاشی منزل کی طرف قدم بڑھائیں گے۔