برطانوی نشریاتی ادارے ’بی بی سی‘ کے مطابق امریکا و برطانیہ کے ماہرین صحت نے مشترکہ طور پر ایک نئی تحقیق پر کام شروع کردیا۔
رپورٹ کے مطابق ’کینسر ریسرچ یوکے‘ برطانوی یونیورسٹی آف کیمبرج، یونیورسٹی کالج آف لندن اور امریکا کی ’اسٹین فورڈ اور اوریگن یونیورسٹی کے ماہرین کے ساتھ کینسر کے پیدا ہونے کی وجوہات پر تحقیق کرنے کا خیال شیئر کیا، جس کے بعد تمام اداروں کے ماہرین اس معاملے پر تحقیق کریں گے۔
نئی تحقیق کے دوران ماہرین اس بات کا پتہ لگائیں گے کہ کینسر کیسے ہوتا ہے اور وہ پہلے دن انسانی جسم پر کس طرح نمودار ہوتی ہے۔
اس نئی تحقیق کے دوران ماہرین خون، سانس اور پیشاب کے ٹیسٹ سمیت دیگر طریقہ کار کے تحت اس بات کو معلوم کرنے کی کوشش کریں گے کہ کینسر کیسے ہوتا ہے۔
ماہرین اس دوران ایسے مشکوک افراد کو جدید آلات کے ذریعے معائنہ بھی کریں گے جن میں کینسر ہونے کے امکانات کے شکوک و شبہات موجود ہوں۔
اس منفرد تحقیق پر پہلی بار مرتبہ امریکی و برطانوی ماہرین مل کر کام کریں گے اور خیال کیا جا رہا ہے کہ ماہرین کو اس تحقیق میں کم سے کم تین دہائیاں لگ سکتی ہیں۔
اس وقت دنیا بھر میں کوئی ایسا طریقہ موجود نہیں، جس کے تحت یہ معلوم کیا جا سکے کہ کینسر کیسے ہوتا ہے اور اس کے پیدا ہونے کے ابتدائی دن میں انسانی جسم پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
کینسر کیسے ہوتا ہے پر تحقیق کرنے والی ٹیم میں شامل ماہرین کا کہنا ہے کہ اس وقت دنیا بھر میں عام طور پر اس وقت کینسر کی تشخیص ہوتی ہے جب وہ پروان چڑھ چکا ہوتا ہے اور بعض اوقات تو کینسر کی تشخیص آخری اسٹیج میں ہوتی ہے۔
خیال رہے کہ کینسر اس وقت تیزی سے بڑھنے والا موذی مرض ہے اور حال ہی میں سامنے آنے والی رپورٹ کے مطابق 2024 تک دنیا بھر میں کینسر کے کیسز کی تعداد 60 فیصد تک بڑھنے کا خدشہ ہے۔
حال ہی میں ہونے والی ورلڈ کینسر لیڈر کانفرنس کے دوران ماہرین نے کہا کہ دنیا بھر میں کینسر بہت تیزی سے پھیل رہا ہے اور اس کی بڑی وجوہات تمباکو نوشی، ناقص غذا اور دنیا بھر بیٹھے رہنا ہیں، جو اس کا خطرہ بڑھانے کا باعث بنتی ہیں اور 2024 تک ایسے کیسز کی تعداد 60 فیصد تک بڑھنے کا امکان ہے۔