برطانوی حکومت کا بریگزٹ توسیع کے بجائے یورپی یونین سے فوری علیحدگی پر اصرار
برطانیہ نے حکومت نے پارلیمنٹ کی جانب سے بریگزٹ معاہدے میں توسیع کی درخواست کی منظوری دیے جانے کے باوجود ایک مرتبہ پھر محض 11روز میں یورپی یونین سے علیحدگی پر اصرار کردیا۔
خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق برطانوی حکومت بریگزٹ چیف اور کابینہ کے سینئر رکن مائیکل گوو کا کہنا تھا کہ برطانیہ شیڈول کے مطابق یورپی یونین سے الگ ہوجائے گا۔
اسکائی نیوز کو انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ ‘ہاں، ہم 31 اکتوبر کو الگ ہونے جارہے ہیں، ہمارے پاس عزم ہے اور ایسا کرنے کی صلاحیت بھی ہے’۔
خیال رہے کہ ایک روز قبل ہی برطانوی پارلیمنٹ نے یورپی یونین کے ساتھ بریگزٹ معاہدے کو ملتوی کرنے کے حق میں ووٹ دے دیا تھا۔
مزید پڑھیں:برطانوی پارلیمنٹ کا ایک بار پھر بریگزٹ معاہدے کے التوا کے حق میں ووٹ
برطانوی پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس بریگزٹ معاہدے کی توثیق کے لیے بلایا گیا تھا جس میں 322 قانون سازوں نے معاہدے پر عملدرآمد کے لیے قانون سازی تک اس کے التوا کے حق میں ووٹ ڈالا، جبکہ مخالفت میں 306 ووٹ ڈالے گئے۔
بورس جانسن کا کہنا تھا کہ وہ اس نتیجے سے بد دل نہیں ہوئے ہیں اور نہ ہی ان کے حوصلے پست ہوئے ہیں، جبکہ وہ یورپی یونین سے علیحدہ ہونے کے لیے اگلے منصوبے کے ساتھ آگے بڑھیں گے۔
پارلیمنٹ میں جس وقت بریگزٹ معاہدے میں التوا کے حوالے سے بحث جاری تھی، معاہدے کی مخالفت میں پارلیمنٹ اسکوائر پر ہزاروں لوگ احتجاج کر رہے تھے اور اس حوالے سے نئے ریفرنڈم کا مطالبہ کر رہے تھے کہ آیا برطانیہ کو یورپی یونین سے علیحدہ ہوجانا چاہیے یا اسی میں رہنما چاہیے۔
برطانوی حکومت پارلیمنٹ میں ایک مرتبہ پھر اس حوالے سے ووٹنگ کی خواہش رکھتی ہے۔
مائیکل گوو نے اس حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ‘اگر ہمیں قانون کے ذریعے اجازت مل گئی تو پھر کوئی توسیع نہیں ہوگی اور 31 اکتوبر کے اندر ہی ہوجائے گا’۔
ان کا کہنا تھا کہ ہی تصور کرنا خطرناک ہے کہ یورپی یونین کے دیگر 27 رہنما توسیع کی اجازت دیں گے۔
یہ بھی پڑھیں:حکومت کی ترجیح 31 اکتوبر تک یورپی یونین سے علیحدگی ہے، ملکہ ایلزبتھ
دوسری جانب یورپی یونین کے سیکریٹری برائے خارجہ ڈومینک راب کا کہنا تھا کہ یورپی یونین کے رکن ریاستیں اب اس معاملے پر بیزار ہوگئے ہیں اور ہم بھی اس سے تنگ آگئے ہیں۔