دنیا

روہنگیا پناہ گزین بنگلہ دیشی جزیرے میں منتقل ہونے پر راضی

بنگلہ دیش کے ساحل سے یہ جزیرہ ایک گھنٹے کی مسافت پر ہے جہاں اکثر سیلابی صورتحال رہتی ہے۔

بنگلہ دیش کے پناہ گزین کیمپوں میں قیام اختیار کرنے والے ہزاروں روہنگیا افراد نے بنگال کے سمندر میں واقعے ایک جزیرے پر منتقل ہونے پر آمادگی کا اظہار کردیا ہے۔

واضح رہے کہ اس جزیرے پر بارہا سیلاب آتے رہتے ہیں۔

واضح رہے کہ ڈھاکہ پہلے ہی سے 1 لاکھ پناہ گزینوں کو اس جزیرے میں منتقل کرنے کا خواہاں تھا اور اس کا کہنا تھا کہ اس سے ان کے سرحدی کیمپوں پر دباؤ کم ہوگا۔

خیال رہے کہ اگست 2017 میں میانمار سے تقریباً 74 ہزار روہنگیا افراد نے فوجی کریک ڈاؤن کی وجہ سے بنگلہ دیش کی سرحدی علاقے کوز بازار میں پناہ لی تھی۔

بنگلہ دیش کے پناہ گزین کمشنر محبوب عالم کا کہنا تھا کہ حکام آئندہ چند روز میں پناہ گزینوں کے کیمپ کو بھاشن چر جزیرے منتقل کرنے پر غور کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 'تقریباً 6 سے 7 ہزار پناہ گزینوں نے بھاشن چر جزیرے جانے پر آمادگی کا اظہار کردیا ہے اور یہ تعداد بڑھ رہی ہے۔

مزید پڑھیں: روہنگیا مسلمانوں کا قتل، امریکا نے میانمار کی فوجی قیادت پر پابندی لگادی

تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ پناہ گزینوں کو کب منتقل کیا جائے گا تاہم جزیرے پر سہولیات کی فراہمی کے ذمہ دار ایک سینیئر نیوی افسر کا کہنا تھا کہ اس کا آغاز دسمبر تک ہوگا جہاں روزانہ 500 پناہ گزینوں کو بھیجا جائے گا۔

واضح رہے کہ بنگلہ دیش کے ساحل سے یہ جزیرہ ایک گھنٹے کی مسافت پر ہے جہاں اکثر سیلابی صورتحال رہتی ہے۔

انسانی حقوق کی تنظیموں نے خبردار کیا ہے کہ 2 دہائیوں قبل سمندر سے نمودار ہونے والے جزیرہ مون سون کے موسم میں آنے والوں طوفانوں کے سامنے ٹک نہیں سکے گا۔

یہ بھی پڑھیں: ڈھائی لاکھ روہنگیا مہاجرین کو شناختی کارڈز فراہم کردیے گئے، اقوام متحدہ

ماضی میں دریائے میگھنا جہاں یہ جزیرہ قائم ہے، میں ایک طاقتور طوفان کی وجہ سے ہزاروں افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔

محبوب عالم کا کہنا تھا کہ روہنگیا رہنماؤں کو بھاشن چر جزیرے لے جایا جائے گا جہاں وہ سہولیات اور زندگی کی صورتحال دیکھیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ جزیرے پر قائم کی گئی حفاظتی سہولیات میں 9 فٹ لمبی دیوار ہے شامل ہے تاکہ طوفان کے دوران لہروں کو روکا جاسکے، اور ایک ویئرہاؤس ہے جہاں مہینوں کا راشن جمع کیا جاسکتا ہے۔