پاکستان

فروخت میں کمی کے باعث گاڑی بنانے والی کمپنیوں سے ہزاروں ملازم فارغ

گاڑیوں کے پرزوں کی فروخت میں کمی کی وجہ سے 40 ہزار ملازمین کی برطرفی کی اطلاع ملی ہے، چیئرمین پاپم

کراچی: رواں مالی سال میں جولائی سے اب تک گاڑیوں کی فروخت میں واضح کمی کے باعث گاڑی بنانے والی کمپنیوں نے ہزاروں ملازمین کو فارغ کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان ایسوسی ایشین برائے آٹوموبائل پارٹس اینڈ ایسسریز مینوفیکچرر (پاپم) کے چیئرمین کیپٹن (ر) محمد اکرم نے ڈان کو بتایا کہ انہیں ملک بھر میں ایسوسی ایشن کے 400 اراکین کی جانب سے گاڑیوں کے پرزوں کی فروخت میں کمی کی وجہ سے 40 ہزار ملازمین کی برطرفی کی اطلاع ملی ہے۔

مزید پڑھیں: ہونڈا کی مہنگی ترین گاڑی پاکستان میں فروخت کے لیے پیش

ان کا کہنا تھا کہ 'مارکیٹ میں پرزے فروخت کرنے والے تقریباً 1500-2000 دیگر چھوٹے اور درمیانے دکانداروں پر اس کا اتنا اثر نہیں پڑا کیونکہ وہ عام مارکیٹ میں پرزے فراہم کرتے ہیں تاہم پاپم کے 400 اراکین جو گاڑی ساز کمپنیوں کو پرزے فراہم کرتے تھے، ان پر گہرا اثر پڑا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'گاڑیوں کی کمی کی اس صورتحال میں آئندہ 2 سے 3 ماہ کے دوران میں مزید نوکریوں میں کمی دیکھ رہا ہوں اور یہ برطرفیاں کنٹریکٹ ملازمین کے بعد مستقل ملازمین کے ساتھ بھی ہوسکتی ہیں'۔

انہوں نے بتایا کہ رواں مالی سال کے پہلے 3 ماہ آٹو سیکٹر کے لیے برے گزرے ہیں جبکہ فروخت دسمبر تک اس ہی طرح رہنے کا امکان ہے۔

گاڑیوں کی بڑھتی ہوئی قیمت پر ان کا کہنا تھا کہ اس کی وجہ مقامی سطح پر گاڑی کے پرزے کم بننا بھی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ٹویوٹا گاڑی بنانے والی کمپنی نے پلانٹ بند کردیا

ان کا کہنا تھا کہ 'اسمبل کرنے والی کمپنیوں کا زیادہ تر پرزے مقامی طور پر حاصل کرنے کا دعویٰ جھوٹا ہے، میں اس کا ثبوت دے سکتا ہوں، گاڑی کی پیداوار مقامی سطح پر ہونے سے گاڑیوں کی قیمتوں میں کمی آسکتی ہے'۔

انہوں نے کہا کہ مقامی اسمبلرز گاڑیوں کی قیمتوں مستقل بڑھا رہے ہیں تاہم اس اضافے کا فائدہ ہمیں نہیں دے رہے۔

واضح رہے کہ گاڑی بنانے والی کمپنیاں روپے کی قدر میں کمی، کار فنانسنگ میں کمی، 5.5 سے 7.5 فیصد تک کی فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی عائد کیے جانے، 7 فیصد اضافی کسٹمز ڈیوٹی اور درآمدات پر 3 فیصد اضافی سیلز ٹیکس کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہیں۔