پاکستان

'حکومتی مذاکرات کی پیشکش بغل میں چھری، منہ پر رام رام کے مترادف ہے'

وزیر اعظم گالیاں نکالے اور وزرا مذاکرات کا جھانسہ دیں یہ ممکن نہیں، احسن اقبال
|

اسلام آباد: اپوزیشن جماعت مسلم لیگ (ن) کے جنرل سیکریٹری احسن اقبال کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے مذاکرات کی پیشکش بغل میں چھری اور منہ پر رام رام کے مترادف ہے۔

حکومتی مذاکراتی ٹیم کی پریس کانفرنس پر ردعمل دیتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ 'ایک طرف نالائق وزیر اعظم مذاکراتی ٹیم کا دھوکا دیتے ہیں تو دوسری جانب سیاسی مخالفین کو گالیاں دیتے اور ان کی تضحیک کرتے ہیں، وزیر اعظم گالیاں نکالے اور وزرا مذاکرات کا جھانسہ دیں یہ ممکن نہیں۔'

انہوں نے کہا کہ 'نااہل اور نالائق حکومت قومی، دفاعی، خارجی سلامتی و بقا کا مسئلہ بن چکی ہے، اسے جانا ہوگا جبکہ احتجاج عوام کا آئینی، قانونی اور جمہوری حق ہے اور خود دھرنے دینے والے کیسے اعتراض کر سکتے ہیں؟'

احسن اقبال کا کہنا تھا کہ 'حکومتی مذاکرات کی پیشکش بغل میں چھری، منہ پر رام رام کے مترادف ہے، مفتی یو ٹرن فضائل دھرنا اور استعفے پر اپنے فتاویٰ کا مطالعہ کریں،126 دن کے دھرنے میں اسکول بند رہے، چینی صدر کا دورہ نہ ہو سکا، انہیں اب بچوں کی تعلیم کا خیال کیوں آ رہا ہے؟ پی ٹی وی، سپریم کورٹ اور پارلیمنٹ پر چڑھائی کرنے والے کس منہ سے آج درس دے رہے ہیں؟'

ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات سے قبل عمران خان 2014 کے دھرنے پر قوم اور نواز شریف سے معافی مانگیں، سول نافرمانی، ہنڈی، منتخب وزیر اعظم کو گلے سے گھسیٹ لاؤ کے نعرے آج بھی لوگوں کے ذہن میں محفوظ ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: آزادی مارچ کو روکنے کیلئے پولیس کی حکمت عملی تیار، سیکڑوں کنٹینرز منگوالیے

انہوں نے کہا کہ 'موجودہ حکومت کے پاس اپنی نالائقی اور نااہلی پر مبنی کارکردگی کے لیے کوئی بیانیہ موجود نہیں، شہباز شریف اور مولانا فضل الرحمٰن ہی نہیں پورا پاکستان آپ کو نااہل اور ناکام کہہ رہا ہے، عوام مہنگائی، بے روزگاری اور خان کی حماقتوں سے نجات چاہتی ہے، پارلیمان کو تالا، اپوزیشن کو انتقامی کارروائی کا نشانہ، ہر مخالف آواز بند، ایسی فسطائیت کے خلاف کھڑے ہونا عین جمہوریت ہے اور عوام، اپوزیشن ، تاجر، مزدور، طلبہ اور میڈیا سب باہر نکلیں گے۔'

قبل ازیں اسلام آباد میں حکومتی مذاکراتی ٹیم کی جانب سے پریس کانفرنس کی گئی، جس میں وزیردفاع پرویز خٹک نے کہا کہ جب ہم نے اسلام آباد کی طرف مارچ کیا تھا تو ہمارے پاس ایک موقف تھا ایسے ہی ہم نے مارچ نہیں کردیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ہم اس وقت صرف زبانی بات نہیں کررہے تھے بلکہ پاناما کا معاملہ اس وقت سامنے آیا تھا، جس پر ہم نے سب سے درخواست کی کہ اس پر تحقیقات کی جائے لیکن کسی نے ہماری بات نہیں سنی، تاہم جب پاناما کا معاملہ ہوا تو بھی ہم چھپے نہیں ہم نے حکومتی لوگوں سے بات کی۔

حکومتی مذاکراتی ٹیم کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ہم تمام اپوزیشن جماعتوں سے درخواست کر رہے ہیں کہ آکر بات کریں کیونکہ اگر آپ کے پاس کوئی مسئلہ، کوئی مطالبہ ہے تو بات کریں، ملک میں جمہوریت ہے جب میز پر بیٹھیں گے تو بات ہوگی تاہم اگر اپنے مطالبات سامنے نہیں لائیں گے تو پھر افراتفری ہوگی۔

ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہ اگر کوئی بات ہی نہیں کرتا تو اس کا مطلب ایجنڈا کچھ اور ہے۔

وزیراعظم کا استعفیٰ ناممکن، فضل الرحمٰن چڑھائی کرنا چاہتے ہیں، مذاکراتی ٹیم

خواتین خلانوردوں نے پہلی بار خلائی مشن مکمل کرکے تاریخ رقم کردی

شفافیت کیلئے قائم سرکاری ادارے میں 32غیرقانونی بھرتیوں کا انکشاف