پاکستان

آزادی مارچ کو روکنے کیلئے پولیس کی حکمت عملی تیار، سیکڑوں کنٹینرز منگوالیے

پولیس نے کیٹرنگ، ٹینٹ سروسز فراہم کرنے والوں سمیت دیگر تاجروں کو خبردار کردیاکہ مظاہرین سےکاروبار پر کارروائی ہوگی،رپورٹ
|

اسلام آباد: رواں ماہ کی آخری تاریخ یعنی 31 اکتوبر سے وفاقی دارالحکومت پولیس یا جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی ف) کی جانب سے سیل کیے جانے کا امکان ہے کیونکہ آزادی مارچ کے تناظر میں دونوں جانب سے تیاریاں شروع کردی گئی ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پولیس افسران نے بتایا کہ اسلام آباد پولیس نے 550 سے زائد شپنگ کنٹینرز کا مطالبہ کیا ہے تاکہ مارچ کو اسلام آباد میں داخل ہونے سے پہلے ہی روک دیا جائے۔

انہوں نے بتایا کہ سٹی، صدر، انڈسٹریل ایریا اور رورل پولیس کے زونل سپرنٹنڈنٹس کی جانب سے پولیس کے لاجسٹک ڈویژن سے یہ مطالبہ کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: آزادی مارچ کو کامیاب بنایا جائے، نواز شریف کا شہباز شریف کو خط

سٹی زون کی جانب سے 250 کنٹینرز کا مطالبہ کیا ہے جبکہ دیگر 3 زونز نے 100، 100 کنٹینر مانگے ہیں، جس کے بعد محکمہ لاجسٹکس نے وینڈرز کو 450 کنٹینرز کا انتظام کرنے کا کہہ دیا ہے، ساتھ ہی یہ بھی درخواست کی گئی ہے کہ مزید ضروریات کے لیے بھی وہ تیار رہیں۔

افسران کے مطابق ہر کنٹینر کے یومیہ کرائے کی مالیت 5 ہزار روپے سے زائد ہے۔

اسلام آباد میں تقریباً 100 کنٹنیرز ریڈ زون کے اندر اور اطراف میں 10 مقامات کے لیے درکار ہوں گے، ان مقامات میں پی ٹی وی چوک، ایوب چوک، آغا خان روڈ، شاہراہ دستور پرسیکریٹریٹ چوک اور فرانس چوک، شاہراہ جمہوریت پر ریڈیو پاکستان چوک، خیابان سہروردی پر سرینا چوک، مری روڈ اور مارگلہ روڈ پر کنوینشن سینٹر شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: آزادی مارچ: باوردی فورس بنا کر ڈنڈے لہرانے پر کارروائی ہوگی، شوکت یوسفزئی

انہوں نے کہا کہ پولیس نے ایکسپریس وے کی فیض آباد سے کورل فلائی اوور تک دونوں طرف سے جڑنے والی ہر سڑک کو بلاک کرنے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ یہ علاقہ مظاہروں اور امن و امان کے دیگر مسائل کے دوران ان کے لیے 'واٹرلوو' بن گیا ہے۔

افسران نے مزید بتایا کہ روالپنڈی سے آئی۔جی پرنسل روڈ کے لیے جڑنے والی تمام سڑکوں کو بھی سیل کیے جانے کا امکان ہے اور یہ اقدام مارچ میں شریک ہونے والے یا دارالحکومت میں جمع ہونے والے لوگوں کو روکنے کے لیے کیا جائے گا۔

ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی بتایا کہ محکمہ لاجسٹک کے اسلحہ خانے میں ایک ہزار گیس ماسک، 200 آنسو گیس کے لانچر اور 13 ہزار شیل موجود ہیں، اس کے ساتھ ساتھ اگر ضرورت ہوئی تو کافی لاٹھیاں، پلاسٹک ہیل میٹس، جیکٹس، شیلڈ، شن گارڈز اور اسلحہ موجود ہے۔

یہ بھی پڑھیں: انتظامیہ 'آزادی مارچ' میں احتجاج کرنے اور نہ کرنے والوں کے حقوق کا تحفظ کرے، ہائیکورٹ

دوسری جانب افسران کا کہنا تھا کہ پولیس کی جانب سے مقامی تاجروں کو خبردار کیا گیا ہے کہ اگر انہوں نے آزادی مارچ کے منتظمین یا شرکا کے ساتھ کوئی کاروبار کیا تو قانون کارروائی کی جائے گی۔

ان تاجروں میں کھانا پکانے والی سروسز، ٹینٹ سروس، ہوٹلز، موٹلز، گیسٹ ہاؤسز اور سرائے خانے، جنریٹرز، ورکشاپس، ہارڈویئر اسٹورز، ویلڈنگ ورکشاپس، ساؤنڈ سسٹم سروسز، کھدائی کرنے والے اور کرین مالکان شامل ہیں۔

اس سلسلے میں اسٹیشن ہاؤس افسران (ایس ایچ اوز) کی جانب سے اپنی حدود میں موجود تاجروں کو تحریری وارننگ جاری کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ تاجر دھرنے کے مظاہرین کے ساتھ ڈیل کرنے یا انہیں سروسز، معاونت یا سامان فراہم نہیں کریں گے بصورت دیگر ان کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا۔